سفر کوئٹہ  ۱۲۔ اکتوبر      ۲ ۲۰۲ءصبح       :سب سے پہلے اپنی نیت کو درست کر لیں  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

آج ساڑے دس بجے پشین روانگی تھی لیکن جامعہ اسلامیہ کے مہتمم صاحب کا بہت اصرار تھا کہ راستے میں ہی ہمارا مدرسہ ہے ،وہاں بس کچھ دیر تشریف لے آئیں اللہ والے بزرگ تھے حضرت نے منع نہیں فرمایا حضرت نے فرمایا آرام کم کرلیں گے

لیکن ان شاء اللہ آپ کے ہاں سے ہوتے ہوئے جائیں گے اس لیے یہاں بیان کی ترتیب بنی ورنہ بیان کی ترتیب نہ تھی۔ یہ مدرسہ لورالائی سے پشین جاتے ہوئے راستے پر مین وڈ پر ہی تھا۔

بس کو سوا دس بجے روانہ کردیا گیا اور کار والے احباب ساڑے دس بجے روانہ ہوئے۔ الحمد للہ گیارہ بجے بیان کا آغاز ہوا۔ بیان کے آغاز میں ایک طالبعلم نے تلاوت کی اور پھر مہتمم صاحب نے یہاں کا تعارف کروایا اپنے والد صاحب حضرت مولانا جان محمد صاحب رحمہ اللہ کا بھی بتایا جو گذشتہ برس انتقال کرگئے اُن کی قبر اسی مدرسے میں ہے اور بالکل سادہ قبر سنت کے مطابق بنی ہوئی تھے حضرت شیخ اور سب احباب قبر پر بھی گئے کچھ دیر حضرت شیخ قبر پرکھڑے ہوئے پھر بیان کے لیے مسجد میں حاضر ہوگئے۔

۱۹۹۹میں یہ ادارہ قائم ہوا جب صرف حفظ میں دس طالب علم تھے اور اب ماشاء اللہ بہت بڑا مدرسہ ہے حفظ کا بھی ہے اور دورہ حدیث تک ہے۔ مہتمم صاحب نے اپنے والد صاحب کا تعارف کروایا کہ پہلے ٹنڈو آدم میں تھے پھر وہاں حیدرآباد میں مفتاح العلوم ہیں وہاں کئی برس دینی خدمات انجام دیں پھر وہاں سے کوئٹہ آئے وہاں ایک ادارہ چلایا پھر وہاں سے یہاں لورالائی آکر ایک ادارہ قائم کیا اور پھر یہی رہے اور گذشتہ برس انتقال کرگئے۔۔ اور مدرسے کا بھی بتایا کہ یہاں بلوچستان میں بہت زیادہ غربت ہے یہاں کبھی طالبعلموں نے چاول نہیں کھائے صرف دو وقت کا کھانا ملتا ہے یہاں تک کہ مسجد میں دری تک نہیں ہے طالبعلم سردی میں ہی ٹھنڈے فرش پر بیٹھ کر دینی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ بیان کے آغاز میں مہتمم صاحب کی آواز میں یہاں کے بانی حضرت مولانا جان محمد صاحب رحمہ اللہ کا بھی بتایا اور یہاں کے مدرسے کے حالات بھی کہ کیسے مدرسے اللہ پاک چلارہے ہیں ۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries