مجلس  ۳ دسمبر۲ ۲۰۲ءفجر   :اصلاح کا مقصد اللہ تعالیٰ کو خوش کرنا ہے !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:48) کا ش کوئی شیخ سے محبت کر کہ دیکھے۔۔۔اللہ والی محبت میں کوئی غرض نہیں ہونی چاہیے۔۔۔

01:48) حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب رحمہ اللہ کا ارشاد کہ شیخ کٹ آؤٹ ہوتا ہے۔۔۔

03:41) اللہ تعالیٰ کی قدر کی توفیق عطا فرمادے۔۔۔شیخ کے احسانات کو کبھی نہیں بھولانہ چاہیے۔۔۔

06:33) جس کا کوئی شیخ نہیں ہوتا پھر اس کا شیخ شیطان اور نفس ہوتا ہے۔۔۔بنوری ٹاؤن کے ایک فتویٰ کا ذکر۔۔۔

08:51) اصلاح کا مقصد اللہ تعالیٰ کو خوش کرنا ہے۔۔۔

09:27) عقل سے دین کو پہچاننا۔۔۔اور انسائیکلوپیڈیا سے قرآن پاک کا ترجمہ کرنا۔۔۔

12:22) عبادات میں مزہ ہے اور گناہ چھوڑنے میں تکلیف ہے۔۔۔

13:46) عاملوں کے چکر میں پڑنا۔۔۔

17:47) تمام شرارتیں تمہارا نفس کرتا ہے چاہے فاعل بنو چاہے مفعول بنو جو کچھ بھی تم کرتے ہو تمہارے نفس کی شرارت ہے، حماقت ہے، جسارت ہے حرارت ہے، تمہارا نفس گناہ کرتے کرتے گنہگار زندگی کا عاشق ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی زندگی تمہارے کمینہ پن کی وجہ سے ہے ورنہ اگر تمہاری طبیعت سلیمہ ہوتی تو تم کو گناہ سے خود بخود نفرت ہوتی مگر تم پرانے چور ہو، بچپن سے عادت بگڑی ہوتی ہے۔ بچپن سے عادت بگڑ جاتی ہے۔ تو بہت مشکل سے ٹھیک ہوتی ہے۔ بس جس پر اللہ تعالیٰ فضلِ خاص کردیں وہی بچ جاتا ہے ورنہ بچپن کی بگڑی ہوتی عادت بڑھاپے تک چلتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو کچھ تم کمینہ پن اور ذلالت کرتے ہو سب تمہارے نفس کی شرارت ہے۔ نفس اٰمِرْ نہیں ہے اَمَّارَۃٌ م بِاالسُّوٓئِ ہے لہٰذا ہشیار ہو اِلَّا مَارَحِمَ رَبِّیْ مگر جن پر رب کا سایۂ رحمت ہوجائے

لہٰذا سایۂ رحمت میں جو لوگ ہیں ان کی برکت سے تم گناہوں سے، نفس کی شرارت سے، نفس کی جسارت سے، نفس کی حرارت سے بچ سکتے ہو بشرط یہ کہ جتنے میری رحمت کے واسطے ہیں جن پر میری رحمت برستی ہے ان کے سائے میں رہو۔ کون لوگ ہیں وہ؟ اہل اللہ اور اہل اللہ کے غلام۔ جو شخص نفس سے مغلوب ہوکر گناہ سے منہ کالا رہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہے۔ جس کے دن اچھے ہوتے ہیں س کو اللہ تعالیٰ توفیقات سے مدد پہنچادیتے ہیں سُن لے اے دوست جَب ایام بھلے آتے ہیں گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں کوئی کہے کہ ہم کہاں اللہ والے ڈھونڈیں تو کہہ دو کہ اگر اللہ والے نہ ملیں تو آنکھیں تو ہیں، دیکھتے تو ہو کہ فلاں آدمی نے فلاں اللہ والے کی صحبت اٹھائی ہے۔

لہٰذا اللہ والے مل جائیں تو کیا کہنا ہے ورنہ اللہ والوں کے غلاموں سے بھی وہی کام ہوتا ہے۔ اس کی مثال سن لیجیے۔ اگر حخیم اجمل خاں کا ایک شاگرد ڈربن میں ہو تو جب سن لوگے کہ حکیم اجمل خاں کا صحبت یافتہ ہے تو چاہے مہنگا علاج کرتا ہو اُسی سے علاج کراؤ گے۔ ایسے ہی اللہ والوں کے غلام کُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْن میں شامل ہیں اے ایمان والو تقویٰ اختیار کرو اور صادقین متقین کی صحبت میں رہو تو متقین میں سب آگئے، اہل اللہ بھی آگئے ان کے غلام بھی آگئے اور دنیاوی حکیم تو علاج کا پیسہ لیتے ہیں لیکن اللہ والے اور ان کے غلام کوئی پیسہ نہیں لیتے۔ وہ اللہ کے بندوں کو اللہ کے لیے اللہ تک پہنچانے کے لیے اپنی جان گھلاتے ہیں۔

21:17) اللہ تعالیٰ نے جو حضرت والا رحمہ اللہ سے ملایا قسم باخدا کہتا ہوں کہ میری کوئی نیکی نہیں تھی۔۔۔ایک جعلی پیر کا واقعہ۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries