سفر کوئٹہ  ۱۷ ۔ اکتوبر      ۲ ۲۰۲ءمغرب :طلباء کرام کے لئے انتہائی درد بھرا بیان !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بعد نماز ظہر حضرت شیخ کا مسجدِ حسن پی ٹی سی ایل دفتر سریاب روڈ کوئٹہ دو گھنٹے کا بیان ہوا۔ بیان بہت ہی درد بھرا ہوا حضرت شیخ نے بیان میں ہنسایا بھی اور رلایا بھی۔ مقامی ساتھی اور احباب بیان سنکر آنسووں کے ساتھ رورہے تھے۔ ہمارے ساتھ پورے سفر میں ایک ساتھی ہیں جو افغانستان میں بھی رہ چکے ہیں حضرت کے ساتھ ہر بیا ن میں ہیں اللہ تعالی اُن سے بھی بڑے بڑے دین کے کام لے رہے ہیں حضرت شیخ بیان کے درمیان میں ایک منٹ کے لیے خاموش ہوئے تو انہوں نے زور سے اشعار پڑھنا شروع کردیئے اور زاروقطار رونے لگے یہ اشعار پڑھے ۔ اللہ اللہ کیسا پیارا نام ہے عاشقوں کا مینا اور جام ہے روتے ہوئے پڑھا اور پھر زاروقطار رونے لگے حضرت شیخ نے پانی پی کر دوبارہ بیان کا آغاز فرمایا۔

پورے بیان میں لوگ آنسووں کے ساتھ رو رہے تھے اور دعا بھی حضرت شیخ نے روتے ہوئے فرمائی بہت درد بھری دعا بھی ہوئی۔ پھر بیان کے بعد حضرت شیخ نے کھانا تناول فرمایا۔ باقی احباب کے لیے چائے کا نظم تھا کیونکہ احباب نماز سے پہلے کھانا کھا چکے تھے۔ پھر کچھ دیر میں عصر نماز کا وقت ہوگیا پونے پانچ بجے نماز ادا کی۔ نماز کے بعد پانچ فضائل اعمال سے حضرت شیخ نے تعلیم فرمائی۔

پھر تمام قافلہ بعد مغرب بیان کے لیے روانہ ہوا۔ ساڑے پانچ بجے قافلہ باعافیت پہنچا۔ یہاں کے لوگوں نے حضرت شیخ کا اور تمام احباب کا بہت خیال رکھا اور اکرام بھی فرمایا۔ یہاں کے لوگ بھی بہت محبت کرنے والے اور قدر والے ہیں۔ مدرسے کے اساتذہ اور بڑے بھی دفتر میں موجود رہے مغرب تک مجلس بھی چلتی رہی جس میں یہاں کے ایک بڑے استاد جو جامعہ فاروقیہ کراچی کے فاضل بھی ہیں اور وہاں چھ سال استاد بھی رہے پھر یہاں شفٹ ہوگئے اور کئی برس سے یہاں تدریس کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

اُن استاد نے حضرت شیخ سے ایک سوال کیا کہ حضرت ایک سوال ہے میں نے دیکھا کہ اکثر اللہ والوں کو فالج کے اٹیک میں دیکھا اس کی مجھے بہت فکرہوتی ہے کہ ایسا کیوں ہے۔ حضرت شیخ نے پھر فرمایا کہ حضرت اللہ والوں کا تو میں غلام ہوں ادنی سا خادم ہوں لیکن میرا یہ حال ہے کہ جب دیکھتے ہیں میرے احباب عمل نہیں کررہے ایک نے چھ بار والدین سے بدتمیزی کی اور پھر معافی بھی نہیں مانگ رہا تو خانقاہ آنے پر پابندی لگادی تو اُس کا غم بھی ہوتا ہے دل و دماغ پر بوجھ ہوتا ہے کہ کتنا پرانا تعلق اور والدین سے معافی نہیں مانگ رہا اور پھر دل میں محبت بھی آتی ہے کہ کہ کتنے برس تعلق تھا اُس کا بھی غم کہ جلدی یہ عمل کرے اور پھر اس کو اجازت مل جائے۔ اسی طرح اور واقعا ت ہیں

اور پھر فرمایا کہ ایک صاحب نے اور اس کی بیوی دونوں کا تعلق اور اصلاح کرانے والے دونوں نے والدہ کو ستایا اور یہ مکمل واقعہ بیان فرمایا کہ کس طرح والدہ کو ستایا اور پھر تاویلات بھی دے رہے ہیں اور اسی طرح اللہ والے رات کوغم کی باتیں سنکر روتے رہتے ہیں اور پھر کوئی بیوی پر ظلم کررہا ہے وہ واقعات پتا چلتے ہیں تو دل دو دماغ پر بھی بوجھ سا رہتا ہے اس لیے اللہ والے جو گذرے ہیں جلدی اُن کو بیماری آجاتی ہے اور اکثر کو فالج ہوجاتا ہے۔ پھر شیخ العرب والعجم حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ کا واقعہ بیان فرمایا کہ حضرت والا کو جب فالج ہوا اور اُس کے بعد جب تھوڑا بیان کرنا شروع فرمایا تو پہلا بیان یہ فرمایا کہ مجھے بہت غم ہورہا تھا دل پر بہت اثر تھا جب دیکھا کہ میرے احباب گناہوں میں مبتلا ہیں عمل نہیں کررہے اور رات دن ساتھ بھی ہیں تو مجھ پر موت آرہی تھی اللہ تعالی نے اُس کو فالج میں بدل دیا۔

بہت اہم باتیں بعد عصر دفتر میں ہوئی الحمدللہ اساتذہ طلباء اور احباب بھی موجود تھے۔ پھر اذان ہوئی مغرب بعد بیان کاآغاز ہوا الحمدللہ بہت بڑی اور خوبصورت مسجد تھی اور بہت بڑا مدرسہ بھی تھا۔ یہاں کے استاد نے یہ بھی بتایا کہ یہاں تربیت پر بھی زور ہے اور ذکر بھی کرایا جاتا ہے اور مہتمم صاحب حضرت مولانا عبدالرحمن صاحب جو یہاں کے ہیں وہ بھی اللہ والے ہیں تربیت پر زور دیا جاتا ہے اور مہتمم صاحب جو بھی یہاں مہمان آتے ہیں سب کا بہت اکرام فرماتے ہیں۔ اور پھر استاد جو تھے اُنہوں نے اور بھی مدرسے کے احوال کا ذکر فرمایا۔ اور یہ بھی فرمایا کہ یہاں کے محلے والے بھی مدرسے اور یہاں کے ارد گرد کے ماحول سے بہت متاثر ہیں۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries