جمعہ بیان ۱۵ دسمبر۲ ۲۰۲ء :نفس کے حملوں سے بچاؤ کے طریقے ! | ||
اصلاحی مجلس کی جھلکیاں 15:47) بیان کے آغاز میں اشعار پڑھے گئے۔۔۔ 26:13) بیان کا آغاز ہوا۔۔۔ 28:04) بیان کرنے والوں کو کن کن باتوں کا خیال رکھنا ہے۔۔ 30:20) کسی کو ٹارگٹ بنا کر بیان کرنا یہ صحیح نہیں ہے۔۔ 30:54) تکبر کیا ہے؟دو جز۔۔۔ 31:04) بیان میں یہ نیت ہو کہ یہ میرے لیے بیان ہے بیان کرنے والے کو بھی یہی عمل کرنا چاہیے کہ یہ میرے لیے بیان ہے۔۔ 34:33) تینوں قل آیہ الکرسی اور تسبیح فاطمہ بھی سونے سے پہلے پڑھنا سنت ہے۔۔ 35:21) اللہ والوں کی محبت زبان پر ہے لیکن دل میں نہیں اتر رہی اس لیے تو گناہ ہورہے ہیں۔۔ 35:50) شیطان و نفس کو جواب ہی نہیں دینا ہے ورنہ ہم پاگل ہوجائیں گے۔۔بس گناہ ہوگیا نا تو توبہ کرلی اللہ کو منا لیا اب شیطان و نفس کہتے رہیں گے لیکن جواب ہی نہ دیں...ٹائر پنچر کی مثال اور نصیحت۔۔ 38:57) جو چیز سمجھ میں نہ آئے تو نہ غیبت کریں اور نہ بدگمانی بلکہ حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ دماغ میں ایک تھیلی ہے اُس میں ڈال دو ۔۔ 47:44) اطاعت ضروری ہے۔۔۔ 48:05) انعام یافتہ لوگ۔۔ اُوْلئِٓکَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْھِم مِّنَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّھَدَآئِ وَالصَّالِحِیْنَ۔نبیین کے بعد صدیقین کا درجہ ہے یعنی اولیاء اللہ میں سب سے بلند درجہ صدیقین کا ہے اور صدیقین کے بعد شھداء ہیں پھر صالحین۔ ان چاروں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا وَحَسُنَ اُولٰئِکَ رَفِیْقًا یہ بہت اچھے رفیق ہیں ان کی رفاقت کو پکڑ لو بہت اچھے رفیق ہیں۔ صدیقین کے سروں سے سب سے آخر میں تکبر اور جاہ نکلتا ہے۔۔۔ 50:27) ڈاڑھی کا حکم۔۔۔ 51:57) جاہ بھی حرام ہے۔۔ 52:33) مشورے کا ادب ؟ 54:20) حکومت کی جائز قوانین میں اطاعت فرض ہے۔۔ 55:27) مشورے کے آداب میں یہ بھی لکھا ہے کہ امیر کی اطاعت ضروری ہے جب امیر نے فیصلہ کردیا یہ کرنا ہے تو کر لیں اگر غلط بھی ہوگیا تو بعد میں یہ مت کہیں کہ دیکھا میں نے تو کہا تھا۔۔ 57:11) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو مشورہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا ایک صحابیہ تھیں۔ ان کی شادی حضرت مغیث رضی اللہ عنہ سے ہوئی تھی۔ وہ ایک باندی تھیں ان کے آقا نے انہیں آزاد کر دیا تو حضرت بریرہ نے کہا کہ اب میں آزاد ہوچکی ہوں، میں حضرت مغیث رضی اﷲ عنہٗ کو چھوڑتی ہوں کیونکہ مجھ کو ان سے مناسبت نہیں ہے اور آزادی کے بعد خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم حق دیتے ہیں کہ اس کو چھوڑ دیں، لہٰذا میں اپنا حق استعمال کرتی ہوں۔ حضرت مغیث رضی اللہ عنہ کے اتنے آنسو بہے کہ ڈاڑھی بھیگ گئی اور مدینہ شریف کی گلیوں میں حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کی یاد میں رویا کرتے تھے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت بریرہ سے ارشاد فرمایا کہ مغیث تمہاری وجہ سے بہت غمگین ہے تم اس کو نہ چھوڑو اس پر رحم کرو۔ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یارسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ آپ کا مشورہ ہے یا حکم ہے؟ فرمایا کہ یہ مشورہ ہے، میرا حکم نہیں ہے۔ مشورہ اُمت کے لیے واجب العمل نہیں ہے۔ اللہ نے تم کو اجازت دی ہے کہ تم چاہو تو اپنے شوہر کو باقی رکھو یا چھوڑ دو۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مشورہ کے باوجود حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا نے نکاح کو فسخ کیا، آزادی لی اور جان چھڑالی۔ بظاہر انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی کی لیکن در حقیقت خلاف ورزی نہیں کی کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمادیا کہ یہ مشورہ ہے جو واجب العمل نہیں، لہٰذا اس حدیث کو سامنے رکھنا چاہیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مشورہ تھا کہ حضرت مغیث پر رحم کرو جو مدینہ کی گلیوں میں روتے پھر رہے ہیں، لیکن انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! اگر آپ کا حکم ہو تو جان دے دوں گی اور آپ کا حکم بجا لاؤں گی، لیکن یہ مشورہ ہے جس پر عمل کرنا واجب نہیں۔ اس حدیث پاک سے ثابت ہوا کہ مشورہ واجب العمل نہیں ہوتا۔ 58:36) شب قدر کی تعین کیوں اٹھالی گئی۔۔ 59:29) من تواضع للہ رفعہ اللہ ۔۔ 01:00:48) صدقے کے فضائل۔۔۔ 01:07:19) استخارہ بھی خود کرنا چاہیے۔۔۔ استخارہ اللہ تعالی سے مشورہ طلب کرنا ہے۔۔۔ 01:08:50) اللہ تعالی نے فرمادیا کہ سچو کے ساتھ رہو کونو مع الصدقین۔۔۔ 01:13:09) پہلا نفس :۔پہلا نام ہے نفسِ امّارۃ۔اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَۃٌ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا سب سے بڑا دُشمن نفس ہے جو تمہارے پہلو میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّّارَۃٌ بِالسُّوْئِ اِلَّا مَارَحِمَ رَبِّیْ} یقینا نفس کثیر الامر بالسوء ہے، بہت زیادہ بُرائی کا تقاضا کرنے والا ہے۔ تو نفس امارہ کا بھروسہ مت کرو، رحمت کے کام کرو، عذاب کے کام مت کرو۔ رحمت کے کام کروگے تو اِلَّا مَارَحِمَ رَبِّیْ رہوگے، نفس تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔ 01:13:17) شیطان و نفس کا فرق۔۔۔ 01:15:35) حرام عشق کا کیا انجام ہوتا ہے:۔ ہتھوڑے دل پہ ہیں مغز دماغ میں کھونٹے بتائو عشق مجازی کے مزے کی لوٹے جتنے لوگ دنیوی عشق میں مبتلا ہیں کہتے ہیں کہ دل پریشان ہے۔ 01:16:59) جب گناہ کا تقاضا آئے تو سوچو کہ میں ماں والا ہوں بہن والا ہوں بیوی والا ہوں بیٹی والا ہوں۔۔ 01:17:25) عشقِ بتاں میں اسعد کرتے ہو فکرِ راحت دوزخ میں ڈھونڈتے ہو جنت کی خوابگاہیں اے اسعد! تم حسینوں کے عشق میں آرام تلاش کرتے ہو اور جنت کے مزے دوزخ میں تلاش کرتے ہو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ عشقِ مجازی، غیراللہ سے دل لگانا یہ عذابِ الٰہی ہے جس کو دوزخ کا عذاب دنیا میں دیکھنا ہو تو وہ ان لوگوں کو دیکھ لے جنہوں نے غیراللہ سے دل کو لگایا ہے۔ نیند غائب، ہر وقت پریشان اور دل میں اختلاج۔ ویلیم فائیو کھایا، ویلیم ٹین کھایا، آخر میں پاگل ہوکر گدو بندر چلے گئے۔ اس دنیائے حسن نے کتنوں کو پاگل کردیا۔ 01:18:57) محبت تو اُس سے کی جائے جو زندگی دینے والا ہے محبت تو اُس سے کی جائے جنت و دوزخ کا فیصلہ کرنے والا ہے۔۔ 01:21:02) نفس امارہ کی پہچان کیا ہے؟ 01:24:13) حسن کبھی برائے عذاب ہوتا ہے اللہ تعالی نے خوبصورت انسانی شکل میں فرشتوں کو بھیجا حضرت عزرائیل کو نہیں بھیجا کیوں ..کیونکہ عذاب دینا تھا موت نہیں دینی تھی۔۔ 01:25:30) قرض دار کو مہلت دینا۔۔ 01:26:20) ایک نفس امارہ ہوگیا یہ تو نفسِ امّارہ کا بیان تھا لیکن اللہ والوں کی صحبت کی برکت سے جب ایمان میں ترقی ہوتی ہے اور تقویٰ پیدا ہوتا ہے تو گناہ کے بعد ندامت و شرمندگی طاری ہونے لگتی ہے، دل کو تکلیف ہونے لگتی ہے اور دل اپنے اوپر ملامت کرنے لگتا ہے کہ آہ میں نے اپنے اللہ کو کیوں ناراض کیا۔ تو اس ندامت کی برکت سے خالقِ نفس امارہ نے اس کا نام ہی بدل دیا اور اب اس کا نام نفسِ لوّامہ رکھ دیا 01:28:10) جب نفس لوّامہ ہوگیا پھر اہل اللہ کی صحبت سے اس کو صرف اللہ کے نام سے، اللہ کی فرماں برداری سے، اللہ کی مرضی پر جینے سے چین ملنے لگے گا اور نافرمانی سے سخت بے چینی اور پریشانی ہوگی تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو ساری زندگی میرے نام سے چین پاتے رہے اور نافرمانی سے اپنی حفاظت کرکے غم اٹھاتے رہے تو ہم جب ان کو دنیا سے واپس اپنے پاس بلائیں گے تو نہ ہم ان کو امّارہ کہیں گے نہ لوّامہ کہیں گے بلکہ کہیں گے يٰٓاَيَّتُہَا النَّفْسُ الْمُطْمَىِٕنَّۃُ اے وہ جان!جو صرف میری یاد سے چین پارہی تھی اِرْجِعِیْ اِلٰی رَبِّکِتو میرے پاس واپس آجا کہ تو کامیاب ہوگئی ۔ نفسِ مطمٔنہ کا لقب مرتے وقت ملے گا ۔ جو جان زندگی بھر اللہ کی یاد سے مطمئن تھی تو واپسی کے وقت اللہ نے اس کا وہی نام رکھ دیا يٰٓاَيَّتُہَا النَّفْسُ الْمُطْمَىِٕنَّۃُ اے وہ مطمئن جان! جس کو میری یاد میں اتنا مزہ آتا تھا کہ جنت سے زیادہ تومجھ سے پیار کرتی تھی کیونکہ جنت مخلوق ہے میں خالق ہوں اور یہ خالقِ جنت پر فدا تھی لہٰذا اب خالقِ جنت کے پاس آجا۔س کے بعد اللہ تعالیٰ نفس کو دو لقب اور دیں گے رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃً اے نفسِ مطمٔنہ! تو راضیہ بھی ہے اور مرضیہ بھی۔آج تو میرے پاس خوش خوش آرہی ہے کیونکہ میری محبت تیرے اندر اپنی جان سے زیادہ، اہل و عیال سے زیادہ اور ٹھنڈے پانی سے زیادہ تھی اس لیے تو راضیہ ہے، خوش ہے کیونکہ جو تیری جان سے زیادہ تجھے احب تھا اس مولیٰ کے پاس تجھے بلایا جارہا ہے۔ 01:29:07) پوچھے نہ کوئی اُف دلِ برباد کا عالم جیسے کہ جہنم میں ہو جلاّد کا عالم واللہ کہوں کیا دلِ آباد کا عالم جنت کی بھی جنت ہے تری یاد کا عالم 01:33:38) لعنت کی بدعا ہے بدنظری پر۔۔ 01:33:52) حضرت لوط علیہ السلام نے فرمایا کہ ظالمو ایسا کام نہ کرو اللہ کا عذاب آجائے گا ۔۔ حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کے خبیثوں سے فرمایا تھا : قَالَ اِنَّ هٰٓؤُلَاۗءِ ضَيْفِيْ فَلَا تَفْضَحُوْنِ دیکھو!یہ میرے مہمان ہیں، مجھے رسوا نہ کرو،مہمان کی رسوائی کو پیغمبر نے اپنی رسوائی فرمایا۔ تو اﷲ کے گھر میں کسی لڑکی یا لڑکے کو دیکھنا گویا کہ اللہ کے ساتھ اہانت کا معاملہ ہے۔سوچ لو!عذاب ِعظیم کا خطرہ ہے لہٰذا جب اچانک کسی عورت پر نظر پڑجائےتو فوراً نظر بچا کر دل میں کہو کہ اے خدا! یہ عورت میری ماں سے بہتر ہے،وہ شخص کتنا خبیث ہوگا جو اپنی ماں سے بدنظری کرتا ہو۔اور ایسے ہی کوئی خوبصورت لڑکا نظر آجائے تو یہ کہو کہ اے خدا! یہ میرے باپ سے زیادہ محترم ہے کہ مدینہ پاک کا اور آپ کا مہمان ہے۔ |