مجلس۱۳۔ اگست       ۲ ۲۰۲ءفجر :اکڑ اور بدگمانی انسان کو مار دیتی ہے    !  

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

04:21) یہ کہنا کہ میں اللہ والوں کا غلام ہوں ۔۔۔

04:22) جو اعتراض کرتے ہیں یہ آہستہ آہستہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر بھی اعتراض کرنے لگتے ہیں۔۔۔

07:27) اکڑاور بدگمانیاں انسان کو مار دیتی ہیں۔۔۔

08:49) آفتاب نسبت مع اللہ:ایک دن مفتی صاحب نے حضرت پھولپوری کو دیکھاکہ غمگین ہیں تو حضرت کو ایک مضمون سناکر ہنسا دیا کہ حضرت! یہاں کانپور میں اگر کوئی کسی کو کہے کہ اومرغی کا یا اے مرغی والے تو یہ گالی سمجھی جاتی ہے۔ تو ایک آدمی مرغی لے جارہا تھا کسی نے کہا او مرغی والے مرغی بیچے گا؟ وہ سمجھ گیا کہ اس نے مجھے مرغی والا کہہ کر گالی دی ہے، اس نے جواب دیا کہ میں مالک سے پوچھوں گا کہ ایک مرغی کا …اور خریدار ہے، کس قیمت سے اس کو دوں، اس نے مرغی کاکہہ کر وقف کیا، سارا مجمع ہنس پڑا۔ یہ وہ باتیں ہیں جو میں نے پڑھی نہیں ہیں، مفتی صاحب کی زبان تھی اورمیرے کان تھے، یہ روایات بہت اہم ہوتی ہیں۔

10:53) حضرت مفتی صاحب کو بخاری شریف کے ورق کے ورق زبانی یاد تھے۔ تقریر میں ایک جوش وخروش تھا، تیز رفتاری سے تقریر کرتے تھے مگر علوم بڑے تھے، حضرت مفتی صاحب میرے شیخ کے پاس جامع العلوم محلہ پٹکاپور سے تشریف لاتے تھے۔

13:14) جگہ جگہ فتویٰ جمع کراناایک ہی سوال مختلف مفتی صاحبان سے پوچھنا اس سے باطن تباہ ہوجاتا ہے۔۔۔

15:08) ڈیجیٹل سے متعلق۔۔۔دوسروں کو ذلیل کرنے کے لیے فتویٰ لینا۔۔۔

18:49) حضرت والا کے لئے حضرت مفتی محمود حسن گنگوہیؒ کے ارشاداتِ مبارکہ جب میں سولہ سال کے بعد ہردوئی گیا تو جو سولہ سال کے لڑکے تھے وہ بتیس سال کے ہوگئے اور جن سے امرد ہونے کی وجہ سے میں اپنی نظر بچاتا تھا ان لوگوں نے میرے کان میں کہا کہ میری بیٹیاں جوان ہیں ان کے لیے دعا کیجئے کہ ان کو اچھا رشتہ مل جائے۔ تو اس وقت میں نے ایک شعر کہا کہ ؎ سولہ برس کے بعد جو آیا میں ہند میں کچھ حسن کے آثارِ قدیمہ نظر آئے

21:20) میرے وہاں پہنچنے کی اطلاع جب حضرت مفتی صاحب کو ہوئی تو حالانکہ حضرت مفتی صاحب کی آنکھوں کا کلکتے میں آپریشن ہوا تھا اور ڈاکٹروں نے سفر سے منع کیا تھا مگر حضرت پھر بھی تشریف لے آئے اور میرے لئے فرمایا کہ یہ میرا خاص دوست ہے۔ یہ بھی بزرگوں کا کرم ہے کہ غلاموں اور خادموں کو دوست فرمایا کہ سولہ سال کے بعد آیا ہے چاہے کچھ بھی ہو میں ضرور ملنے جاؤں گا تو کلکتے سے حضرت تشریف لائے حالانکہ آنکھ پر پٹی بندھی ہوئی تھی ۔ میں نے کہا کہ حضرت نے اختر پر شفقت فرمائی تو فرمایا کہ تم اختر نہیں ہو، اختر تو ستارہ ہوتا ہے، تم تو شمس ہو۔

میں حضرت مفتی صاحب کی اس بات کو نیک فال سمجھتا ہوں کہ اتنے بڑے عالم بزرگ نے فرمایا کہ تم ستارے نہیں ہو آفتاب ہوچکے ہو، تم اختر نہیں ہو شمس ہو۔ اس وقت مشایخ علماء کا اجتماع تھا۔ حضرت والا ہردوئی نے فرمایا کہ آج بیان اختر کا ہوگا، مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ بھی تھے اور حضرت مفتی صاحب رحمۃا ﷲ علیہ بھی تھے۔ میں نے حضرت مفتی صاحب سے عرض کیا کہ حضرت آپ کے سامنے میری ہمت بیان کی نہیں ہے، میں ڈر رہا ہوں، آپ اپنے کمرے میں آرام فرمائیے تاکہ میں بیان کر سکوں، مفتی صاحب نے فرمایا کہ اچھا تم اپنے بیان سے مجھے محروم کرنا چاہتے ہو، میں نہیں جاؤں گا تم کو بیان کرنا پڑے گا۔

24:38) اﷲ کا کرم ہے، مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ نے بعد میں فرمایا کہ اﷲ کسی کو دل دیتا ہے تو اس کے پاس زبانِ ترجمانِ دل نہیں ہوتی، کسی کو زبان دیتا ہے تو ا س کے پاس دل نہیں ہوتا اختر تجھ کو مبارک ہو کہ اﷲ نے تجھے دل بھی دیا اور زبانِ ترجمانِ دردِ دل بھی دی، اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries