مجلس۱۲۔ اگست       ۲ ۲۰۲ءفجر  :پانچ قسم کے نفس  !  

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:53) روح کی غذا ذکر اللہ ہے اور نفس کی غذا گناہ ہیں۔۔۔

02:54) اللہ نے ہمیں یہ جسم دیا ہے لیکن اعمال کے لیے اس پر ایک مثال۔۔۔

03:55) ہمیں اللہ تعالیٰ سے کیسا تعلق رکھنا چاہیے اس پر حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی ایک مثال۔۔۔

05:49) لاالہ جتنا تگڑا ہوگا اتنا ہی الا اللہ مضبوط ہوگا۔۔۔

08:37) جب ہم مٹیں گے تو تب رنگ آئے گااس کے لیےسر پر کوئی مُربی چاہیے۔۔۔

09:02) ذکر کلمہ طیّبہ۔۔۔

14:51) ذکر اسمِ ذات۔۔۔

22:05) یہ کہنا کے شیطان نے گناہ کرا دیا حضرت والا رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ شیطان سے پہلے کون شیطان تھا؟۔۔۔

26:05) نفس کاکام ہے ڈنگ مارنا۔۔۔

27:40) اس سے بچنے کا طریقہ۔۔۔

28:22) علامہ آلوسی نے تفسیر روح المعانی میں لکھا ہے کہ السوء میں الف لام جنس کا ہے اور جنس وہ کلی ہے جو انواع مختلف الحقائق پر مشتمل ہو۔ معلوم ہواکہ قیامت تک جتنے گناہ ہوں گے سب اس السوء میںشامل ہیں۔ نزول قرآن کے وقت جو گناہ تھے اور آج نئے نئے گناہ کے جو طریقے ایجاد ہو رہے ہیں سب اس میں شامل ہیںلیکن ان سے کیسے بچیں گے۔ الّا ما رحم ربی یہ ما کیا ہے؟ یہ مصدریہ، ظرفیہ، زمانیہ ہے۔ تین نام ہیں اس کے۔ اس لئے مفسر اعظم علامہ آلوسی نے اس آیت کے ترجمہ میں بھی اس کی رعایت کی۔ اَیْ فی وقت رحمۃ ربی۔ یعنی جب ہمارے رب کی رحمت کا سایہ ہو گا تب ہی ہم اس ظالم نفس سے بچ سکتے ہیں، فی سے ظرفیہ بنایا، وقت سے زمانیہ بنایا اور رَحِمَ سے مصدر بنایا۔ لہذا یہ ما ظرفیہ زمانیہ اور مصدریہ بن گیا۔ جب تک اﷲ کی رحمت کا سایہ ہواور اﷲ کی رحمت کا سایہ کب ملتا ہے؟

32:22) پانچ قسم کے نفس۔۔۔

35:22) نفس کی تعریف جیسا کہ ابھی بیان کیا کہ اللہ کی رحمت لینے کے لئے نفس کے شرسے حفاظت ضروری ہے، لہٰذا سوال یہ ہے کہ نفس کی تعریف کیا ہے؟ نفس کیا چیز ہے؟ اب نفس کی تین تعریفیں بیان کرتا ہوں:

(۱) اَلنَّفْسُ کُلُّھَا ظُلْمَۃٌ وَسِرَاجُھَا التَّوْفِیْقُ نفس بالکل اندھیرا ہے اور اس کاچراغ اللہ کی توفیق ہے۔ یہ تعریف علامہ آلوسی رحمہ اللہ نے کی۔

(۲) نفس کی دوسری تعریف ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے شرح مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں: اَلْجَسَدُ کَثِیْفٌ وَالرُّوْحُ لَطِیْفٌ وَالنَّفْسُ بَیْنَھُمَا مُتَوَسِّطَۃٌ نفس نہ کثیف ہے ، نہ لطیف ہے اگر نیک عمل کرتے رہوتو نفس لطیف ہوجاتا ہے اور اگربرا عمل کرو تو نفس کثیف ہوجاتاہے

(۳) اب ایک حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی تعریف بھی سن لو، فرماتے ہیں کہ نفس نام ہے مرغوباتِ طبعیہ غیر شریعہ کا یعنی طبیعت کی وہ مرغوبات، وہ پسندیدہ چیزیں جن کی شریعت اجازت نہ دیتی ہو، جیسے گناہ کے تقاضے کہ ان کی طرف طبیعت تو مائل ہوتی ہے لیکن خدا کا حکم ہے ان سے بچو، ان سے فرار اختیار کرو یعنی طبیعت کی وہ پسندیدہ چیزیں جو اللہ کوناپسند ہیں، ان کا نام نفس ہے۔

اور چوتھی تعریف اس فقیر کی ہے، وہ کیا ہے؟ مجاری قضائے شہوات، شہوت کے جہاں سے فیصلے جاری ہوتے ہیں یعنی ہیڈ کوارٹر، مجریٰ کے معنی ہیں جاری ہونے کی جگہ ، تو شہوت کے فیصلے جہاں سے جاری ہوتے ہیں، اس کا نام نفس ہے، مجاری قضائے شہوات۔

39:13) حضرت مولانا عبدالحمید صاحب ساؤتھ افریقی دامت برکاتہم کی بات۔۔۔

40:35) کسی صاحب کو بیعت کیا۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries