مرکزی بیان ۲۱      جولائی      ۲ ۲۰۲ء :کوئی پریشانی ہو اللہ کے حوالے کر کے مطمئن ہو جاؤ         ! 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:29) بیان کے آغاز میں مفتی انوار صاحب نے آئینہ محبت اشعار کی کتاب سے اشعار پڑھ کر سنائے نگاہِ عشق سے بسمل بنائے جاتے ہیں وہ دور ہو کے بھی دل میں سمائے جاتے ہیں خوشا نصیب کہ یہ دن بھی آئے جاتے ہیں یہ اہلِ دل کی ہے مجلس یہاں پہ دل والے اسیرِ دردِ محبت بنائے جاتے ہیں

02:30) یہ وہ چمن ہے جہاں طائرانِ بے پر و بال بہ سوئے عرشخدا گواہ کہ ناآشنائے درد یہاں نگاہِ عشق سے بسمل بنائے جاتے ہیں بیک دم اُڑائے جاتے ہیں خدا گواہ کہ ناآشنائے درد یہاں نگاہِ عشق سے بسمل بنائے جاتے ہیں خدا رکھے مرے ساقی کا مے کدہ آباد یہاں پہ عشق کے ساغر پلائے جاتے ہیں

07:52) اللہ تعالی ہمیں معافی عطاء فرمائیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ میں گناہ گار نہیں ہوں تو معافی کس بات کی۔۔۔

09:59) یہ دیکھنا ہے کہ ہم کسی ایسے کی کتاب تو نہیں پڑھ رہے جو انبیاء علیہ السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی شان میں بکواس کرتا ہو پھر اُس کی نحوست ہی پھلیے گی۔۔

11:35) حضرت آدم علیہ السلام میں ایسی بڑی گستاخی کی جبکہ عالم بھی نہیں تھا اور پندرہ علوم بھی نہیں تھے اور چلا ہے تفسیر کرنے..حضرت آدم علیہ السلام سے چوک ہوگئی تھی شیطان نے جملے ہی ایسے کہے تھے کہ اللہ کی محبت میں وہ کام کرلیا اور اللہ تعالی نے خود فرمایا کہ ہم نے گناہ کا شائبہ تک آپ میں نہیں پایا اور پھر بھی حضرت آدم علیہ السلام چالیس سال تک روتے رہے۔۔

16:53) اکڑ والا حق بات نہیں مابتا اور ارتغرل کے ڈرامے کو بھی جائز کہتا ہے جو کہ گناہ ہے اور دوسرے کو بھی دعوت دے رہا ہے۔۔۔

20:21) دین کو سستا مت سمجھیں۔۔

20:31) مقصد اللہ والا بننا ہے۔۔

23:47) جس کا کوئی مربی اور شیخ نہیں ہوتا اس کا مربی اور شیخ پھر شیطان ہوتا ہے اس کا کیا مطلب اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔۔

24:16) بن کے دیوانہ کریں گے خلق کو دیوانہ ہم برسرِمنبر سنائیں گے ترا افسانہ ہم

26:30) آج داڑھی کا مذاق مت بنائیں یہ واجب ہے داڑھی کا منڈانا گناہ ہے۔۔

28:17) حضرت گنگوہی رحمہ اللہ نے ایک بات فرمائی :۔کہ کبھی کسی سے کوئی امید نہ لگانا ورنہ پریشان رہو گے یہاں تک کہ عبدالرشید سے بھی حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کا نام ہی تھا ۔۔

29:24) ہمارا کام ہے عمل کرنے پیغام کو آگے پہنچانا۔۔

29:37) معارف القرآن سورۃ یسن کی ایک آیت:۔

30:20) ناراضگی ہوتی ہے امید سے۔۔

30:51) جھگڑے امید سے ہوتے ہیں۔۔

31:00) صدیقین کے سروں سے سب سے آخر میں تکبر نکلتا ہے۔۔

32:59) قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ اے نبی! آپ ایمان والوں سے فرمادیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی کرلیں، نامحرموں پر نہ ڈالیں

34:30) ایک دوست کے پاس ایسا سافٹیئر ہے جس سے تمام بے حیائی کے سافٹیئر بلاک ہوسکتے ہیں۔۔

36:54) مراد نبوت دعاءِنبوت ۔۔

37:08) آپﷺ سے پیارا کون ہوسکتا ہے اللہ تعالیٰ کا اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ حُبَّکَ وَحُبَّ مَنْ یُّحِبُّکَ وَ الْعَمَلَ الَّذِیْ یُّبَلِّغُنِیْ حُبَّکَ

39:04) وہ آنسوں جس سے سو شہیدوں کا ثواب۔۔

39:49) جتنے نظر بازی ، عشق بازی، اور جتنی بازیاں ہیں کرنے والوں کو آج تک میں نے کسی کو چین سے نہیں پایا اُٹھا کر سر تمہارے آستاں سے زمیں پر گر پڑا میں آسماں سے

41:54) جہا ں سے مناسبت ہو وہاں سے اصلاح کرانا۔۔

43:47) آپﷺ کا غصہ کبھی اپنی ذات کے لیے نہیں تھا صرف دین کے لیے تھا۔۔

46:27) کوئی مزہ مزہ نہیں کوئی خوشی خوشی نہیں تیرے بغیر زندگی موت ہے زندگی نہیں

50:11) جان دے دی میں نے اُن کے نام پر عشق نے سوچا نہ کچھ انجام پر۔ اور بوئے آں دلبر چوں پرّاں می شود جب محبوبِ حقیقی کی خوشبو عرشِ اعظم سے زمین پر آتی ہے تو اولیاء اللہ اور ان کے غلاموں کو کیا ہوتا ہے اس وقت ان کا یہ حال ہوتا ہے ایں زبانہا جملہ حیراں می شود جب عرش اعظم سے اللہ کے نام کی لذت اڑکر زمین پر آتی ہے تو ساری زبانیں حیران ہوجاتی ہیں کہ میں اس کی تعبیر نہیں کرسکتا۔

51:40) اللہ کے لیے شیخ سے تعلق ہو۔۔

53:46) جب مشکل آئے کوئی مصیبت آئے تو اللہ تعالی سے تعلق کو بڑھادیں ۔۔دعائیں بڑھادیں۔۔

54:48) اللہ تعالی سے عافیت مانگنی ہے۔۔

55:18) صدمہ و غم میں مرے دل کے تبسم کی مثال جیسے غنچہ گھرے خاروں میں چٹک لیتا ہے چاروں طرف کانٹے ہیں لیکن غنچہ ان کانٹوں کے درمیان کھل جاتا ہے یا نہیں؟ نسیم صبح آتی ہے اور کلیوں کو کانٹوں کے درمیان کھلادیتی ہے اور پھول کھل جاتا ہے۔

56:26) جب تک ہم علماء ربانین کے پاس نہیں جائیں گے مایوسی سے نہیں نکلے گیں تو فائدہ نہیں ہوگا۔۔ خوب سمجھ لو یہ اللہ تعالی کا راستہ ہے، اس میں ناامیدی نہیں۔

58:34) عاص بن وائل نے اعتراض کیا تھا اور ہڈی کو چُورا چُورا کر کہ پُھونک ماری اور کہنے لگا کہ کون اس کو دوبارہ زندہ کرےگا ؟۔۔۔تفسیروں میں لکھا ہیکہ اگر عاص بن وائل صرف اپنی ذات میں غور کرتا تو اس کو یہ اعتراض کرنے کی ضرورت ہی نہ ہوتی اور اللہ تعالی کو مان لیتا ایمان لے آتا۔۔

59:54) ماں کے پیٹ سے لے کر آج تک اللہ تعالی نے ہم پر کتنے احسانات کیے کوئی گن سکتا ہے لیکن ناشکری اور ناشکری پر اللہ تعالی کا عذاب بھی سخت ہے۔۔

01:00:57) کس کی امید پوری ہورہی ہے اور کس کی امید نہیں پوری ہورہی امید کا برلانا امید کا برلانا ہے یہ ارضِ مسلسل کا کیا خوب بہانہ ہے۔۔

01:04:44) آج ارتغرل کا ڈرامہ دیکھ کر کہتے ہیں کہ ترکی کی لڑکی چاہیے یہ نہیں کہا کہ پہلے مولی چاہیے لیلی میں کیا رکھا ہے بس جو اللہ تعالی نے دے دی یعنی بیوی وہی ہماری لیلی ہے لیکن پہلے مولی پھر لیلی۔۔۔

01:06:54) یہ لڑکیوں کا مرض کینسر سے زیادہ خطرناک مرض ہے۔۔

01:08:59) اپنی زندگی کو ہم برباد کررہے ہیں۔۔

01:09:09) مصیبت میں دعا مانگنے کا مزہ:۔ رشاد فرمایا کہ سید الطائفہ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ دعا کا مزہ بھی جب آتا ہے جب دل پر کوئی مصیبت ہو، اسباب کے پردے جل چکے ہوں اور تدبیر کے ناخن گِھس چکے ہوں۔اس پر میری مثنوی اردو کے کچھ اشعار سنئے۔

01:10:45) ناخن ِتدبیر گھِس جانے کے بعد پردۂ اسباب جل جانے کے بعد

01:10:57) غم سب کو آئے اور آتے ہیں سب سے زیادہ غم انبیاء علیہ السلام کو آئے اور آپ ﷺ کس قدر ستائے گئے۔۔۔

01:13:15) ناخن ِتدبیر گھِس جانے کے بعد پردۂ اسباب جل جانے کے بعد بس تری جانب ہے اب میری نگاہ ناؤ میری پار ہو میرے الٰہ گر تُو چاہے پاک ہو مجھ سا پلید فضل سے تیرے نہیں کچھ بھی بعید جس کو تیری راہ سے جو بھی ملا وہ ترے دستِ کرم سے ہی

ملا 01:14:31) کوئی پریشانی ہو، اللہ کے حوالے کر کے مطمئن ہو جائو رشاد فرمایا کہ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جو شخص کسی پریشانی میں مبتلا ہو،خواہ بیماری ہو یا روزی کی کمی ہو،تجارت میں نقصان ہو رہا ہو، یا کوئی دشمن پیچھے لگ گیا ہو،ہر پریشانی کا علاج،ہر قسم کے دُکھ کا علاج یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے رجوع کرے،اللہ کے حوالے کردو،اور جیسے حضرت مفتی محمد حسن امرتسری صاحب رحمہ اللہ سے حکیم الامت صاحب رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مومن کا اعتقاد جب مقدر پر ہے تو اسے مکدر ہونے کی کیا ضرورت ہے؟بس اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر راضی رہے۔اس پر ایک واقعہ حضرت مولاناشاہ وصی اللہ صاحب رحمہ اللہ کا سنئے۔۔

01:15:09) مولانا شاہ وصی اللہ صاحب رحمہ اللہ کی ہجرت کا واقعہ:۔ حضرت مولاناشاہ وصی اللہ صاحب رحمہ اللہ حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کے بڑے خلفاء میں سے تھے،مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ نے فرمایاکہ حضرت شاہ صاحب تھانہ بھون کا بالکل نمونہ تھے۔اعظم گڑھ کے ایک گاؤں فتح پور تال نرجہ میں رہتے تھے جہاں مشکل سے دوتین ہزارکی آبادی تھی۔بڑے شیخ مشہور تھے، حضرت کے مریدین بھی بڑے بڑے مالدار لوگ اور وہ علاقہ بھی مالداروں کاہے،وہاں حضرت نے کئی لاکھ کی خانقاہ بنائی، سالکین کے لئے بہت سے حجرے بنوائے۔ان کی مسجد میں بریلوی دیوبندی میں لڑائی ہوگئی اور مسجد میں قتل ہوگیا،مولاناکو سب چھوڑچھاڑ کر الٰہ آبادہجرت کرناپڑی کیونکہ مخالف لوگوں نے مولاناپربھی مقدمہ چلوادیا۔اب بظاہر تومولاناپربڑی مصیبت آئی کہ بنی بنائی خانقاہ چھوڑناپڑی لیکن کیا کعبہ سے بڑھ کر خانقاہ تھی جو حضورﷺ کو ہجرت کرائی گئی؟ تکوینی طور پر معاملات ہوتے ہیں۔حضرت مولاناشاہ وصی اللہ صاحب رحمہ اللہ کا انتقال حج کے سفر پر جاتے ہوئے بحری جہاز میں ہوا ہے،لہٰذا حضرت کی میت کی پانی میں تدفین کی گئی،جبکہ حضرت اپنی حیات کے آخری دنوں میں حضرت خواجہ صاحبh کے یہ اشعار پڑھا کرتے تھے۔

01:18:16) کون سے اشعار؟ آنے والی کس سے ٹالی جائے گی جان ٹھہری جانے والی جائے گی پھول کیا ڈالو گے تربت پر مری خاک بھی تم سے نہ ڈالی جائے گی

01:21:19) اللہ تعالی سے راضی ہونا یہ اخلاص سے اونچا مقام ہے۔۔۔

01:21:47) تو دیکھئے!مولانا شاہ وصی اللہ صاحب رحمہ اللہ کو کتنا بڑا حادثہ پیش آیا مگر مولانا نے اللہ کی مرضی پراُف نہیں کیا،الٰہ آباد میں آکر دوسری خانقاہ بنائی، جس سے ساراالٰہ آباد فیض یاب ہوگیا،وہاں کے تمام اہلِ بدعت اہلِ حق ہوگئے، بڑے بڑے علماء نے حضرت سے تعلق قائم کیا۔پھر الٰہ آباد میں حضرت بیمار ہوگئے اور علاج کے لئے بمبئی لے جانا تجویز ہوا تو بمبئی تشریف لے گئے۔بمبئی کے بڑے بڑے سیٹھ اکثر بدعتی تھے، جوکسی اہلِ حق عالم کو شہر میں بیان نہیں کرنے دیتے تھے، وہ سب آکر حضرت سے بیعت ہوگئے۔

آج بمبئی کامیدان اہلِ حق کے لئے بالکل صاف ہے، جو چاہے جا کر بیان کر سکتا ہے۔ معلوم ہوا کہ یہ حوادث اورناموافق حالات ہمارے ہی فائدے کے لئے آتے ہیں کبھی عالم گلستاں اور کبھی ویرانہ ہوتا ہے جو ہوتاہے بپاسِ خاطرِ دیوانہ ہوتا ہے اگر مولانا کو یہ حادثہ پیش نہ آتا تو ایک دیہات میں ساری عمر پڑے رہتے اوردو تین ہزار کی آبادی فیضیاب ہوتی۔جس چڑیا کو شکاری شکار کرنا چاہتاہے اور وہ خوشی خوشی گھونسلا چھوڑنا نہیں چاہتی،اس کو گھونسلا لذیذ ہوتاہے،آرام دہ ہوتاہے، توپھر اس کے گھونسلے میں پتھر پھنکواتا ہے، اور جب پتھر سے بھی نہیں نکلتی توآگ لگوا دیتا ہے، پھر مجبوراً چڑیا نکلتی ہے تو جلدی سے اس کو پنجرے میں قید کرلیتا ہے۔۔ وہ جلا اس کا نشیمن وہ اُٹھا اس سے دھواں یوں کیا صیاد نے طائر کا سامانِ وصال۔۔۔۔

01:22:50) اللہ تعالیٰ جس بندے کو اپنا بنانا چاہتے ہیں تو اس کے بہت سے گھونسلوں کو زیر و زبر کردیتے ہیں،جس کے دل کو اپنا بنانا چاہتے ہیں اس کو دنیاوی چیزوں میں مشغول نہیں ہونے دیتے۔مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔۔

01:25:52) سود لے رہا ہے منہ پر کباب دل پر عذاب ہوگا۔۔۔

01:28:49) حرام کھا کر جری مت ہوں دنیا میں ہی زندگی تلخ ہوجاتی ہے۔۔۔

01:30:28) اللہ تعالی کے نام کا مزہ ہے ہم گناہوں کو چھوڑی کر تو دیکھیں اللہ تعالی کتنے پیارے ہیں جاکر احد کے دامن میں دیکھیں وہاں ستر صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کے جنازوں کا خون ہے جنازے آرہے ہیں اور آپ ﷺ کے کیسے آنسو جاری ہیں:۔ ان کے کوچے سے لے چل جنازہ میرا جان دی میں نے جن کی خوشی کے لیے بے خودی چاہیے بندگی کے لیے ہمارا آپ کا تو زبانی عشق ہے لیکن صحابہ نے تو جان قربان کر دی ، خون بہادیا، اُحد کے دامن میں ایک ہی دن میں ستر صحابہ شہید ہوگئے اور سرورِ عالم صلی تعالیٰ علیہ وسلم نے سب کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔ کیا کامیاب زندگی تھی۔۔

01:32:32) یہاں کا رئیس اور وطن کا کنگال: ہم ایسے رہے یا کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے۔۔

01:33:39) بادشاہوں کو بادشاہت کی بھیگ دینے والا اللہ والوں کے دل میں رہتا ہے۔۔ جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے وہ ہم کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا سارے عالَم میں اس کو اللہ تعالیٰ ہی نظر آئے گا۔ کوئی نظر نہیں آئے گا۔۔

01:35:04) اللہ تعالی کتنے پیارے ہیں اللہ والوں سے پوچھیں کیسی کیسی تکلیفیں برداشت کیے حضرت سرخسی رحمہ اللہ سے پوچھیں جنہوں نے غلط فتوے پر سائن نہیں کیے تو اندھے کنویں میں ڈال دیئے گئے۔۔۔

01:37:23) غم آئے تو دو کام کرلیں۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries