مجلس  ۳۱ ۔ اکتوبر      ۲ ۲۰۲ءعشاء :وسوسوں  کا علاج  ! 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

09:26) حسبِ معمول مظاہر حق سے تعلیم ہوئی۔۔۔

09:28) کونسی دعوت میں شرکت کرنا جائز ہے اور کونسی میں نہیں اس کا مفتی صاحبان اللہ والوں سے پتا چلے گا۔۔۔

10:50) یہ برسی ،عیدمیلادالنبیﷺ منانا وغیرہ کہاں سے ثابت ہیں ؟عیدیں تو صرف دو ہیں باقی تیسری کہاں سے آگئی؟۔۔۔

12:34) مختلف چینلوں میں جا کر اپنا ایمان خراب مت کریں۔۔۔

14:55) وسوسے آئیں گے بس ان کی طرف دھیان نہیں دینا۔۔۔

16:49) وسوسوں کا علاج۔۔۔

17:08) دعوت قبول کرنا ۔۔۔رشتہ داروں کا حق بعد میں ہے پہلے اللہ کا حق ہے۔۔۔

18:09) مظاہر حق سے تعلیم مکمل کی۔۔۔

18:43) نادم گنہگار کی محبوبیت:حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ کی ایک خاص ادائے بندگی حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کی ظہر سے لے کر عصر تک مجلس ہوتی تھی، ابتداء میں یہ حال تھا کہ بعض دن کوئی بھی نہیں آیا، مگر حضرت کی شانِ استقامت دیکھیے کہ ظہر سے عصر تک اکیلے بیٹھے رہے اور فرمایاکہ ہمارا کام دُکان لگانا ہے، گاہک بھیجنا اللہ کا کام ہے، ہم محبت اور معرفت کی دُکان لگائے بیٹھے ہیں۔ یہ نہیں کہ جب دو تین دن دیکھا کہ کوئی نہیں آیا تو بس سب چھوڑ دیا۔ نہیں! بیٹھے رہو۔

حضرت کا وہ زمانہ بھی گذراکہ ایک شخص بھی نہیں آیا لیکن حضرت نےظہر سے عصر تک اپنا پورا وقت دیا اور خدا سے اپنی اجرت اور مزدوری لے لی۔آپ بتلائیے! اگر افسرصاحب دفتر میں کرسی پر بیٹھا رہے اوراس کے پاس کوئی کام لینے والا نہ آئے تواس کو تنخواہ پوری ملے گی یا نہیں لیکن اگرصاحب سیٹ ہی سے غائب ہوتو ڈائریکٹر صاحب کی فائل میں بھی چارج شیٹ لگ جاتی ہے، جواب طلبی ہوجاتی ہےکہ سیٹ چھوڑ کر کیوں غائب ہوئے؟

22:06) حضرت پھولپوری رحمہ اللہ کی فدا کاری میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمہ اللہ نے مجھ سے فرمایا کہ جب میں تھانہ بھون حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ کی خدمت میں جاتا تھا توظہر سے عصر تک کھڑے ہوکر حضرت کے سر پر تیل کی مالش کرتا تھا۔ بتائیے! گرمیوں میں ظہر سے عصر تک کتنے گھنٹے ہوتے ہیں تو حضرت دو ڈھائی گھنٹے کھڑے ہوکر تیل مالش کرتے تھے۔

24:13) کتنے بھی گناہ ہوجائیں مایوس نہیں ہونا۔۔۔توبہ وہ بارود ہے کے گناہوں کے پہاڑ کے پہاڑ کو اُڑا دیتی ہے۔۔۔

28:07) اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں غور کریں۔۔۔

30:54) اللہ تعالیٰ کی معافی کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔۔۔ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے مایوس ہوجاتے ہیں۔۔۔

33:58) حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پہلوان تھے مگر اپنی پہلوانی کو اللہ پر فدا کیا، ذکر و تلاوت پر اور شیخ کی خدمت پر فدا کیا۔ جب عصر کی اذان قریب ہوتی تو حضرت حکیم الامت اپنے سر پر ہاتھ لگاکر دیکھتے کہ تیل جذب ہوا یا نہیں؟ اور پھر میرے شیخ سےیعنی تیل مالش کرنے والے سےفرماتے تھے کہ ماشاء اللہ! یعنی خوب جذب ہوگیا۔ سبحان اللہ! میرے شیخ کا کیا جذبۂ خدمت تھا! حضرت بہت بڑے عالم تھے، ناظم آباد میں ۱۹۶۰؁ء میں حضرت تشریف لائے اور۱۹۶۳؁ء میں انتقال ہوا۔اللہ تعالیٰ نے میرے شیخ حضرت پھولپوری رحمہ اللہ کو یہ مقام دیا تھاکہ آنکھوں سے اخترنے دیکھا کہ حضرت کی خدمت میں بڑے بڑے علماء جیسے مولانا احتشام الحق تھانوی رحمہ اللہ ، مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ ، مولانا ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ ، مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ حاضر ہوتے تھے۔ تو حضرت کا اتنا بڑا مقام تھا لیکن اپنے پیر کی کیسی خدمت کی کہ ریل چل رہی ہے اور ریل میں بھی حضرت،اپنے شیخ کی خدمت کررہے ہیں۔

36:13) ماں باپ بڑی نعمت ہیں ان کی دُعائیں لیں۔۔۔ماں باپ دوبارہ نہیں مل سکتے۔۔۔

38:57) حضرت پھولپوری رحمہ اللہ کا عشقِ شیخ جب حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ نے پیرانی صاحبہ کے آپریشن کے لیے تھانہ بھون سے قنوج سفر فرمایا تو کچھ مریدین نے عرض کیاکہ حضرت ہم بھی آپ کے ساتھ چلناچاہتے ہیں،اجازت عطا فرما دیجیے۔ تو حکیم الامت رحمہ اللہ نے اجازت دیتے ہوئےفرمایا کہ جی ہاں! شیخ کے ساتھ کبھی سفر بھی کرنا چاہیے ، بہت فائدہ ہوتا ہے۔ تو میرے شیخ اورخواجہ صاحب اور بہت سے علماء حضرات اپنے شیخ و مرشدکے ساتھ ہوگئے۔ ریل میں بھی حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمہ اللہ حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے سر میں تیل کی مالش کرنے لگے۔

میرے شیخ پان تمباکو بہت کھاتے تھے اور مجھ سے فرماتے تھے کہ میں تمباکو کھاتا نہیں تھا بھکوستا تھا، مقدار کی زیادتی کی وجہ سے اس کا نام یوپی کی زبان میں کھانا نہیں بلکہ بھکوسنا تھا۔اور فرماتے تھے کہ عام لوگ تو تمباکو یوں کھاتے ہیں (چٹکی بھر)اور میں یوں لیتا تھا (مٹھی بھر) تو جب حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کا سر دباتے وقت شاہ عبدالغنی صاحب کا منہ حضرت کے قریب ہوا تو تمباکو کی بو کا اثرشیخ کومحسوس ہوالیکن چونکہ حضرت تھانوی رحمہ اللہ میرے حضرت کا بے حد اکرام فرماتے تھے ،میرے پیر و مرشد کو شاہ لکھتے تھے، اور محبی و محبوبی شاہ عبدالغنی صاحب سلّمہ اللہ تعالیٰ وکرّمہ کے الفاظ تحریر فرماتے تھے، اور جب حضرت تھانہ بھون حاضر ہوتے تھے تو حضرت حکیم الامت کئی قدم آگےبڑھ کر اپنے مرید اور خلیفہ سے ملاقات کرتے اور سینہ سے لگاکر فرماتے تھے ؎ اے آمدنت باعثِ صد شادیِ ما اے عبدالغنی! تمہارے آنے سے مجھے سو خوشیاں حاصل ہوئیں ۔ سبحان اللہ! یہ شان تھی میرے شیخ کی۔ ایک دفعہ حضرت نے مجھ سے فرمایا کہ میں نے حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کو خط لکھا کہ کیامجھے تھانہ بھون آنے کی اجازت ہے؟ تو حضرت حکیم الامت نے لکھا کہ آپ کو اجازت آنے کی؟ نہیں!’’اجازت چہ معنی بلکہ اشتیاق‘‘ یعنی میں آپ کا خود مشتاق ہوں تو ایسے بھی مرید ہوتے ہیں کہ پیر ان کا مشتاق ہوتا ہے۔ آہ! اللہ تعالیٰ ہم سب کوہمارےشیخ کی محبت و عنایت نصیب فرمائے۔

43:03) آپ ﷺ کے اخلا ق ِ مبارک کیسے تھے؟۔۔۔

50:09) جو کسی اللہ والے کو ستاتا ہے اللہ تعالیٰ کا اس سے اعلان جنگ ہے۔۔۔

50:40) ایک اللہ والے کو ستانے کا واقعہ۔۔۔

53:41) تو جب حضرت حکیم الامت مجدد الملت تھانوی رحمہ اللہ کے سر کی مالش کرتے ہوئے میرے حضرت کا منہ ان کے قریب ہوا تو حکیم الامت رحمہ اللہ کو محسوس ہوا کہ مولانا عبد الغنی تمباکو کھاتے ہیں۔ تو حضرت نےاورتوکچھ نہیں فرمایا بس ایک جملہ ارشاد فرمایا کہ تمباکو دماغ کو نقصان پہنچاتی ہے۔بس! وہ جملہ کیا تھا! حضرت نے نام بھی نہیں لیا کہ مولانا عبدالغنی!آپ تمباکو چھوڑ دیجیے، حضرت سے پوچھا تک بھی نہیں کہ کیا آپ تمباکو کھاتے ہیں؟ صرف اتنا جملہ ارشاد فرمایا کہ تمباکو دماغ کو نقصان پہنچاتی ہے۔ بس !میرے شیخ نے فوراً تمباکو چھوڑ دیا۔حالانکہ حضرت اتنا زیادہ تمباکو کھاتے تھے جس کا نام بھکوسنا ابھی آپ نے سنا،اس کو کہتے ہیں شیخ کی محبت ۔ کیا آج ہمارا منہ ہے محبت کا نام لینے کا؟ ہم لوگ تو بس محبت کا نام جانتے ہیں، محبت وہ چیز ہے جو جان کی بازی لگوادیتی ہے،گناہوں میں کیا رکھا ہے،گناہ وغیرہ چھوڑنا تو بالکل معمولی چیز ہے۔

56:03) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries