فجر مجلس ۱۵۔ اپریل ۳ ۲۰۲ء     :تکبر کا علاج   !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:13) مجدد کسے کہتے ہیں؟۔۔۔مجدد کوئی نیا دین نہیں لاتا ۔۔۔

03:14) ادب کی کوئی سرحد نہیں ہے۔۔۔

13:44) حضرت مجدد رحمہ اللہ کے زمانے کے لوگوں کی کچھ ہنسی کی باتیں۔۔۔

15:58) ایک چوہدری صاحب کی حکایت جو حضرت تھانوی رحمہ اللہ سے بیعت ہونے آیا تھا۔۔۔

18:45) ایک مولوی صاحب کا واقعہ جو حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے پاس وقت لگانے آئے تھے ۔۔۔

20:58) ہم اللہ والوں سے کیوں دور رہتے ہیں؟۔۔۔

21:15) شبِ قدر سے متعلق حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات:اِرشاد فرمایاکہ ان آخری راتوں میں بیدار رہنا چاہیے۔۔۔

24:37) تکبّر کی شاخیں۔۔۔غیبت،بہتان،بدگمانی ،غصہ اورکینہ وغیرہ یہ سب تکبّر کی شاخیں ہیں۔۔۔

28:25) تکبّر کی نشانی ہے حق بات کو قبول نہ کرنا۔۔

 29:59) ایک جعلی آدمی کا لطیفہ۔۔۔

31:42) تکبّر کا علاج ۔۔۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ کا ارشاد فرمودہ تکبر کا علاج (۱)…یہ سوچے کہ جو کمالات ہمارے اندر ہیں یہ میرے پیدا کئے ہوئے نہیں ہیں، حق تعالیٰ کی عطا ہے۔ (۲)… اور یہ عطا بھی کسی استحقاق اور ہماری قابلیت سے نہیں بلکہ محض اﷲ تعالیٰ کی مہربانی و کرم سے عطا ہوئی ہے۔ (۳)… پھر اس نعمت کا باقی رہنا بھی ہمارے اختیار میں نہیں، حق تعالیٰ جب چاہیں چھین لیں۔ (۴)…اور جس کو ہم حقیر سمجھ رہے ہیں گو اس میں یہ کمال اس وقت نہیں مگر اﷲ تعالیٰ قدرت رکھتے ہیں کہ اس کمال کو مجھ سے چھین کر اس کو دے دیں یا بغیر مجھ سے چھینے ہوئے اس کو مجھ سے اس کمال میں زیادہ بلند کر دیں اور اتنا زیادہ بلند مرتبہ اس کو کر دیں کہ میں اس کا محتاج ہوجائوں۔ (۵)…اگر آئندہ اس کو کمال نہ بھی حاصل ہو تو ممکن ہے کہ اس وقت ہی کوئی اس کے اندر ایسا کمال ہو جو مجھ سے مخفی ہو،اور سب ہی سے مخفی ہو، اور حق تعالیٰ کو معلوم ہو، جس کی وجہ سے یہ حق تعالیٰ کے نزدیک مجھ سے زیادہ محبوب اور مقبول ہو۔ (۶)…اگر کسی کمال کا احتمال بھی ذہن میں نہ آوے تو یہی سوچے کہ ممکن ہے یہ مجھ سے زیادہ اﷲ تعالیٰ کا مقبول ہو اور علمِ الٰہی میں میری مقبولیت اس سے کمتر یا بالکل ہی نہ ہو۔ قیامت کے دن یہاں کے کتنے پیدل وہاں کے سوار اور یہاں کے کتنے سواروہاں کے پیدل ہوں گے، تو مجھ کو کیا حق ہے کہ اپنا انجام معلو م ہوئے بغیر میں اس کو حقیر سمجھوں۔

37:06) غصہ ہمیشہ اپنے سے کمزور پر آتا ہے۔۔۔

39:51) بچوں پر غصہ کرنا۔۔۔

41:04) تکبّر کا علاج:(۷)اور جس کی حقارت ذہن میں آوے اس پر احسان و مہربانی خوب کرے اور اس کے لئے خوب دعا کیا کرے،اس طرح اس سے محبت ہوجاوے گی اور جب محبت ہو جاوے گی تو محبت کا طبعی خاصّہ ہے کہ جس سے محبت ہوتی ہے اس کی تحقیر دل میں نہیں ہوتی۔ اس مقصد کے لئے کبھی کبھی ایسے آدمی کا مزاج بھی پوچھا کرے اور بات چیت کرلیا کرے،اس طرح دونوں جانب سے تعلق ہوگا اور تحقیر کا مادّہ معدوم ہوجاوے گا۔(کمالاتِ اشرفیہ، ص:۹۴ )

42:53) شیخ دوسروں کی تربیت کے لیے بھی کبھی کسی کو ڈانٹ لگاتا ہے۔۔۔

44:08) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries