مجلس۸۔ اکتوبر      ۲ ۲۰۲ء    عصر   :شیخ کے مزاج کو سمجھنا چاہیے   !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:33) شریعت وسنت کی اتباع ایسی ہو کہ قیامت کےدن آپﷺ دیکھ کر خوش ہوجائیں اور فرمائیں کہ میرا اُمتی آرہا ہے۔۔۔

04:35) کتاب کے ذریعے انسان عالمِ منزل ہوتا ہے بالغِ منزل نہیں ہوتا۔۔۔

07:13) شیخ سچا ہو نا چاہیے۔۔۔ایک جعلی پیر کا واقعہ۔۔۔

11:19) توبہ کا دروازہ کھولا ہوا ہے۔۔۔

12:07) شیخ سے اصلاح کیوں نہیں کراتے ،سچ کیوں نہیں بتاتے؟۔۔۔

14:03) اللہ تعالیٰ کی معافی لامحدود ہے۔۔۔

16:38) شیخ کے مزاج کو سمجھنا چاہیے اور اپنی اصلاح کرانی چاہیے۔۔۔

17:20) حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایاکہ چار طریقے سے شیخ کا فیض منتقل ہوتا ہے۔۔۔(۱) اللہ والوں کے پاس بیٹھنے کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ وہ کوئی نہ کوئی دین کی ایسی بات سنادیں گے اور ایسا دائو پیچ سکھادیں گے کہ نفس کو پٹکنے میں آسانی ہوجائے گی۔ جیسا کہ دنیا کے اکھاڑے میں ہوتا ہے کہ دائو پیچ جاننے والا دبلا پتلا چالیس کلو کا پہلوان تین من کے پہلوان کو گرادیتا ہے۔ تو اللہ والے اپنے ملفوظات سے ہمیں نفس و شیطان کو پٹکنے کے دائو پیچ سکھاتے ہیں جس سے نفس و شیطان غالب نہیں آتے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ ان کی باتوں پر عمل کرے اور ان کی رائے کے سامنے اپنی رائے کو فنا کردے، تب یہ مقام نصیب ہوگا۔۔۔

(۲) ان کی صحبت سے ان کے قلب کا نور ہمارے قلب میں دو طرح سے داخل ہوتا ہے۔ ایک تو یہ کہ قلب سے قلب میں فاصلے نہیں ہیں۔ اجسام میں تو فاصلے ہوتے ہیں لیکن دلوں میں فاصلے نہیں ہیں۔ جیسے ایک بلب یہاں جل رہا ہے اور دوسرا وہاں جل رہا ہے۔ تیسرا اور فاصلے پر جل رہا ہے تو بلب کے اجسام میں تو فاصلے ہیں لیکن روشنی میں فاصلے نہیں ہیں۔ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ فلاں بلب کی روشنی یہاں تک ہے اور فلاں کی وہاں تک ہے، نور کی کوئی حد فاصل نہیں ہوتی، نور مخلوط ہوتا ہے۔ پس جب ہم اللہ والے کے پاس بیٹھیں گے تو اس مجلس میں اس اللہ والے کا نور اور طالبین کا نور سب کی روشنیاں آپس میں مل جائیں گی اور نور میں اضافہ ہوجائے گا اور قوی النور شیخ کے نور سے مل کر ضعیف النور طالبین کا نور بھی قوی ہوجائے گا اور نور منتقل ہونے کا دوسرا راستہ یہ ہے کہ اللہ والے جب اپنے ارشادات سے اللہ کا راستہ بتاتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟

24:38) وہ راتوں میں اپنے پاس کے بیٹھنے والوں کے لیے اور اپنے صحبت یافتہ لوگوں کے لیے دعائیں کرتے ہیں کہ اے خدا! جو بھی خانقاہ میں آئے محروم نہ جائے۔ ان کی آہ کو اللہ تعالیٰ ردّ نہیں کرتا۔ دیکھئے! ایک بچہ کسی کے ابّا سے لڈّو مانگ رہا ہے۔ ابّا اس کو لڈو نہیں دیتا کہ یہ میرا بیٹا تھوڑی ہے لیکن اتنے میں اس کا بچہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ ابو یہ میرا کلاس فیلو ہے، میں اس کے ساتھ کھیلتا ہوں اور اسی کے ساتھ پڑھتا ہوں، یہ میرا جگری دوست ہے، جب جگری دوست کہتا ہے تو ابّا کا جگر ہل جاتا ہے کہ میرے بیٹے کا جگری دوست ہے اور فوراً اس کو بھی لڈو دے دیتا ہے، تو اللہ والوں سے جگری دوستی کرو، معمولی دوستی سے کام نہیں بنے گا۔ اتنی دوستی کرو کہ وہ آپ کو دوست کہہ سکیں اور اللہ سے بھی کہہ سکیں کہ یااللہ! یہ میرا دوست ہے تو اللہ جب ان کو اپنے قرب کا لڈو دے گا تو جس کو وہ اپنا دوست کہہ دیں گے اس کو بھی یہ لڈو مل جائے گا۔ بتائو! اس سے زیادہ واضح مثال اور کیا ہوگی۔

27:40) (۴) اللہ تعالیٰ نے جس طرح پارس پتھر میں سونا سازی یعنی لوہے کو سونا بنانے کی خاصیت رکھی ہے، آگ میں گرمی اور جلانے کی خاصیت رکھی ہے اور برف میں ٹھنڈا کرنے کی خاصیت رکھی ہے اور ان کی خاصیت بلادلیل تسلیم کی جاتی ہے، اسی طرح اللہ والوں میں بھی اللہ تعالیٰ نے ایک خاصیت رکھی ہے ’’اولیاء سازی‘‘ کی کہ ان کی صحبت میں رہنے والی ولی اللہ ہوجاتے ہیں۔

29:11) حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎ تجھ کوجو چلنا طریق عشق میں دشوار ہے تو ہی ہمت ہار ہے ہاں تو ہی ہمت ہار ہے ہر قدم پر تو جو رہرو کھارہا ہے ٹھوکریں لنگ خود تجھ میں ہے ورنہ راستہ ہموار ہے

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries