مجلس۶۔ اگست       ۲ ۲۰۲ءفجر: اہل اللہ کی صحبت  اس زمانے میں بہت ضروری ہے    !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:45) اللہ تعالیٰ نے بغیر مانگے ہمیں کتنی نعمتیں دی ہیں۔۔۔

02:46) یہ دیکھیں کے دوستیاں ہماری کس سے ہیں۔۔۔

04:14) یہ دوستیاں اُ لجھا دیتی ہیں۔۔۔

05:25) ایک نواب صاحب کے ہاں حضرت پھولپوری رحمہ اللہ کی ایک دعوت جس میں حضرت والا رحمہ اللہ بھی شریک تھے وہاں حضرت نے یہ اشعار پڑھے،بہت خوشنما ہیں یہ بنگلے تمہارے۔۔۔یہ گملوں کے جھرمٹ یہ رنگیں نظارے۔۔۔ارے جی رہے ہو یہ کس کے سہارے۔۔۔کہ مرنے سے ہوجائیں گے سب کنارے

08:09) حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمہ اللہ کا تذکرہ۔۔۔

10:14) حضرت والا رحمہ اللہ کے دوست حضرت والا رحمہ اللہ کا مذاق اُڑاتے تھے۔۔۔

13:50) کشکولِ معرفت:حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ تزکیہ فعلِ متعدی ہے فعلِ لازم نہیں جو خود اپنے فاعل سے تمام ہو۔ پس تزکیہ کوئی بھی اپنے نفس کا خود نہیں کرسکتا جب تک کہ کوئی تزکیہ کرنے والا نہ ہو۔ فعل متعدی فاعل اور مفعول بہٖ دونوں کا محتاج ہوتا ہے۔ ایک مقام پر فرمایا اہل اللہ کی صحبت فرضِ عین ہے۔

15:11) اللہ والوں کی نظر میں برکت اور کرامت اور تاثیر کے متعلق حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جب عرض کیا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! جعفر کی اولاد کو نظر لگ جاتی ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نظر برحق ہے تو جب بُری نظر لگ سکتی ہے تو اللہ والوں کی اچھی نظر کیسے نہ لگے گی۔ اکبرؔ الٰہ آبادی نے خوب فرمایا ہے ؎ نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ نگاہوں سے بھر دی رگ و پے میں بجلی نظر کردہ برق تپاں ہو رہا ہے حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : ’’قُلْتُ وَضِدُّ ہٰذَا الْعَیْنِ نَظَرُ الْعَارِفِیْنَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔فَإِنَّہٗ مِنْ حَیْثُ التَّاثِیْرِ الْأَکْسِیْرِ یَجْعَلُ الْکَافِرَ مُؤْمِنًا وَالْفَاسِقَ صَالِحًا وَّالْجَاہِلَ عَالِمًا وَالْکَلْبَ إِنْسَانًا وَّہٰذَاکلہ؛لِأَنَّہُمْ مَنْظُوْرُوْنَ بِنَظَرِ الْجَمَالِ وَالْأَغْیَارَ تَحْتَ أَسْتَارِ نَظَرِ الْجَلاَلِ‘‘ جب بُری نظر لگ سکتی ہے تو عارفین اللہ والوں کی نظر کیسی تاثیر والی ہوگی جو کافر کو مؤمن، فاسق کو ولی، جاہل کو عالم، کتّے کو انسان بناتی ہے کیونکہ یہ حضرات حق تعالیٰ کی نظرِ جمال کے منظورِ نظر ہیں اور اغیار نظرِ جلال کے پردوں کے نیچے محجوب ہیں۔

18:03) اہل اللہ چونکہ کثرت ذکر اللہ کا دوام رکھتے ہیں۔۔۔حدیث پاک میں ہے جب تم جنت کے باغوں سے گذرو تو کچھ کھاپی لیا کرو: ((إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِیَاضِ الْجَنَّۃِ فَارْتَعُوْا)) (مشکاۃُ المصابیح) جب تم جنت کے باغوں میں سے گذرو تو خوشہ چینی کر لیا کرو۔ حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’أَیْ إِذَا مَرَرْتُمْ بِجَمَاعَۃٍ یَّذْکُرُوْنَ اﷲَ تَعَالٰی فَاذْکُرُوْا اﷲَ ،أَنْتُمْ أَیْضًا مُوَافَقَۃً لَّھُمْ فَإِنَّھُمْ فِیْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ یعنی جب گذرو تم ایسی جماعت کے ساتھ جو اللہ کا ذکر کرتے ہوں تو تم بھی ان کے ساتھ ذکر میں مشغول ہوجائو تاکہ ان کی موافقت کا شرف حاصل ہو کیونکہ وہ جنت کے باغوں میں ہیں۔ (مرقاۃ، جلد: ۹، صفحہ: ۲۶۰) علامہ آلوسی فرماتے ہیں کہ جو لوگ منکرین ہیں اللہ والوں کے فیوض اور برکات کے ان کی صحبت میں بیٹھنے سے بھی مشایخ اپنے مریدین کو منع کرتے ہیں کیونکہ یہ ظلمت انکار نہایت شدید ہے کہ بسااوقات یہ ظلمت تہہ بہ تہہ جمتی ہوئی ورطۂ حیرت میں غرق کردیتی ہے اور ایمان کا راستہ مسدود ہوجاتا ہے۔ ایسے لوگوں کو حق تعالیٰ کی بارگاہِ قرب سے کوئی حصہ معتدبہ نہیں حاصل ہوتا کیونکہ یہ منکرین اس نورِ صاف سے محروم ہوتے ہیں جس کی قدرِ مشترک سے بارگاہِ حق سے ارواح کو مناسبت حاصل ہوتی ہے۔(روح المعانی، جلد:۳، صفحہ:۱۴۱)

19:51) حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ: ’’اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ‘‘کے بعد ’’صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ‘‘ سے ضالین تک کی آیات صراطِ مستقیم کی تفسیر اور بیان ہے اور انعام والوں کی نشاندہی دوسری آیات میں فرمائی گئی کہ وہ منعم علیہم انبیائ، صدیقین ، شہداء اور صالحین ہیں۔ ’’فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اﷲُ عَلَیْہِمْ مِنَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّہَدَآئِ وَالصّٰلِحِیْنَ وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا‘‘یہ آخری جملہ بھی بتاتا ہے کہ ان حضرات سے حسن رفاقت حاصل کرو۔ اگرچہ جملہ خبریہ ہے لیکن ہر جملہ خبریہ میں جملہ انشائیہ بھی پوشیدہ ہوتا ہے۔ بابا فرید عطار رحمۃ اللہ علیہ نے جو فرمایا تھا کہ ؎ بے رفیقے ہر کہ شد در راہِ عشق عمر بگذشت و نہ شد آگاہِ عشق بدونِ رفیق اور رہبر جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں قدم رکھا تمام عمر گذر گئی مگر عشقِ حق کی حقیقت سے آگاہی نہ ہوئی۔ اس شعر میں لفظ رفیق اسی آیت سے لیا ہے۔ اللہ والوں کے الفاظ الہامی ہوتے ہیں۔

22:23) بُری صحبتیں ہمیں بُرے انجام تک پہنچا دیتی ہیں۔۔۔

24:49) حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہیکہ فرمایا کہ دو عالم ہمارے پاس ہوں، ایک تربیت اور صحبت یافتہ ہو دوسرا صحبت یافتہ نہ ہو۔ پانچ منٹ میں ہم خود بتادیں گے کہ یہ صحبت یافتہ ہے اور یہ صحبت یافتہ نہیں۔ بدون تربیت یافتہ مولوی کے ہر لفظ میں، آنکھوں کے تیور میں، کندھوں کے نشیب و فراز میں، رفتار میں، گفتار میں کبر نفس کے آثار ہوں گے اور جس نے نفس کو صحبت اہل اللہ کے ذریعہ مٹایا ہے اس کی ہر بات، ہر ادا میں عبدیت، فنائیت اور تواضع کے آثار ہوں گے۔

26:47) حضرت مولانا پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد حضرت والا احقر سے اکثر فرمایا کرتے تھے کہ امام غزالی نے لکھا ہے کہ عَالِم بدون اصلاح و تربیت کے نفس کا کُپَّا ہوتا ہے، لیکن یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ عابد جب سلوک طے کرتا ہے تو اللہ اللہ کا ذکر کرنے سے صاحبِ نور ہوجاتا ہے اور عالِم جب سلوک طے کرتا ہے تو اللہ اللہ کا ذکر کرتے کرتے نورٌ علیٰ نور ہوجاتا ہے۔ عِلم کا نور اور ذکر کا نور دونوں جمع ہوجاتے ہیں۔

27:27) علامہ انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد حضرت مولانا عبداللہ صاحب شجاع آبادی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب ہم دورئہ حدیث سے فارغ ہوئے تو حضرت کشمیری صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ہم سب طلبہ کو جمع کرکے نصیحت کی اور فرمایا کہ دیکھو خواہ کتنی بار ختم بخاری شریف کرلو مگر جب تک اللہ والوں کی جوتیاں نہ سیدھی کروگے اور ان کی صحبت نہ اختیار کروگے حقیقت اور روحِ علم سے محروم رہوگے اور جوش میں فرمایا اللہ والوں کی جوتیوں کی خاک کے ذرّات سلاطین دنیا کے تاجوں کے موتی سے افضل ہیں۔

28:26) حضرت مولانا مفتی محمود اشرف صاحب رحمہ اللہ کی بات۔۔۔

31:41) جدید آلات سے متعلق بات کے اللہ تعالیٰ جو چاہتے ہیں وہی ہوتا ہے۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries