مجلس۱۱۔ اگست       ۲ ۲۰۲ءفجر : نور ہدایت ! 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:55) حضرت مولانا زکر یا صاحب رحمہ اللہ کا خواب جو آخری عمر میں دیکھا تھا۔۔۔

02:56) جو سنت کی پوری اتباع کرے اس کے لیےچار انعام۔۔۔

04:00) خواب حجت نہیں اور نہ ہی اس کی تعبیر کے پیچھے پڑنا چاہیے۔۔۔

04:54) ذکر کا ناغہ روح کا فاقہ ہے۔۔۔

06:10) بدنظری سے اللہ کی رحمت سے دوری ہوگی۔۔۔

06:37) نورِ ہدایات اور اس کی علامات:ہمارے حضرت حکیم الامت مجدد الملت تھانوی نور اللہ مرقدہٗ علماء کے شیخ بڑے بڑے علماء اور مشائخ کے مرشد نے اپنے حجرے میں دو شعر لکھواکر دیوار پر ٹانگے ہوئے تھے۔ روزانہ اس کو پڑھتے تھے۔ معلوم ہوا کہ اللہ والوں کو بھی اپنی بیٹری چارج کرنی پڑتی ہے اور اپنا ایمان گرم رکھنا پڑتا ہے۔

09:35) حلال رزق سے متعلق تھانہ بھون کے ایک گھاس والے بوڑھے بابا کا واقعہ جو حضرت تھانوی رحمہ اللہ اور دیگر علماءکی دعوت کرتا تھا۔۔۔ایک طالب علم کا واقعہ جو حرام نہیں کھاتا تھا۔۔۔

12:38) رزق کی ناشکری سے متعلق نصیحت ۔۔۔

14:25) گھاس والے بابا کا واقعہ اور نصیحت۔۔۔

17:23) حضرت جعفر طیّار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہادری۔۔۔

19:28) معلوم ہوا کہ اللہ والوں کو بھی اپنی بیٹری چارج کرنی پڑتی ہے اور اپنا ایمان گرم رکھنا پڑتا ہے۔ اگر سرد ہوائیں چل رہی ہوں تو چائے کی گرمی اور ہیٹر کام دیتا ہے یا نہیں؟ تو جب ہیٹر ایک مخلوق چیز ہے اور چائے ایک مخلوق چیز ہے۔ وہ ہمیں گرم کردیتی ہے، تو اللہ والوں کی صحبت کا کیا حال ہوگا کہ جن کے قلب میں ایمان کا ہیٹر چل رہا ہے اور جن کی آنکھوں میں اور زبانوں میں اثرات موجود ہیں تو وہ دو شعر پیش کررہا ہوں جو حکیم الامت کے حجرے میں آویزاں تھے اور حضرت روزانہ اس کو دیکھتے تھے ؎ رہ کے دنیا میں بشر کو نہیں زیبا غفلت موت کا دھیان بھی لازم ہے کہ ہر آن رہے جو بشر آتا ہے دنیا میں یہ کہتی ہے قضا میں بھی پیچھے چلی آتی ہوں ذرا دھیان رہے

21:35) آدابِ عشقِ رسول ﷺ:حکیم الامت مجدد ملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت میں ایک کتاب لکھی جس کانا م نشرالطیب فی ذکرالنبی الحبیبﷺہے۔ یہ کتاب عشقِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں ڈوبی ہوئی ہے جس سے معلوم ہوا کہ اس کا مصنف کتنا بڑا عاشقِ رسول ہے۔ اتنے بڑے عاشقِ رسول کو جو لوگ بدنام کرتے ہیں کل قیامت کے دن ان کو جواب دینا پڑے گا۔

24:17) راہ ِسلوک کے آداب اور حقوق ِ شیخ:ارشاد فرمایا کہ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے اپنا تخلص ’’آہ‘‘ رکھا تھا۔حضرت کا ایک شعر ہے؎ تمہاری کیا حقیقت تھی میاں آہؔ یہ سب امداد کے لطف و کرم تھے حضرت حکیم الامتhنے اپنے تمام علمی و عملی کمالات کی نسبت اپنے شیخ حاجی امداد اللہ مہاجر مکیhکی طرف کی،مطلب یہ کہ مجدد ِزمانہ،ڈیڑھ ہزار کتابوں کے مصنف، بڑے بڑے علماء کے شیخ نے اپنی نفی کر کے اپنے کمالات کو اپنے شیخ کی طرف منسوب کیا۔ یہی چیز انسان کو عجب و کبر سے اور اپنے کو بڑا سمجھنے سے محفوظ رکھتی ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries