مجلس۳۔ستمبر       ۲ ۲۰۲ءعشاء   :اسباب معصیت سے بھی بچنا ہے     !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:51) حسبِ معمول تعلیم ہوئی۔۔۔

02:52) اللہ تعالیٰ کی محبت میں عجیب و غریب جملے۔۔۔

08:09) ایک شخص مجلس سے پہلے کافی دیر تک حضرت سے مشورہ لیتے رہے ان کا ذکر ۔۔۔

11:30) ہم اپنے مقصدکو پہچان لیں۔۔۔

13:58) اسبابِ معصیّت سے بھی بچنا ہے۔۔۔

14:07) جس طریقہ سے ایک پیاسے کو ٹھنڈا پانی پی کر رگ رگ میں سیرابی اور ایک نئی جان عطا ہوتی ہے، خدائے تعالیٰ کے عاشقوں کو اللہ کا نام لے کر ایسا ہی محسوس ہوتا ہے۔

15:31) حرام عشق اللہ کا عذاب ہے۔۔۔

18:02) تو میرے دوستو! اللہ کی محبت کا یہ مقام کیسے حاصل ہو کہ ہمارے قلب میں اللہ تعالیٰ کی محبت اشد ہوجائے اور اگر اشد نہ ہوئی تو یاد رکھئے ہم اللہ تعالیٰ کے پورے فرمانبردار نہیں ہوسکتے۔ کیوں؟ اس لیے کہ جب ہم کو اپنا دل زیادہ پیارا ہوگا تو جہاں ہمارے دل کو تکلیف ہوگی وہاں ہم اللہ کے قانون کو توڑ دیں گے۔ مثلاً کوئی ایسی حسین صورت سامنے آئی کہ دل چاہتا ہے اس کو دیکھیں۔ نہ دیکھیں تو دل کو تکلیف ہوگی تو اگر دل سے خدا پیارا ہے تو دل کو توڑ دیں گے، خدا کو راضی کرلیں گے اور دل زیادہ عزیز ہے، اللہ تعالیٰ سے محبت کم ہے تو گویا دل اَحَبْ ہوگیا، دل کی محبت احب اور اشد ہوگئی۔ پھر آدمی گناہوں سے نہیں بچ سکتا۔ نافرمانی سے بچنے کے لیے قلب میں اللہ تعالیٰ کی محبت اشد ہونا ضروری ہے۔

20:17) اسی وجہ سے مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس وقت سلطان محمود نے اپنے پینسٹھ وزیروں کو بلایا اور کہا کہ شاہی خزانے کا یہ نایاب موتی توڑ دو۔ لیکن ہر وزیر نے کہا کہ حضور یہ خزانے کا نایاب موتی ہے، اس کی خزانۂ شاہی میں کوئی مثال نہیں۔ میں اس کو نہیں توڑوں گا۔ یہاں تک کہ ان سب وزیروں نے انکار کردیا اور معذرت کرلی۔ آخر میں شاہِ محمود نے ایاز کو بلایا۔ اسے دراصل وزیروں کو ایاز کا مقامِ عشق دکھلانا تھا۔ یہ دکھلانا تھا کہ ایاز میرا سچا عاشق ہے۔ باقی سب وزراء ریالی اور تنخواہی ہیں۔ اس نے کہا: ’’ایاز! تم اس موتی کو توڑ دو۔‘‘ ایاز نے فوراً پتھر اُٹھایا اور موتی کو توڑ دیا۔ پورے ایوانِ شاہی میں شور مچ گیا۔ سب نے کیا کہا، مولانا رومی کی زبان سے سنیئے ؎ ایں چہ باکی ست واللہ کافر است انہوں نے کہا: ’’ارے ایاز! بے باک بالکل کافر اور ناشکرا ہے۔‘‘ کافر کے معنی یہاں ناشکرے کے ہیں۔ شاہ محمود نے کہا: ’’ایاز! تم نے موتی کیوں توڑا؟ ان وزراء کو جواب دو۔‘‘ اس نے کیا جواب دیا ؎ گفت ایاز اے مہتران نامور امر شہ بہتر بقیمت یا گہر ایاز نے وزراء کو خطاب کیا کہ اے معزز لوگو! آپ نے موتی کو قیمتی سمجھ کر نہیں توڑا لیکن شاہی حکم کو توڑ دیا۔ میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ شاہی حکم زیادہ قیمتی تھا یا موتی۔ اس موقع سے مولانا رومی یہ نصیحت فرماتے ہیں کہ اسی طرح ہمارے دل اگر ٹوٹے ہیں تو ٹوٹ جائیں لیکن اللہ کا فرمان نہ ٹوٹے۔ دل کی وہ خواہشات جن سے اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہیں، مثل بیش بہا موتی کے خواہ کتنی ہی قیمتی اور لذیذ نظر آئیں، ان کو توڑ دو لیکن حکمِ الٰہی کو نہ توڑو۔ اور نامحرم عورتوں اور مردوں کو ہر گز نہ دیکھو، چاہے کتناہی تقاضا دیکھنے کا ہو۔ امرِ الٰہی کے مقابلہ میں دل کی کوئی قیمت نہیں۔

23:46) موبائل فون،ویڈیو گیم ،فلمیں یہ سب تباہی کے راستے ہیں۔۔۔

27:00) بس دنیا کی بہار ایک دھوکہ ہے لہٰذا اپنی جوانیوں کو، اپنی خاک کو، اس خاکی جسم کو اگر ہم اللہ و رسول کی فرمانبرداری میں خرچ کریں گے تو ہماری خاک کے ساتھ اللہ و رسول قیامت کے دن مثبت لگ جائیں گے اور ہماری خاک قیمتی ہوجائے گی اور اگر اس مٹی کے جسم کو صرف کھانے پینے، ہگنے موتنے میں لگایا تو گویا مٹی کو مٹی پر ہی فدا کردیا۔ اگر ہم نے اپنے جسم کی مٹی کو صرف ان چیزوں میں ہی لگادیا یعنی دنیا کی نعمتوں میں ہی لگے رہے اور نعمت دینے والے کو کم یاد کیا تو ہماری خاک گویا خاک پر فدا ہوئی اور قیامت کے دن ہماری خاک مثبت خاک، مثبت خاک مثبت خاک اور میزان آخر میں خاک ہوگی اور اگر اللہ و رسول کو راضی کرلیا یعنی بال بچوں کا بھی حق ادا کیا، اپنے نفس کا بھی حق ادا کیا، روزی بھی کمائی لیکن اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کے ساتھ اور اللہ تعالیٰ کو ناراض نہیں کیا تو قیامت کے دن ہماری خاک کے ساتھ اللہ و رسول مثبت ہوجائیں گے اور یہ خاک قیمتی ہوجائے گی لہٰذا اس خاک پر خاک پر فدا نہ کرو بلکہ خالقِ افلاک پر فدا کرو۔

32:01) ویڈیو گیم کیسے چھوڑیں؟۔۔۔بس ایک دفعہ اپنی اصلاح کی فکر لگ جائے۔۔۔

34:14) آج ہمیں اپنی اولا د کے قرآنِ پا ک کو ٹھیک کرانے کی فکر ہے؟۔۔۔

37:07) اہلِ دل وہ ہیں جو اللہ کو اپنا دل دیتے ہیں جس نے ماں کے پیٹ کے اندر سینہ میں دل رکا ہے، اس کو دل دیتے ہیں تو دل کی قیمت ادا ہوجاتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ قیمتی ہیں۔ ان کو دینے سے یہ دل بھی قیمتی ہوجاتا ہے۔ پس اہل اللہ اپنا دل اس ذات پاک کو دیتے ہیں جس نے دل عطا کیا ہے اور اسی لیے وہ اہلِ دل کہلاتے ہیں۔

38:10) اپنی بیٹیوں کو بھی ایسی خاتون سے پڑھاؤجو نیک ہو اور پردہ کرتی ہو۔۔۔

41:08) اپنے اسٹاف کو بھی نماز کا پابند بنائیں۔۔۔

48:20) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries