مجلس  ۱۹ ۔ اکتوبر      ۲ ۲۰۲ءعشاء      :اللہ والوں کی قلوب کی خوشیوں کا راز  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:36) حسبِ معمول مظاہر حق سے حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ کے فضائل ومناقب سے متعلق تعلیم ہوئی۔۔۔

02:37) حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ کو اتنا اُونچا مقام کس وجہ سے ملا؟ماں کی خدمت کی وجہ سے۔۔۔اللہ معاف کرے آج کون ماں باپ کے حقوق ادا کرتا ہے؟۔۔۔

04:43) ایک واقعہ کہ باپ کے لیے بیٹے نے ماں سے کیا کہا۔۔۔

06:58) کون سا میڈیا ہے جو ماں باپ کے حقوق سکھاتا ہے۔۔۔

09:28) ٹی وی چینل نے ہمیں کیا دیا؟۔۔۔۔ماں باپ کو ستانا ،بے حیائی،فحاشی ،عریانی۔۔۔

11:11) ماں باپ کو ستا نے کا عذاب۔۔۔

12:20) حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ کا مقام۔۔۔

13:34) مظاہر حق سے تعلیم مکمل ہوئی۔۔۔

14:19) حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ کا تذکرہ۔۔۔

16:19) معارف القرآن۔۔۔۔آیت له مقاليد السماوات والأرض ۗ والذين كفروا بآيات الله أولئك هم الخاسرون کی تفسیر۔۔۔

19:38) مولانا محمد کریم صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔ پہاڑوں کا دامن سمندر کا ساحل مری آہ دل کے یہی ہیں منازل جنازہ ہوا قبر میں آج داخل ہوئی خاک تن آج مٹی میں شامل ترا فیض ہے صحبت شیخ کامل ہوا سب کا دل درد نسبت کا حامل نہیں کوئی رہبر ہے راہ جنوں کا مگر سایۂ رہبر شیخ کامل مرے دوستوں ذکر کی برکتوں سے سکینہ ہوا دل پہ ہم سب کہ نازل عجب درد سے کس نے تفسیر کی ہے کہ قرآن ہوا آج ہی جیسے نازل خدا شیخ کو میرے رکھے سلامت کہ ناقص ہوے ان کی صحبت سے کامل یہ امید ہے تیرے لطف و کرم سے کہ اخترؔ بھی ہو اہل جنت میں شامل

27:17) اللہ والوں کے قلوب کی خوشیوں کا راز: ابھی آپ حضرات کو جو کتاب سنائی جارہی تھی یہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت اور میرے بزرگوں کی دعاؤں کی برکت سے میرے ہی قلم سے لکھوائی ہے اور اتنی مقبول ہوئی ہے کہ بڑے بڑے علماء بھی اس کتاب سے مسرور ہوئے۔ مولانا سید محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ جو اکابر محدثین میں سے تھے، انہوں نے جو کچھ تحریر فرمایا ہے وہ اس کتاب کے شروع میں چھپا ہے کہ اس کتاب کے دیکھنے کے بعد مجھے اس کتاب کے مصنف سے ایسی عقیدت ہوئی جس کا میں تصور بھی نہیں کرسکتا، میرے فارسی کے جو اشعار علامہ بنوری رحمہ اللہ نے پڑھے وہ سنا دیتا ہوں، جب علامہ بنوری رحمہ اللہ نے میری کتاب ’’معارف مثنوی‘‘ جو مثنوی مولانا روم کی شرح ہے، کھولی تو اس وقت میرے شیخ شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم بھی موجود تھے اور اختر بھی تھا، تو مولانا یوسف بنوری h نے جب کتاب کھولی تو اس میں میرا ہی ایک شعر نکل آیا۔ اہلِ دل کون لوگ ہیں؟ اہلِ دل آں کس کہ حق را دل دہد دل دہد او را کہ دل را می دہد یعنی اہلِ دل کون لوگ ہیں؟ اللہ والے ہیں۔ اللہ والوں کو کہتے ہیں کہ یہ بڑے اہلِ دل ہیں تو ان کو اہلِ دل کیوں کہا جاتا ہے؟ کیا کوئی ایسا انسان ہے جس کے سینہ میں دل نہ ہو؟ شرابی، کبابی، زانی، بدکار بلکہ جانور تک کے سینوں میں دل ہوتا ہے لیکن اللہ والوں ہی کو اہلِ دل کیوں کہا جاتا ہے؟ اس کا جواب میں نے اپنےاس شعر میں پیش کیا ہے؎ اہل دل آں کس کہ حق را دل دہد اہلِ دل وہ ہیں جو اپنا دل بھی اللہ تعالیٰ پر قربان کرتے ہیں۔۔۔

32:37) گنا ہ کرنا نفس وشیطان کی غلامی کرنا ہے۔۔۔

33:10) ایک بے اُصولی پر کسی صاحب کو تنبیہ۔۔۔

35:02) اہلِ دل وہ ہیں جو اپنا دل بھی اللہ تعالیٰ پر قربان کرتے ہیں اور دل کی حرام خواہشات بھی اﷲ پر فدا کرتے ہیں۔آپ بھی کسی کو خالی برتن دینا پسند نہیں کرتے، اﷲوا لے اللہ کو دل بھی دیتے ہیں اور دل کے برتن میں جو بری بری خواہشات ہیں وہ سب بھی اللہ پر قربان کردیتے ہیں، اللہ کی مرضی کے خلاف کام کرکے اپنا جی خوش نہیں کرتے، اپنی خوشیوں کو جلا کر خاک کردیتے ہیں اور اپنے مالک کو خوش کرتے ہیں۔ آپ بتائیے! خوشی کا پیدا کرنے والا، خوشی کا خالق کون ہے؟ اللہ ہے۔ تو جو خالقِ خوشی کو خوش کرلیتا ہے اور اپنی خوشی کو قربان کر دیتا ہے، تو وہ خالقِ خوشی جس بندہ سے خوش ہو جاتا ہےپھر اس بندہ کی خوشی کے عالم کا کیا عالم ہوگا؟ جو ہر وقت خوشی پیدا کرنے والے کو خوش کرتا ہے اس بندہ کا دل بھی ہر وقت خوش رہتا ہے،پھر اللہ تعالیٰ سارے عالم کی مخلوق کو اپنے اس بندہ کے قدموں میں آنے کے لئے مضطر فرما دیتے ہیں۔

37:50) سفر کا تذکرہ کہ ماشاء اللہ اس دفعہ عجیب معاملہ ہوا کہ قریب کےسفر میں تو بہت دوست جاتے ہیں لیکن اس دفعہ کمال ہوگیا اگر شمار کریں تو 150سے زیادہ دوست تھے۔۔۔

40:57) اﷲوا لے اللہ کو دل بھی دیتے ہیں اور دل کے برتن میں جو بری بری خواہشات ہیں وہ سب بھی اللہ پر قربان کردیتے ہیں، اللہ کی مرضی کے خلاف کام کرکے اپنا جی خوش نہیں کرتے، اپنی خوشیوں کو جلا کر خاک کردیتے ہیں اور اپنے مالک کو خوش کرتے ہیں۔ آپ بتائیے! خوشی کا پیدا کرنے والا، خوشی کا خالق کون ہے؟ اللہ ہے۔ تو جو خالقِ خوشی کو خوش کرلیتا ہے اور اپنی خوشی کو قربان کر دیتا ہے، تو وہ خالقِ خوشی جس بندہ سے خوش ہو جاتا ہےپھر اس بندہ کی خوشی کے عالم کا کیا عالم ہوگا؟ جو ہر وقت خوشی پیدا کرنے والے کو خوش کرتا ہے اس بندہ کا دل بھی ہر وقت خوش رہتا ہے،پھر اللہ تعالیٰ سارے عالم کی مخلوق کو اپنے اس بندہ کے قدموں میں آنے کے لئے مضطر فرما دیتے ہیں۔

42:02) اللہ والوں کے قلوب کی خوشیوں کا راز اور جو اپنا دل گناہوں سے خوش کرتا ہے تو اس کے دل کے عذاب کا عالم بھی نہ پوچھئے؎ اُف کتنا ہے تاریک گنہگار کا عالم انوار سے معمور ہے اَبرار کا عالم نیک بندوں کی دنیا نور سے بھری ہوئی ہے اور گنہگاروں کی دنیا پر اندھیروں کی، ظلمات کی تہہ بہ تہہ چڑھی ہوئی ہیں،پریشانی اور عذاب میں ہیں، مخبوط الحواس ہیں کیونکہ اس بندہ نے خالقِ خوشی کو ناخوش کیا، تو کیا ایسا شخص خوش رہ سکتا ہے؟

اے کاش! اتر جائے تیرے دل میں میری بات، اور صرف یہی نہیں کہ آپ کے دل میں اترے، ہمارے دل میں بھی اتر جائے، اے کاش میرے دل میں اتر جائے میری بات۔ تو اللہ تعالیٰ کو خوش کرکے دیکھو کہ دل کیسے خوش رہتا ہے ،دنیا میں لوگ سب سے زیادہ بادشاہوں کی خوشیوں پر رشک کرتے ہیں؎ شاہوں کے سروں میں تاجِ گراں سے درد سا اکثر رہتا ہے

43:48) اور اہل صفا کے سینوں میں اک نور کا دریا بہتا ہے اللہ والوں کے سینوں میں نور کا دریا بہہ رہا ہے اور گنہ گاروں کے سینوں میں نافرمانیٔ حق کے گندے پانی کی نہریں جاری ہیں،گٹر لائن جاری ہے، بدبو ہی بدبو ہے، آنکھوں سے ظلمات اور چہرے سے ظلمات نظر آتے ہیں، جس زمین پر گناہ کرتا ہے اس زمین کی لعنت اور فرشتوں کی لعنت ملتی ہے اور جس کے ساتھ گناہ کرتا ہے وہ بھی ساری زندگی لعنت بھیجتا ہے۔

44:12) حرام خواہشات کے خون کرنے کا انعام اس لئے دوستو! اہل دل ان کو کہا جاتا ہے جو اپنے دل کومع حرام خواہشات کے اللہ پر فدا کردیں۔۔۔

46:46) شیخ سے جھجھک نہیں کرنی چاہیے۔۔۔سفر کہ دوران ایک صاحب نے بہت ہنسایا اس کا تذکرہ۔۔۔

51:07) اس لئے دوستو! اہل دل ان کو کہا جاتا ہے جو اپنے دل کومع حرام خواہشات کے اللہ پر فدا کردیں، بڑے آدمی کو خالی برتن نہیں دیا جاتا ہے لہٰذا دل میں جو کچھ حرام خواہشات ہیں وہ بھی اللہ تعالیٰ پر فدا کردو۔ اب آپ کہیں گے کہ خونِ تمنا کرنے سے کیا ملے گا، اگر میں اپنی ناجائز خوشیوں کا خون کرلوں تو اس خونِ تمنا سے مجھے کیا ملے گا؟ آپ کو جو ملے گا اس کو اختر نے ایک شعر میں پیش کیا ہے، یہ شعر حیدرآباد دکن میں ہوا تھا ؎ ہائے جس دل نے پیا خونِ تمنا برسوں اس کی خوشبو سے یہ کافر بھی مسلماں ہوں گے اوراس کی خوشبو سے مسلماں بھی مسلماں ہوں گے یعنی اللہ اس کو ایسا محبت کا درد عطا فرماتا ہے کہ کمزور ایمان والے اس کی صحبت سے مضبوط ایمان والے بن جائیں گے اور کافر مومن ہو جائیں گے۔

52:40) انشاء اللہ کل کا مضمون۔۔۔قربِ الٰہی، خونِ تمنّائے حرام پر موقوف ہے۔۔۔

53:45) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries