مرکزی بیان ۱۵    دسمبر۲ ۲۰۲ء        :فیضانِ نگاہ ِ اولیاء   !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:46) بیان کے آغاز میں جناب سید ثروت صاحب نے حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔

03:28) الحمدللہ حضرت والا عارف باللہ حضرت شاہ فیروز عبد اللہ میمن صاحب دامت برکاتہم 7 دن کے دینی و اصلاحی سفرِ حیدرآباد، ٹنڈوجام، ٹنڈوالہیار، کوٹ غلام محمد، میر پورخاص سے آج الحمدللہ واپس کراچی تشریف لے آئیں ہیں۔۔۔۔حضرت شیخ چار بجے ہی کراچی تشریف لائے ہیں پھر کچھ دیر میں عصر نماز ادا کی نماز کے بعد گھر تشریف لے گئے اور پھر مغرب میں غرفہ تشریف لائے اور پھر بعد مغرب مرکزی بیان ہوا۔۔

16:03) سید صاحب کے بعد جناب مفتی انوار صاحب نے حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ کی کتاب فیضان محبت سے اشعار پڑھ کر سنائے۔۔

18:09) سفر کی مختصر کارگزاری۔۔

20:28) آج گھر گھر کے حالات کیا ہیں ہر وقت تصویر گروپ بنے ہوئے ہیں خاندان کا کچھ مسئلہ ہوا بچی کے عیبوں کو اچھال رہے ہیں اٹھارہ دن میں طلاق۔۔

23:09) اچھے اخلاق کا کتنا ثواب ہے اور برے اخلاق ؟

23:28) لہجہ نرم،ہونٹوں پر مسکراہٹ،چہرے پر شفتگی اور مخلوقِ خدا پر رحمت و شفقت۔۔

27:27) نصیحت کے بعد پھر جناب مصطفی صاحب سے اشعار پڑھنے کا فرمایا۔۔۔۔

31:07) جائز ناجائز کا غم کیا ہے؟

31:31) اللہ کے راستے کا غم اٹھانے سے اللہ ملتے ہیں۔۔

37:20) آج بلاتحقیق آگے بات پھیلانے کا بہت مرض ہے۔۔

40:53) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا استغناء کا واقعہ کہ مالداروں سے مرعوب نہیں ہوتے تھے۔۔اشرف علی کیوں جائے آنن بھنو ...گاندھی کیوں نہیں آتا تھانہ بھون۔۔۔

45:17) جو ہمارے علماء کا اکرام نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں۔۔

45:40) آج کہتے ہیں کہ سنو سب کی کرو اپنے من کی لوٹ آئے جتنے فرزانے گئے تابہ منزل صرف دیوانے گئے

46:45) مستند رستے وہی مانے گئے جن سے ہوکر تیرے دیوانے گئے

47:13) ستر صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کو کس طرح شہید کردیا۔۔

50:48) حرام عشق عذاب الہی ہے۔۔

52:53) تینوں طرف سے ایک مٹھی ڈاڑھی رکھنا واجب ہے۔۔

53:43) اعتراض مار دیتا ہے آپ ﷺ کے وقت سے اعتراضات چلتے آرہے ہیں ابوجہل کو دیکھیں ۔۔۔

54:34) توبہ کا مطلب۔۔

55:54) اعتراض کرنے سے پہلے قرآن پاک کی ایک آیت کا ٹکڑا بنا کر دکھاو۔۔

57:41) اللہ تعالی نے تو پرچہ بھی آوٹ کردیا اور نقل کی بھی اجازت دے دی پھر بھی اگر ہم فیل ہوگئے تو کتنا خسارہ ہے ٹنڈو جام ایگری کلچر یونیورسٹی میں عصر بعد ہونے والے بیان کا ذکر۔۔

01:00:58) شیخ العرب والعجم حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ بھی ٹنڈو جام ایگری کلچر یونیورسٹی بیان کے لیے تشریف لے گئے تھے۔۔

01:02:43) تجھ کوجو چلنا طریق عشق میں دشوار ہے تو ہی ہمت ہار ہے ہاں تو ہی ہمت ہار ہے ہر قدم پر تو جو رہرو کھارہا ہے ٹھوکریں لنگ خود تجھ میں ہے ورنہ راستہ ہموار ہے

01:09:27) شیخ العرب والعجم حضرت والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ بھی ٹنڈو جام ایگری کلچر یونیورسٹی میں دیسی آم کو لنگڑا آم کی مثال سے صحبت اہل اللہ کو سمجھایا کہ جس طرح دیسی آم کی قلم کو لنگڑے آم کی قلم سے کَس کے باندھتے ہیں ورنہ اگر ڈھیلا پن اور لوزنگ ہوگی تو لنگڑے آم کی سیرت اس میں نہیں آسکتی۔ اسی طرح جو لوگ اللہ والوں سے اتنا قوی تعلق رکھتے ہیں کہ جس کا نام جگری تعلق ہے تو اللہ والوں کی سیرت ان میں منتقل ہوجاتی ہے۔۔

01:14:28) اللہ تعالی نے فرمایا کہ سچو کے ساتھ رہو اور سچے پیدا نہ کریں۔۔

01:17:07) حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمہ اللہ کا علماء سے خطاب کہ جب بری نظر لگ جاتی ہے تو کیا اللہ والوں کی اچھی نظر نہیں لگ سکتی۔۔

01:20:27) جو خاتون چینل پر بیان سنے گی اور مرد کو دیکھے گی ایسی خاتون کیسے رابعہ بصریہ بنے گی کیونکہ نامحرم کوئی بھی ہو دیکھنا جائز ہی نہیں پھر خواتین کیسے بیان سنیں؟

01:22:24) حضرت نے مجھ سے فرمایا کہ میں نے علماء ندوہ سے کہا کہ بری نظرتو لگ جاتی ہے، اسلام اس کو تسلیم کرتا ،ہے بخاری شریف کی حدیث ہے: (( اَلْعَیْنُ حَقٌّ ))تو حضرت نے فرمایا کہ اے علماء ندوہ !تم بری نظر کو تسلیم کرتے ہو کہ ہرا بھرا درخت بری نظر لگ جانے سے سوکھ جاتا ہےجب بری نظر کو تسلیم کرتےہو تو اﷲوالوں کی اچھی نظر کو کیوں تسلیم نہیں کرتے ہو، مگر اﷲ والوں کی نظر لگتی ہے تو کیا ملتا ہے؟ لیکن اﷲ والوں کی اچھی نظر جب لگتی ہے تو کیا ہوتا ہے؟ اس کو ملا علی قاری محدث عظیم نے شرح مشکوٰۃ میں فرمایا: (( فَاِنَّہُ مِنْ حَیْثُ التَّاْثِیْرِ الْاَکْسِیْرِ یَجْعَلُ الْکَافِرَ مُؤْمِنًا وَّالْفَاسِقَ صَالِحًا وَّالْجَاھِلَ عَالِمًا وَّالْکَلْبَ اِنْسَانًا )) اﷲ والوں کی نظر کا کیا کہنا جو کافر کو مومن کرتی ہے، جاہل کو عالم کرتی ہے، گنہگار کو ولی اﷲ بناتی ہے

01:25:10) حضرت والا رحمہ اللہ نے فرمایا میرے شیخ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے چشم دید واقعہ بیان فرمایا کہ جب حکیم الامت کانپور میں صدر مدرس تھے، تقریباً پچیس سال کی عمر تھی، حضرت کو اللہ تعالیٰ نے بنایا بھی حسین و جمیل تھا، حضرت نے تقریر فرماتے فرماتے ایک نعرہ مارا ہائے امدادُ اللہ اور بیٹھ گئے اور رونے لگے۔ بعد میں ایک بیرسٹر نے جو فارسی داں بھی تھے حکیم الامت سے کہا کہ اگر آپ بیرسٹر ہوتے تو آپ کے دلائل سے جج اور عدالتیں لرزہ براندام ہوجاتیں، یہ علوم آپ کو کہاں سے حاصل ہوئے ؟ یہ سوال اس نے فارسی میں کیا ؎ تو مکمل از کمالِ کیستی تو مجمل از جمالِ کیستی یہ کمال آپ کو کہاں سے نصیب ہوا؟ یہ جمال آپ کو کہاں سے عطا ہوا؟ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کوفارسی میں ہی جواب دیا ؎ من مکمل از کمالِ حاجیم من مجمل از جمالِ حاجیم حاجی امداد اللہ صاحب کی صحبت اور ان کے فیض و برکت سے اللہ تعالیٰ نے مجھ کو یہ کمال عطا فرمایا ہے، ہمارے دلوں میں شیخ کی جو نسبت منتقل ہوئی ہے اسی کی برکت سے آج امت میں ہمارا نام روشن ہورہا ہے، جو اپنے کو اﷲ کے لیے مٹاتا ہے اسی کو اﷲ چمکاتا ہے۔

01:29:47) دین پھیلانے کو سیکھنا چاہیے۔۔

01:32:16) مجھے سہل ہوگئیں منزلیں کہ ہوا کا رُخ بھی بدل گئے ترا ہاتھ ہاتھ میں آگیا تو چراغ راہ کے جل گئے اللہ والوں کا ہاتھ جب ہاتھ میں آتا ہے یعنی جب کسی اللہ والے سے اصلاح و تربیت کا تعلق کیا جاتا ہے تو اللہ کے راستہ کے چراغ جل جاتے ہیں اور سنت و شریعت پر عمل کرنا اور گناہوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے۔ حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ بعض بے وقوف لوگ سمجھتے ہیں کہ مولانا قاسم نانوتوی، مولانا رشید احمد گنگوہی اور مولانا اشرف علی تھانوی نے جب حاجی صاحب کا ہاتھ پکڑا تو حاجی صاحب چمک گئے ورنہ حاجی صاحب کو کون جانتا تھا۔

مولانا تھانوی نے بڑے جوش سے فرمایا کہ خدا کی قسم! یہ نادان لوگ ہیں۔ واللہ! ان سارے علماء سے پوچھ لو کہ حاجی صاحب کا ہاتھ پکڑنے سے پہلے ان کا کیا حال تھا۔ حاجی صاحب کے فیضانِ صحبت سے پہلے ہمارے علوم تھے لیکن بے جان تھے، ہمارے اندر ایمان تھا لیکن ایمانِ اعتقادی تھا، ایمانِ استدلالی تھا، ایمانِ عقلی تھا، معیتِ عامہ حاصل تھی وَہُوَ مَعَکُمْ کی معیتِ اعتقادیہ حاصل تھی، لیکن حاجی صاحب کا جب ہاتھ پکڑا اور ذکر اللہ شروع کیا تو دل کے دروازے کھل گئے۔ اللہ کا نور قلب میں داخل ہوا۔

01:34:11) ایمانِ اعتقادی سے بڑھ کر ایمانِ حالی عطا ہوا۔ معیتِ عامہ بڑھ کر معیتِ خاصہ سے تبدیل ہوئی۔ وَہُوَ مَعَکُمْ کی جو معیتِ اعتقادیہ عقلیہ حاصل تھی وہ یہ معیتِ ذوقیہ حالیہ و جدانیہ سے تبدیل ہوگئی یہاں تک کہ قلب محسوس کرنے لگا کہ ہمارے دل میں اللہ ہے۔

01:35:25) یہ کون آیا کہ دھیمی پڑھ گئی لو شمع محفل کی پتنگوں کے عوض اُڑنے لگیں چنگاریاں دل کی ساری کائنات اس کی نگاہوں سے گر جاتی ہے۔ چاند سورج جیسی شکلوں کو نظر اُٹھا کر نہیں دیکھتا ۔حسینوں سے نظر بچانے کی اس کو توفیق ہوجاتی ہے یہ خاص علامت ہے جذب کی او ر کیا ہوتا ہے خواجہ صاحب فرماتے ہیں ؎ بس ایک بجلی سی پہلے کوندی پھر اس کے آگے خبر نہیں ہے مگر جو پہلو کو دیکھتا ہوں تو دل نہیں ہے جگر نہیں ہے

01:48:39) خدا فرما چکا قرآں کے اندر میرے محتاج ہیں پیر و پیمبر وہ کیا ہے جو نہیں ہوتا خدا سے جسے تو مانگتا ہے اولیاء سے ہاں آپ وسیلہ مانگ سکتے ہیں، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے وسیلے سے دعا مانگیں، اولیاء کرام کے وسیلے سے کہیں کہ اے اللہ! تیرے جتنے اولیاء ہیں ان کے صدقہ اور طفیل میں میری دعا قبول فرمالیں، مگر مانگیں گے خدا ہی سے بعض لوگوں نے مجھ سے کہا کہ ہم نے قبروں سے آواز سنی ہے، میں نے کہا کہ جو شریعت ہے بس اسی پر عمل کرو، اللہ کے نبی کی سنت کا راستہ مت چھوڑو ورنہ تباہ ہوجائو گے

01:52:07) مرد و عورت برابر کا نعرہ بیہودہ نعرہ ہے۔۔

01:52:35) دین کی حفاظت کا وعدہ اللہ نے لیا ہے ان سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں چاہے جتنے نعرے لگائیں۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries