اتوار  مجلس ۲۲۔ اپریل ۳ ۲۰۲ء     :اصلی ہجرت ہے گناہوں کو چھوڑ دینا        !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

14:25) بیان سے پہلے مفتی انوارالحق صاحب نے حضرت والا رحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔

14:26) اللہ کے پیارے اللہ کی محبت کے مٹکے کے مٹکے پی جاتے ہیں لیکن ذرہ برابر بھی ان میں تکبّر نہیں آتا۔۔۔

23:55) تکبّر انسان کو مار دیتا ہے۔۔۔

28:59) حدیث شریف کہ ہلا ک ہو جائے رسوا ہو جائے وہ شخص جس کو رمضان المبارک کا مہینہ ملے اور وہ اپنی بخشش نہ کراسکے ۔۔۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا ملفوظ کے یہ رسوائی کس کے لیے ہے۔۔۔

33:09) رمضان المبارک کے بعد شیطان آزاد ہوئے ہیں ہم تو آزاد نہیں ہوئے۔۔۔پابندِ محبت کبھی آزاد نہیں ہے۔۔اس قید کی اے دل کوئی میعاد نہیں ہے۔۔۔

34:03) داڑھی اور مونچھوں کا حکم۔۔۔جس کا ظاہر صحیح نہیں تو پھر اُس کا باطن بھی صحیح نہیں۔۔۔

36:42) یہ کہنا کہ فلانے کے گھر میں یہ ہے وہ ہے اور ہمارے گھر میں نہیں ہے یہ اللہ تعالیٰ کی ناشکری ہے۔۔۔اللہ تعالیٰ کی موجودہ نعمتوں کو دیکھنا چاہیے۔۔۔

41:18) اصلاح کیوں فرض ہے؟۔۔۔

47:36) اصلی ہجرت ہے گناہوں کو چھوڑ دینا۔۔۔

52:02) صبر وشکر سے متعلق حدیث شریف:حضرت عمر وبن شعیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا دو خصلتیں ہیں جس شخص میں وہ پائی جائیں اللہ تعالیٰ اس کو شاکر اور صابر لوگوں میں لکھ دیتاہے ۔ایک تو یہ کہ دینی امور میں جو کسی شخص کو اپنے سے بہتر و برتر دیکھے تو اس کی اقتداء کرے اور دنیاوی امور میں اس شخص کو دیکھے جو اس سے کمتر درجہ کا ہے پھر و ہ اللہ تعالیٰ کی تعریف کرے کہ اس نے اس شخص پر اس کو فضیلت بخشی ہے اللہ تعالیٰ اس شخص کو (شاکر اس لیے کہ اس سے بہتر درجہ کے شخص کو دیکھ کر اللہ کا شکر اداکیاہے) لکھ دیتاہے اور جو شخص دین میں اس شخص کو دیکھے جو اس سے کم ہے اوردنیا میں اس شخص کو دیکھے جو اس سے بالاتر ہے۔پھر غم کرے اس چیز پر جو اس سے فوت ہوئی یعنی مال وغیرہ تو اللہ تعالیٰ اس کو صابر اور شاکر قرار نہیں دیتا۔ تشریح: صابر و شاکر کرتاہے یعنی حق تعالیٰ اس پر عمل کرنے والے کو مومن کامل کرتاہے۔(مظاہر حق ص۷۵۴،ج۴) حدیث مذکور میں تعلیم ہے کہ امور دنیا میں اپنے سے کمتر انسان کو دیکھے اور دین کے معاملہ میں اپنے سے بہتر انسان کو دیکھے اس کا انعام اور ثمرہ یہ ہو گا کہ اپنے سے کمتر اور غریب کو دیکھ کر شکر کی توفیق ہو گی اور قلب حسرت اوررنج اورغم سے امن اور سکون میں رہے گابرعکس اگر اپنے سے امیر اورمالدار اورعیش والے کو دیکھتاتو حسرت اور غم سے قلب بے سکون ہو جاتاہے اور نا شکری سے نعمت موجودہ کے زوال کا اور عذابِ الہیٰ کا خطرہ الگ ۔

58:34) اس طرح دین کے معاملہ میں اپنے سے زیادہ علم اورعبادت والے کو دیکھنےسے اپنی عبادت سے ناز اورغرور ٹوٹ جاوے گااورزیادہ عبادت کی حرص پیدا ہو گی ۔تو عجب اور تکبر سے نجات اور توفیق زیادتی عبادت کی کس قدر بڑی نعمت ہے ۔

01:04:06) اللہ تعالیٰ نے ہمیں عید کا دن دیا خوشی کے لیے یہ خوشی کیا ہے؟ولقد نصركم الله ببدر وأنتم أذلة ۖ فاتقوا الله لعلكم تشكرون۔ میرے ایامِ غم بھی عید رہے ان سے کچھ فاصلے مفید رہے

01:07:19) احقر عرض کرتاہے کہ اس اصول پر زندگی گذارے سے روح اور قلب کو جوسکونملتاہے وہ دنیاکے کسی اصول سے نہیں حاصل ہو سکتا۔ یہی وہ علم نبوت ہیں جو حضرت نبی رحمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی رسالت پ ایمان کو قوی تر کرتے ہیں کہ امی ہونے کے باوجود آپ ﷺ کا یہ علم حق تعالیٰ کے سر چشمہ علم سے منعکس ہو کر ہم تک پہنچا۔

01:08:16) محبت کس سے ہونی چاہیے؟۔۔۔

01:09:30) آنکھوں کی وہی حفاظت کرتا ہے جس کے دل میں مولا کی محبت ہوتی ہے۔۔۔

01:11:16) بدنظر ی کرنا یہ اللہ تعالیٰ کی ناشکری ہے۔۔۔

01:13:37) توبہ کی برکت سے دل کا اندھیرا اُجالے میں بدل جاتا ہے۔۔۔

01:14:21) عید کے دن مختلف دعوتیں ۔۔۔

01:15:52) دُنیا کےمعاملے میں اپنے سے کم نعمت والوں کو دیکھنا چاہیے اور دین کے معاملے میں اپنے سےاُوپر والوں کو دیکھنا چاہیے۔۔۔

01:18:02) صبر وشکر سے متعلق ایک واقعہ اور حضرت والا رحمہ اللہ کی نصیحت۔۔۔

01:19:46) شریعت کی نظر میں غریب وہ ہے جو گناہ کرتا ہے۔۔۔

01:21:34) صبر وشکر سے متعلق حضرت والا رحمہ اللہ کی نصیحت ۔۔۔

01:23:35) تین ایرانی شہزادیوں کا واقعہ جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےپاس قید ہو کر آئیں تھیں۔۔۔ان میں سے ایک کی اولاد سے حضرت سالم رحمۃ اللہ علیہ پیدا ہوئے اور پھر وہ دُنیا سے کیسے مستغنی ہوئے واقعہ۔۔۔

01:29:09) جو اللہ کے دین میں چلےگا تو اس کو کون کھلائے گا؟اللہ تعالیٰ کھلائیں گے۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries