مجلس ۲۸ ستمبر       ۲ ۲۰۲ء فجر    :دین بزرگوں کی نظر  سے پیدا ہوتا ہے !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:11) حضرت والا رحمہ اللہ نے فرمایاکہ جو اپنی اصلیت کو بھولا دے گا وہ اللہ سے دور ہوجائے گا۔۔۔

01:13) اصلاح کس کا نام ہے؟۔۔۔

03:28) ملتان کےسفر اور خیرالمدارس کا تذکرہ۔۔۔سب حضرت والا رحمہ اللہ کا کٹ آؤٹ ہے۔۔۔

05:03) حضرت مولانا عبید اللہ خالد صاحب دامت برکاتہم کی بات کہ فرمایاکہ شعبہ تزکیہ نفس پوری دُنیا میں حضرت والا رحمہ اللہ نے زندہ کیا۔۔۔

07:14) بلوچستان کے سفر کا ذکر ۔۔فرمایاکہ والد صاحب حضرت مولانا سیلم اللہ خان صاحب رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ بھیا آسان جگہ میں تو ہر کوئی جاتا ہے اصل تو یہ ہیکہ مشکل جگہ میں جایا جائے۔۔۔

09:11) دین بزرگوں کی نظر سے پیدا ہوتا ہے۔۔۔

09:18) اللہ والوں سے نور کے منتقل ہونے کے چار طریقے ۔۔۔ ان کی صحبت سے ان کے قلب کا نور ہمارے قلب میں دو طرح سے داخل ہوتا ہے۔ ایک تو یہ کہ قلب سے قلب میں فاصلے نہیں ہیں۔ اجسام میں تو فاصلے ہوتے ہیں لیکن دلوں میں فاصلے نہیں ہیں۔ جیسے ایک بلب یہاں جل رہا ہے اور دوسرا وہاں جل رہا ہے۔ تیسرا اور فاصلے پر جل رہا ہے تو بلب کے اجسام میں تو فاصلے ہیں لیکن روشنی میں فاصلے نہیں ہیں۔ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ فلاں بلب کی روشنی یہاں تک ہے اور فلاں کی وہاں تک ہے، نور کی کوئی حد فاصل نہیں ہوتی، نور مخلوط ہوتا ہے۔ پس جب ہم اللہ والے کے پاس بیٹھیں گے تو اس مجلس میں اس اللہ والے کا نور اور طالبین کا نور سب کی روشنیاں آپس میں مل جائیں گی اور نور میں اضافہ ہوجائے گا اور قوی النور شیخ کے نور سے مل کر ضعیف النور طالبین کا نور بھی قوی ہوجائے گا اور نور منتقل ہونے کا دوسرا راستہ یہ ہے کہ اللہ والے جب اپنے ارشادات سے اللہ کا راستہ بتاتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟

14:31) اپنے نورِ باطن کو اپنے لفظوں کے کیپسول میں رکھ کر طالبین کے کانوں کے قیف سے ان کے دلوں میں پہنچادیتے ہیں۔ یہ نور متعدی نور قلب کے متعدی ہونے کا ذریعہ ہے، لہٰذا اپنے قالب کو ان کی مجلس میں لے جائو، ان کے پاس بیٹھو اور ان کی باتیں سنو اور عورتوں کے لیے اہل اللہ کی صحبت ان کا وعظ سننا ہے۔ وہ کان کے ذریعہ سے صاحبِ نسبت اور ولی اللہ ہوجائیں گی۔ کانوں سے سنتی رہیں یا ان کے کیسٹ سنتی رہیں اور کیسٹ دستیاب نہ ہوں تو اللہ والوں کی کتابیں پڑھیں لیکن وعظ سننے کا فائدہ زیادہ ہے کتاب سے کیونکہ وعظ میں ان کا دردِدل براہِ راست شامل ہوتا ہے لہٰذا جہاں وعظ ہورہا ہو پہنچ جائو۔ بشرطیکہ پردہ کا انتظام ہو، جس پیر کے یہاں دیکھو کہ عورتیں اور مرد مخلوط بیٹھے ہیں تو سمجھ لو یہ پِیر نہیں ہے، پَیر ہے۔ وہا سے اپنے پَیر جلدی سے اُٹھالو اور اُدھر کا رُخ بھی نہ کرو، کیونکہ یہ اللہ والا نہیں ہے شیطان ہے۔ شاہ صاحب نہیں ہے سیاہ صاحب ہے اور اس کی خانقاہ نہیں ہے خوامخواہ ہے۔

15:45) بدگمانی کا چشمہ ہٹائیں عشق کا چشمہ لگائیں۔۔۔

18:01) اہل اللہ سے شدید تعلق و محبت اور اس کی مثال وہ راتوں میں اپنے پاس کے بیٹھنے والوں کے لیے اور اپنے صحبت یافتہ لوگوں کے لیے دعائیں کرتے ہیں کہ اے خدا! جو بھی خانقاہ میں آئے محروم نہ جائے۔ ان کی آہ کو اللہ تعالیٰ ردّ نہیں کرتا۔ دیکھئے! ایک بچہ کسی کے ابّا سے لڈّو مانگ رہا ہے۔ ابّا اس کو لڈو نہیں دیتا کہ یہ میرا بیٹا تھوڑی ہے لیکن اتنے میں اس کا بچہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ ابو یہ میرا کلاس فیلو ہے، میں اس کے ساتھ کھیلتا ہوں اور اسی کے ساتھ پڑھتا ہوں، یہ میرا جگری دوست ہے، جب جگری دوست کہتا ہے تو ابّا کا جگر ہل جاتا ہے کہ میرے بیٹے کا جگری دوست ہے اور فوراً اس کو بھی لڈو دے دیتا ہے، تو اللہ والوں سے جگری دوستی کرو، معمولی دوستی سے کام نہیں بنے گا۔ اتنی دوستی کرو کہ وہ آپ کو دوست کہہ سکیں اور اللہ سے بھی کہہ سکیں کہ یااللہ! یہ میرا دوست ہے تو اللہ جب ان کو اپنے قرب کا لڈو دے گا تو جس کو وہ اپنا دوست کہہ دیں گے اس کو بھی یہ لڈو مل جائے گا۔ بتائو! اس سے زیادہ واضح مثال اور کیا ہوگی۔

21:23) علامہ ابن حجر عسقلانی شرح بخاری میں لکھتے ہیں: ’’اِنَّ جَلِیْسَہُمْ یَنْدَرِجُ مَعَہُمْ فِیْ جَمِیْعِ مَا یَتَفَضَّلُ اللّٰہُ بِہٖ عَلَیْہِمْ‘‘ اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کے دسوتوں کو اپنے اولیاء کے رجسٹر میں درج کرتے ہیں اور ان پر وہ تمام افضال و مہربانیاں فرماتے ہیں جو اپنے اولیاء پر فرماتے ہیں اور اس کی وجہ کیا ہے؟ ’’اِکْرَامًا لَہُمْ‘‘ بوجہ اپنے دوستوں کے اکرام کے۔

22:42) ایک شخص کے سونے پر نصیحت کہ پوزیشن کے لیے کتنی کوشش کرتے ہیں کہ میری پوزیشن آجائے لیکن اللہ کے عشق میں 33نمبر بھی نہ آئیں تو یہ کیسا عشق ہے؟۔۔۔

27:51) جیسا کہ مشاہدہ ہے کہ آپ کا کوئی پیارا دوست آتا ہے تو آپ اس کے ساتھیوں کی بھی وہی خاطر مدارات کرتے ہیں جو اپنے اس خاص دوست کی کرتے ہیں لہٰذا اللہ والوں کے ساتھ رہ پڑو اور اتنا ساتھ رہو کہ دنیا بھی سمجھے کہ یہ فلاں کے ساتھی ہیں۔ چنانچہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ جارہے تھے کہ ایک تابعی نے پوچھا:’’ یہ کون ہیں؟‘‘ لوگوں نے کہا ’’ہٰذَا صَاحِبُ رَسُوْلِ اللّٰہ ا‘‘ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ہیں۔ صحابی اس واقعہ سے اختر یہ دلیل پیش کرتا ہے کہ اپنے شیخ کے ساتھ اتنا رہو کہ دنیا کی زبان پر قیامت تک یہ جارہوجائے کہ یہ فلاں کے ساتھ تھے، جو جتنا زیادہ ساتھ رہتا ہے اتنا ہی گہرا دوست ہوتا ہے اور اگر دوستی کمزور ہو، مثل نہ ہونے کے ہو تو وہ کیسے کہے گا کہ یہ میرا دوست ہے لیکن میں یہ دعا بھی کرتا ہوں کہ یااللہ! جو خانقاہ میں آئے محروم نہ جائے، مدرسہ و مسجد و خانقاہ کے ایک ایک ذرّہ میں جذب کی کشش بھردے کہ یہا ںجس کا قدم آجائے وہ بھی دردِدل، دردِ نسبت اور دردِ محبت پاجائے، نورِ تقویٰ پاجائے اور ولی اللہ بن جائے۔

29:22) اللہ تعالیٰ نے جس طرح پارس پتھر میں سونا سازی یعنی لوہے کو سونا بنانے کی خاصیت رکھی ہے، آگ میں گرمی اور جلانے کی خاصیت رکھی ہے اور برف میں ٹھنڈا کرنے کی خاصیت رکھی ہے اور ان کی خاصیت بلادلیل تسلیم کی جاتی ہے، اسی طرح اللہ والوں میں بھی اللہ تعالیٰ نے ایک خاصیت رکھی ہے’’اولیاء سازی‘‘ کی کہ ان کی صحبت میں رہنے والی ولی اللہ ہوجاتے ہیں۔ اگر آپ آگ جلائیں اور کوئی پوچھے کہ آگ میں گرمی کیوں ہے؟ اسی طرح کوئی کہے کہ چاند سے گرمی نہیں ملتی لیکن سورج میں کیوں گرمی ہے؟ تو آپ یہی جواب دیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں یہ خاصیت رکھی ہے اور سورج کا ایندھن جس سے سورج چمکتا ہے اس کا خرچ کتنا ہے؟ سائنس دانوں کی تحقیق ہے کہ سارے عالَم میں جتنا ایندھن خرچ ہوتا ہے سورج میں آگ کا ایندھن ایک گھنٹہ میں اس سے زیادہ خرچ ہوتا ہے، لیکن یہ ایندھن سورج کہاں سے پاتا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ایندھن میں سورج کو خود کفیل بنایا ہے۔ اس کے اندر ہزاروں لاکھوں ہائیڈروجن بم ہر وقت پھٹتے رہتے ہیں جس سے خودبخود آگ پیدا ہوتی رہتی ہے۔ اگر سورج اپنے ایندھن میں خودکفیل نہ ہوتا تو اتنا ایندھن کہا سے پاتا؟ جبکہ ساری دنیا کا ایندھن اس کے ایک گھنٹہ کے ایندھن کے برابر ہے۔ ایسے ہی اللہ والے جو ہدایت کے سورج ہیں ان کے قلب، دردِدل کے ایندھن میں خودکفیل بنائے جاتے ہیں، ان کا یہ ایندھن کہاں سے آتا ہے؟ اللہ تعالیٰ کے قلب پر علومِ غیبیہ وارد کرتا ہے، ان کے دلوں کے اندر اپنے دردِ محبت کا ایندھن دیتا ہے، ان کے اندر ہمہ وقت دردِ دل کے ایسے دھماکے ہوتے رہتے ہیں جن سے وہ خود بھی گرماگرم رہتے ہیں اور ان کی برکت سے ان کے پاس بیٹھنے والوں کو بھی ایمانی گرمیاں مل جاتی ہیں اور ایک دن ان کے ہم نشینوں کے قلب بھی ہدیات کے سورج بن کر اپنے دردِ دل کی آگ میں خودکفیل ہوجاتے ہیں اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

دورانیہ 34:11

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries