مجلس۲۰     دسمبر۲ ۲۰۲ءعشاء  :درود شریف بہت بڑی عبادت ہے   !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:30) حسب معمول تعلیم۔۔۔

06:16) شادی میں بچی کا کھانا سنت سے ثابت نہیں تو پھر آج کیوں ضد کرتے ہیں کہ کرنا ہی کرنا ہے ۔۔

09:57) مفتی انوار صاحب سے اشعار پڑھنے کا فرمایا نعت شریف کے اشعار پڑھے گئے۔۔

16:23) بیان کا آغاز ہوا۔۔

17:20) درود شریف بہت بڑی عبادت ہے۔۔ {اِنَّ اﷲَ وَمَلٰئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیّ یَآ یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْماً} بے شک اﷲ اور اُس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں اِن پیغمبر(صلی اﷲ علیہ وسلم) پر اے ایمان والو تم بھی آپ پر رحمت بھیجا کرو اورخوب سلام بھیجا کرو(تاکہ آپ کا حقِ عظمت جو تمہارے ذمہ ہے ادا ہوجائے) اِس کی تفسیر میں حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کا رحمت بھیجناتو رحمت فرمانا ہے اور مراد اِس سے رحمت مشترکہ نہیں ہے کہ اِس سے اختصاصِ مقصود ثابت نہیں ہوتا بلکہ رحمت خاصہ ہے جو آپ کی شانِ عالی کے مناسب ہے اور فرشتوں کا رحمت بھیجنا اور اِسی طرح جس رحمت کے بھیجنے کا ہم کو (مسلمانوں کو) حکم ہے اِس سے مراد اُس رحمت خاصّہ کی دُعا کرنا ہے اور اسی کو ہمارے محاورہ میں درود کہتے ہیں

19:13) صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب رحمت خاصہ سے مراد۔۔ رحمت خاصہ مراد ہے جو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی شانِ عالی کے شایانِ شان ہے اور جو مخلوق میں سوائے سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کے کسی اور کو حاصل نہیں اور فرشتوں کے رحمت بھیجنے سے مراد یہ ہے کہ وہ اس رحمت خاصہ کی دُعا کرتے ہیں اور آیت میں آگے مومنین کو جو رحمت بھیجنے کا حکم ہورہا ہے اس سے بھی مراد اس رحمت خاصہ کی دُعا کرنا ہے جس کو عرفِ عام میں درود کہتے ہیں اور آیت کا عاشقانہ ترجمہ میں یہ کرتا ہوں کہ ’’ اﷲ تعالیٰ اور اُس کے فرشتے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم سے پیار کرتے ہیں، اے مسلمانو! تم بھی میرے نبی سے پیار کرو۔ ‘‘ حضرت مولانا فضل رحمن صاحب گنج مرادآبادی رحمۃ اﷲ علیہ صلی اﷲ علیہ وسلم کا عاشقانہ ترجمہ یوں کرتے تھے کہ’’ اﷲ پیار کرے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کا اور سلامت رکھے ان کو۔‘‘

27:58) مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اﷲ علیہ اپنی تفسیر معارف القرآن میں اِس آیت کی تفسیر کے ذیل میں لکھتے ہیں کہ اصل مقصود آیت کا مسلمانوں کو یہ حکم دینا تھا کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم پر صلوٰۃ و سلام بھیجا کریں مگر اِس کی تعبیر و بیان میں اِس طرح فرمایا کہ پہلے حق تعالیٰ نے خود اپنا اور اپنے فرشتوں کا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے لئے عملِ صلوٰۃ کا حکم فرمایا، اس کے بعد عام مؤمنین کو اس کا حکم دیاجس میں آپ کے شرف اور عظمت کو اتنا بلند فرما دیا کہ رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وسلم کی شان میں جس کام کا حکم مسلمانوں کو دیا جاتا ہے وہ کام ایسا ہے کہ خود حق تعالیٰ اور اُس کے فرشتے بھی وہ کام کرتے ہیں تو عام مؤمنین جن پر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے احسانات بے شمار ہیں اُن کو تو اِس عمل کا بڑا اہتمام کرنا چاہئے اور ایک فائدہ اِس تعبیر میں یہ بھی ہے کہ اِس سے درود و سلام بھیجنے والے مسلمانوں کی ایک بڑی فضیلت یہ ثابت ہوئی کہ اﷲ تعالیٰ نے ان کو اس کام میں شریک فرمالیا، جو کام حق تعالیٰ خود بھی کرتے ہیںاور اُس کے فرشتے بھی (انتہٰی) پس حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو عظیم الشان شرف حاصل ہے کہ اِس عمل میں اﷲ تعالیٰ خود شریک ہیں۔

30:34) آگے حضرت مفتی شفیع صاحب رحمۃ اﷲ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ آیتِ مذکورہ میں اﷲ تعالیٰ کی طرف جو نسبت صلوٰۃ کی ہے اس سے مراد رحمت نازل کرنا ہے، اور فرشتوں کی طرف سے صلوٰۃ اُن کا آپ کے لئے دُعا کرناہے اور عام مؤمنین کی طرف سے صلوٰۃ کا مفہوم دُعا و مدح و ثناء کا مجموعہ ہے۔

31:55) وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ کا ترجمہ ہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں نے آپ کے نام کو بلند کردیا۔ اس کی تفسیر خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ’’اِذَا ذُکِرْتُ ذُکِرْتَ مَعِیَ۔‘‘ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! جب بندے میرا نام لیں گے تو تیرا نام بھی لیں گے۔ جب مؤذن اشھد اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہے گا تو اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ بھی کہے گا۔ میرے نام سے تو اب الگ نہیں ہوسکتا۔ وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ میں نے آپ کے نام کو بلند کردیا۔ جب میں عالم اور کائنات میں یاد کیا جائوں گا تو میری یاد کے ساتھ تیرا نام بھی لیا جائے گا۔ اللہ اللہ کیا شان ہے۔ کیا عزت ہے۔ اس کو عزت کہتے ہیں۔

43:16) تین وجہ سے آپ ﷺ نے شب معراج میں زیادہ تر عورتوں کو دوزخ میں دیکھا۔۔۔

44:30) آج ہم تربیت نہیں کرتے اس لیے بچوں اور گھر والوں کو ذہن نہیں بنتا۔۔۔

44:54) مام بخاری رحمہ اللہ نے ابو العالیہ سے یہ نقل کیا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی صلوٰۃ سے مراد آپ کی تعظیم اور فرشتوں کے سامنے مدح و ثناء ہے اور اﷲ تعالیٰ کی طرف سے آپ کی تعظیم دُنیا میں تو یہ ہے کہ آپ کو بلند مرتبہ عطا فرمایا، کہ اکثر مواقع اذان و اقامت وغیرہ میں اﷲ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ آپ کا ذکر شامل کردیا ہے، اور یہ کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ کے دین کو دُنیا بھر میں پھیلا دیا اور غالب کیا اور آپ کی شریعت پر عمل قیامت تک جاری رکھا۔ اِس کے ساتھ آپ کی شریعت کو محفوظ رکھنے کا ذمہ حق تعالیٰ نے لے لیا اورآخرت میں آپ کی تعظیم یہ ہے کہ آپ کا مقام تمام خلائق سے بلند و بالاکیا اور جس وقت کسی پیغمبر اور فرشتے کو شفاعت کی مجال نہ ہوگی اس حال میں آپ کو مقامِ شفاعت عطا فرمایا جس کو مقامِ محمود کہا جاتا ہے۔

48:15) درود شریف کے کچھ مزید معانی:۔ بعض اور علماء نے بھی لکھا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے درود بھیجنے کا مطلب حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو مقامِ محمود تک پہنچانا ہے جو مقامِ شفاعت ہے اور فرشتوںکے درود بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ فرشتے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی بلندیِ درجات کے لئے دُعا اور آپ کی اُمت کے لئے استغفارکرتے ہیں اور مومنین کے درود سے مراد سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی اتباع اور آپ کے ساتھ محبت کرنا اور آپ کے اوصافِ جمیلہ و سیرتِ عالیہ کا تذکرہ و تعریف کرنا ہے۔

55:07) حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت اِس آیت سے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت ظاہر ہوتی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں بہت سے انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی تعریف و توصیف اور اعزاز و اکرام فرمایا مثلاً آدم علیہ السلام کے لئے فرشتوں کو سجدہ کا حکم دیا لیکن کسی حکم اور کسی اعزاز و اکرام میں یہ نہیں فرمایا کہ میں بھی یہ کام کرتا ہوں تم بھی کرو۔ یہ اعزاز صرف ہمارے پیارے نبی سید الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم کے لئے خاص ہے کہ درود شریف کی نسبت پہلے اپنی طرف فرمائی اور پھر فرشتوں کی طرف کرنے کے بعد اہلِ ایمان کو حکم دیا کہ اے مسلمانو! تم بھی میرے نبی پر درود بھیجو۔ اِس عمل میں اﷲ اور اُس کے فرشتوں کے ساتھ شرکت نعمت نہیں ہے؟ جس تجارت میں بادشاہ کا حصہ بھی ہو اُس تجارت میں خسارہ اور (Loss) ہو سکتا ہے؟ وہ بزنس گھاٹے میں جا سکتی ہے؟ درود شریف بھیجنا اﷲ کا کام ہے اور فرشتوں کا کام ہے اِس میں اپنا حصہ لگا لو، یہ تِجَارَۃً لَّنْ تَبُوْر ہے، اِس میں خسارہ ہے ہی نہیں۔

01:01:41) جناب سلمان سیف سے اشعار پڑھنے کا فرمایا۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries