عشاء مجلس۲۸۔ اپریل ۳ ۲۰۲ء     :اسباب گناہ سے دوری لازم ہے     !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:17) حسبِ معمول اصلاحِ اخلاق سے تعلیم ہوئی۔۔۔ بُرے اخلاق عجب، تکبر، چغل خوری، کینہ، حسد، غصہ، بدخواہی، بدگمانی، حب ِدنیا، فضول اور خلاف ِشرع کلام کی ہوس، غیبت، جھوٹ، بخل، ریا(از تعلیم الدین و فروع الایمان) شہوت، بدنگاہی، عشق ِمجازی(از راقم)،اور ارشاد فرمایا کہ عدمِ قصد ِایذا کافی نہیں بلکہ قصد ِعدمِ ایذا ضروری ہے۔ اس شعر کے اندر سب بُرے اخلاق جمع ہیں ؎ حرص و امل و غضب و دروغ و غیبت بخل و حسد و ریا و کبر و کینہ حصّہ اوّل اچھے اخلاق کی تعریف اور ان کے حصول کا طریقہ توبہ اور اس کا طریقہ حضرت عبداللہ بن مسعودt کا ارشادہے اَلنَّدْمُ تَوْبَۃٌ گناہ سے دل کا نادم اور شرمندہ ہو کر بے چین ہوجانا یہی توبہ ہے۔ مختصر یہ سمجھ لیجیے کہ جب کسی بڑے آدمی کا کچھ قصور ہوجاتا ہے تو کس طرح اس سے معذرت کرتے ہیں، ہاتھ جوڑتے ہیں، پائوں پکڑتے ہیں، پائوں پر ٹوپی ڈالتے ہیں، خوشامد کے الفاظ کہتے ہیں، رونے کا سا منہ بناتے ہیں، بھلا اللہ تعالیٰ کے سامنے جب توبہ کریں تو کم از کم ایسی حالت تو ضرور ہونی چاہیے۔ ایسی توبہ حسب ِوعدۂ خدواندی ضرور قبول ہوتی ہے۔ توبہ کی توفیق کے لئے قرآن اور حدیث میں جو عذاب ذکر ہیں ان کو سوچا کرے، اس سے دل گناہ سے بیزار ہوگا۔ زبان سے توبہ کے ساتھ جو نماز روزہ قضا ہوں، اس کی قضا علماء سے دریافت کر کے شروع کر دے، بندوں کا حق یا وارثوں کو ترکہ نہ دیا تو ان کو ادا کرے۔ اگر مجبور ہو یعنی ادائیگی کی استعداد نہ ہو تومعاف کرائے۔

02:18) توبہ کا مضمون۔۔۔99 قتل کے مجر م کی معافی۔۔۔

08:17) اللہ تعالیٰ جس کو اپنا بنانا چاہتےہیں اُس کو اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔۔۔

08:59) اللہ تعالیٰ نے اِصلاح کو فرض قرار دیا۔۔۔

10:23) نظرکی حفاظت کا حکم اللہ تعالیٰ کا ہے ۔۔۔قل للمؤمنين يغضوا من أبصارهم ويحفظوا فروجهم۔۔۔الایہ۔

11:08) نیک لوگوں کی نشانیاں کیاہیں؟نیک لوگوں کو تلاش کرنا چاہیے۔۔۔

15:07) شیخ کو مقصود مت بنائیں مقصودتو اللہ تعالیٰ کی ذات ہونی چاہیے۔۔۔

22:46) گناہ ختم نہیں ہوتے دَب جاتےہیں۔۔۔

23:22) یہ کہنا کہ جب شیخ سے دُور ہوتا ہوں تو مجھ سے گناہ ہوجاتے ہیں شیخ کیا مرے گا نہیں ؟کیا شیخ کے مرنے کےبعد گناہِ کبیرہ کرو گے؟۔۔۔ 24:54) جب مقصود اللہ تعالیٰ کی ذات ہوگی تو اس وقت اللہ تعالیٰ چَین،سکون اور اطمینان عطا فرمائیں گے۔۔۔

26:43) کہتے ہیں کہ شیخ نے مجھے دُور کر دیایہاں پھر شیخ کو مقصود بنا لیا اللہ تعالیٰ سے دُوری تو گناہوں سے ہوتی ہے۔۔۔

28:33) بار بار کبیرہ گناہوں کی وجہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو مقصود نہ بنانا ہے۔۔۔

31:29) آپﷺ نے اللہ والوں کی محبت مانگنا سکھایا ہے۔۔۔اللهم إني أسألك حبك وحب من يحبك والعمل الذي يبلغني حبك۔

33:22) اللہ تعالیٰ کی معافی ۔۔۔حضرت علامہ اسفرائنی رحمہ اللہ کی دُعا کہ مجھ سے کوئی گنا ہ ہی نہ ہو۔۔۔

34:08) اللہ تعالیٰ کی شانِ جذب: خطا ہوجانا اور ہے لیکن خطائوں کے اسباب سے قریب ہونا اور ہے۔ ایک تو یہ ہے کہ کسی سے خطا ہوگئی اور ایک یہ ہے کہ بازاروں میں کوئی کام نہیں ہے مگر ہر بس اسٹاپ پر عورتوں کو دیکھنے کے لئے جارہا ہے۔ اس لئے تلاش ِ معصیت اور چیز ہے اور صدور ِمعصیت اور چیز ہے، معصیت کو تلاش کرنا، اس کے لئے سفر کرنا، پیسے خرچ کرنا یہ بہت خطرناک بات ہے۔جو اللہ کے غضب کو سلطنت دے کر بھی لیتا ہے تو بھی وہ مہنگا سودا ہے، جب اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہوگا تو پتا چل جائے گا۔ کل ہی میں نے ایک صاحب کو دیکھا کہ اتنی خطرناک خارش تھی جب انہوں نے کُرتا اٹھایا تو ہاتھی کی کھال کی طرح سخت اور کھردری کھال تھی۔ میاں! ہر وقت اللہ کا شکر ادا کرو کہ کتنی بیماریوں سے ہم کو بچایا ہواہے۔

37:59) کسی کے عیب نہیں دیکھنے ہیں۔۔۔

39:35) ریا شرکِ خفی۔۔۔ مہنگے مہنگے کپڑے اور جوتے خریدنا اور اِسراف کرنا۔۔۔

41:38) جس کو توفیق ِتوبہ ہوجائے وہ اللہ کا ولی ہے: تو بات یہ چل رہی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے عصمت صرف نبیوں کے لیے مخصوص کی ہے، ولایت کے لیے عصمت لازم نہیں، البتہ معصیت اس شخص کی ولایت کے منافی ہے جو معصیت پر قائم ودائم رہتا ہے اور اگر کبھی احیاناً چُوک ہوجائے اور دواماً اس کے اعمال، اس کے اذکار میں اس کا تعلق مع اللہ نظر آئے تو پھر اس کے بارے میں زبان خاموش رکھو کیونکہ: ﴿ ثُمَّ تَابَ عَلَیْھِمْ لِیَتُوْبُوْاط﴾ (سورۃ التوبۃ: آیۃ ۱۱۸) جس کوتوفیق ِتوبہ نصیب ہوجائے وہ اللہ کا ولی ہے۔ دلیل کیا ہے؟ حضرت علامہ آلوسی رحمہ اللہ ثُمَّ تَابَ عَلَیْھِمْ لِیَتُوْبُوْاکی تفسیر فرماتے ہیں اَیْ وَفَّقَھُمْ لِلتَّوْبَۃِ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو توفیق ِتوبہ دی لِیَتُوْبُوْا تاکہ وہ توبہ کرلیں، معلوم ہوا کہ توفیق ِتوبہ آسمان سے آتی ہے اور اگر آسمان میں اس شخص کا کوئی مقام نہ ہوتا، کوئی مقامِ محبوبیت نہ ہوتا تو خدا اس کو یاد بھی نہ کرتا یعنی توفیق ِتوبہ بھی نہ دیتا۔ تو ایک بات تو یہ عرض کردی۔

44:14) اسباب ِگناہ سے دوری لازم ہے: ایک بات اور عرض کردوں کہ اسبابِ معصیت سے قرب خطرناک ہے۔ کوئی شخص افسر ہے یا اسکول کا پرنسپل ہے اب وہ لڑکی کو پی اے رکھ لے یا ٹیلی فون آپریٹر رکھ لے یا تنہائی میں ان سے انٹرویو لیتا ہے یا اس کا لڑکیوں کو نوکریاں دینے کا کام ہے، ایک ایک کرکے سیریل نمبر سے لڑکی کو اندر کمرہ میں اپنے پاس بلاتا ہے تو یہ چیزیں ایسی ہیں کہ اس کا دل بچ نہیں سکتا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ﴿تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلَا تَقْرَبُوْھَا ط﴾ (سورۃ البقرۃ : آیۃ ۱۸۷) جو اللہ کی حرام کی ہوئی حدود ہیں ان کے قریب بھی نہ جائو جو اُن کے قریب رہے گا بچ نہیں سکتا، ایک دن بچے گا، دو دن بچے گا، لیکن آہستہ آہستہ نشان پڑے گا، چوٹ لگے گی، ہر نظر ایک چوٹ مارتی ہے، بدنظری ابلیس کا زہریلا تیر ہے۔۔۔

49:56) دُعائیہ پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries