مجلس   ۳۰   نومبر ۲ ۲۰۲ءعشاء  :اللہ تعالیٰ پر جوانی فدا کرنے کا کیا مطلب ہے ؟

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:37) فغانِ رومی: اے مُحِبّ عَفْوُ از عفو کُنْ اے طَبیبْ رَنجِ ناصور کُہنْ اے معافی کو محبوبرکھنے والے اللہ ہمارے جرائم کو معاف فرمادیجیے اور اے رذائل نفسانیہ کے پرانے ناسور کی تکلیف کو شفا دینے والے اگرچہ پرانا ناسور اطباء کے نزدیک لاعلاج ہے لیکن آپ کے لیے کوئی چیز ناممکن نہیں پس آپ تمام رذائل اور امراض باطنیہ سے میرے نفس کو پاک فرمادیجیے۔

01:37) حسبِ معمول تعلیم ہوئی۔۔۔

04:46) دوچیزوں سے دل تبا ہ ہوتا ہے ایک بدنظری سے اور دوسرا غیبت سے۔۔۔

07:58) کسی پر طنز کرنا ،غیبت کرنا،حقیر سمجھنا ۔۔۔ظاہر تو جلد بن جاتا ہے لیکن باطن دیر سے۔۔۔

08:57) لڑکوں اور لڑکیوں سے کتنی احتیاط کرنی چاہیے۔۔۔

10:00) گر تو چاہے پاک ہو مجھ سا پلید فضل سے تیرے نہیں کچھ بھی بعید

11:18) بہتان سے بڑا گناہ بدگمانی ہے۔۔۔یہ سب تکبّر کی شاخیں ہیں۔۔۔

12:58) اللہ والوں کو اللہ کی محبت کی کرنٹ لگی ہے اگر ہم ان سے چپک جائیں گے تو ہمیں بھی یہ کرنٹ لگ جائے گی۔۔۔

14:18) حید ر آباد جنازے میں جانا ہوا اس کا تذکرہ کہ وہاں مختصر سا بیان ہوا جس میں یہ ہی بیان ہوا کہ ہمیں بھی ایک دن یہاں سے جانا ہے بولڈنگ پاس ہمیں ملا ہوا ہے ۔۔۔

15:20) ناشکری پر اللہ کا عذاب بھی سخت ہے۔۔۔

16:54) اللہ تعالیٰ جسے اپنا بنانا چاہتے ہیں اُ س کو اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔۔۔حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کے جذب کا واقعہ۔۔۔

22:57) ایک جعلی پیر کا واقعہ اور اس پر حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی نصیحت۔۔۔

25:11) حضرت جنید بغدادی رحمہ اللہ کا واقعہ۔۔۔

27:01) حضرت پھولپوری رحمہ اللہ کی حضرت والا رحمہ اللہ کو نصیحت کہ یوں تو یہ راستہ بڑا مشکل ہے لیکن کسی کے ہاتھ میں ہاتھ دینے سے یہ راستہ آسان نہیں بلکہ مزیدار ہوجاتا ہے۔۔۔

28:07) شیخ کی نسبت کا کرنٹ ہمیں کیوں نہیں لگتا ؟اس لیے کہ ہم نے لکڑی کی کھڑاہوں پہنی ہوئی ہے۔۔۔

29:56) حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دو ہم کافیہ لفظوں میں پوری زندگی گزر جائے ایک اطلاع اوردوسرا اتباع۔۔۔

32:10) بیویوں کے حقوق۔۔۔

33:46) گر تو چاہے پاک ہو مجھ سا پلید فضل سے تیرے نہیں کچھ بھی بعید مولانا کا یہ شعر اس حدیث پاک سے مقتبس ہے کہ : اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ اولیاء اللہ کو جو کچھ عطا ہوتا ہے مشکوٰۃ نبوت سے عطا ہوتاہے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام منیر ہے اور یہ شعر مستنیر ہے اور آپ کا کلام مفید ہے اور یہ شعر مستفید ہے آپ کے کلام نبوت سے۔

34:58) حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ آپ بہت زیادہ معاف کرنے والے ہیں، کثیر العفو ہیں، نالائقوں کو اور ناقابل معافی مجرموں اور خطاکاروں کو آپ صرف معاف ہی نہیں فرماتے بلکہ آپ کی ایک صفت اور بھی ہے کہ تحب العفو بندوں کو معاف کرنا آپ کو نہایت محبوب ہے: اَیْ اَنْتَ تُحِبُّ ظُھُوْرَ صِفَۃِ الْعَفْوِ عَلٰی عِبَادِکَ اپنے گنہگار بندوں پر اپنی صفت عفو کا ظاہر کرنا آپ کو نہایت محبوب ہے یعنی اپنے گنہگار بندوں کو بخشنے کے عمل سے خود آپ کو پیار ہے۔ ہم جب اپنے کسی ستانے والے کو معاف کرتے ہیں تو بوجہ بشریت کے ہم کو مزہ نہیں آتا لیکن لیکن اللہ تعالیٰ کی شان الوہیت اور شان ربوبیت کے ہم کو مزہ نہیں آتا لیکن اللہ تعالیٰ کی شان الوہیت اور شانِ ربوبیت اور اللہ تعالیٰ کے مزاج عظیم الشان کا عارف حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی نہیں ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ محبوب اور مقرب ہیں کہ آپ کے صدقہ میں یہ کائنات پیدا کی گئی جیساکہ حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: لَوْلَاکَ لَمَاخَلَقْتُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِیْنَ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اگر آپ کو میں پیدا نہ کرتا تو زمین وآسمان کو بھی نہ پیدا کرتا۔

36:28) صاحبِ قصیدہ بردہ کا کیا پیارا شعر ؎ فَکَیْفَ تَدْعُوْا اِلَی الدُّنْیَا ضَرُوْرَۃَ مَنْ لَوْلَاہُ لَمْ تَخْرُجِ الدُّنْیَا مِنَ الْعَدَمِ دنیوی ضرورت آپ کو دنیا کی طرف کیسے بلاسکتی ہے جبکہ اگر آپ نہ ہوتے تو دنیا خود عدم سے وجود میں نہ آتی۔ دنیا اپنے وجود میں آپ کی محتاج تھی تو آپ کیسے دنیا کے محتاج ہوسکتے ہیں۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کے مزاج مبارک و عالی شان کے سب سے بڑے مزاج شناس سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اس لیے آپ امت کو آگاہ فرمارہے ہیں کہ رمھارے رب کا مزاج عظیم الشان یہ ہے کہ اپنے کو آگاہ فرمارہے ہیں کہ تمھارے رب کا مزاج عظیم الشان یہ ہے کہ اپنے بندوں کو معاف کرنا ان کو بہت زیادہ محبوب ہے لہٰذاآپ کے اس عمل کے لیے کوئی معمولی، کوئی سبب، کوئی میدان، نزول رحمت کے لیے کوئی بہانہ تو ہونا چاہیے

40:03) لہٰذا ہم نالائق اپنے گناہوں پر ندامت واستغفار اور توبہ کی گٹھڑی لے کر حاضر ہوگئے ہیں اور فاعف عنی کی درخواست کررہے ہیں کہ معاف کرنے کا محبوب عمل ہم پر جاری کردیجیے اور لوگ جب دور دراز سے بادشاہوں کے پاس آتے ہیں تو ان کے مزاج کے موافق قیمتی ہدایا و تحائف لے کر آتے ہیں لیکن ہم تو ایسے بے مایہ و تہی دامن ہیں کہ ندامت کے چند آنسو ؤں کے سوا ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے ؎

42:25) اپنے اعمال پر نظر نہیں کرنی چاہیے اللہ تعالیٰ کی رحمت پر نظر رکھنی چاہیے۔۔۔

44:38) چند آنسو کے سوا کچھ مرے دامن میں نہیں لوگ حیرت سے مرا زاد سفر دیکھیں گے لیکن آپ کے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مایوس نہیں ہونے دیا اور حدیث قدسی میں ہمیں خبر دے دی کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : لَاَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ

46:49) حضرت والا رحمہ اللہ سے ایک نوجوان جوڑا تھا اس کا واقعہ۔۔۔

49:19) سندھ بلوچ سوسائٹی میں مدرسہ کیسے قائم ہو ا اور حضرت والا رحمہ اللہ نے کتنے مجاہدات برداش کیےواقعہ۔۔۔

52:33) حضرت عمر وبن جموع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایمان لانے کا واقعہ۔۔۔

58:32) دین پر عمل کرنے سے لوگ ستائیں گے ان کی پرواہ مت کرنا۔۔۔

01:01:09) اللہ تعالیٰ پر جوانی فدا کرنے کا مطلب کیاہے؟۔۔۔

01:03:30) حدیث قدسی:لَاَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ گنہگاروں کی آہ و زاری مجھے تسبیح پڑھنے والوں کی بلند آوازوں سے زیادہ محبوب ہے۔۔۔

01:04:57) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries