فجر مجلس۱۰ مئی ۳ ۲۰۲ء     :علماء خشک کی ناقدری کی وجہ         !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

02:05) علماءِ خشک کی ناقدری کی وجہ: لوگ کہتے ہیں کہ مولویوں کی تقریر میں مزہ نہیں آتا۔ مزہ اس لیے نہیں آتا کہ ہم نے صحبتِ اہل اللہ نہیں اٹھائی،ہم مجاہدہ سے نہیں گذرے، دیکھئے! میں اپنے کو شامل کر کے کہہ رہا ہوں کہ ’’ہم نہیں گذرے‘‘ تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ یہ تو میرے ہی لیے کہہ ہے ہیں، میری ہی طرف رخ ہے۔ نہیں، ہمارے بزرگوں نے ہمیں سکھایا ہے کہ اپنے کو شامل کرو، لہٰذا جب کوئی شخص یہ کہے کہ کیا برا حال ہے لوگوں کا تو سمجھ لو کہ سب سے برا انسان یہ خود ہے، لہٰذا اپنے کو پہلے شامل کرو کہ ہم لوگ مجاہدے سے نہیں گذرے۔ جنہوںنے اپنے کو مجاہدے سے گذارا اﷲ نے آج بھی ان کی تقریر میں درد رکھا ہے؎ مجھ کو جب وادیِ حسرت سے گذارااس نے ہر بنِ مو سے مرے خون کا دریا نکلا

02:06) لاکھ دنیا کے حاسدین جمع ہو کر مجاہدات سے گذرے ہوئے لوگوں پر خاک ڈالیں لیکن ان کی نسبت مع اللہ کے آفتاب کو چھپا نہیں سکتے، ان کا دردِ دل چُھپ نہیں سکتا۔ ا س پر میرا ایک شعر سن لیجئے؎ ایک قطرہ وہ اگر ہوتا تو چھپ بھی جاتا کس طرح خاک چھپائے گی لہو کا دریا

03:41) جو اللہ کو خوش کرنے کے لئے اپنی بری خواہشات کا، اپنی حرام تمناؤں کا خون کرتا ہے، بری خواہشات کے خون کا دریا جس کے دل میں بہتا ہے اس کے دریائے خونِ دل اور خونِ تمنا کو کوئی نہیں چھپا سکتا، میرے شیخ کی یہ بات یاد کرلو، فرماتے تھے کہ جب کوئی غیر عالم اﷲ والا بنتا ہے تو وہ صاحبِ نور ہوجاتا ہے، لیکن جب عالم اللہ والا بنتا ہے تو وہ نُوْرٌ عَلٰی نُوْرٍ ہوجاتا ہے،ایک علم کا نور اور ایک اس کے تقویٰ اور ذکر وفکر کا نور۔ تو یہ فرمایا کہ دیکھو کچا کباب کھا کر متلی ہونے لگتی ہے اور آدمی اسے تھوک دیتا ہے لیکن اگر تل دیا جائے تو دور تک اس کی خوشبو پھیل جاتی ہے، پھر کہنے کی ضرورت نہیں رہتی کہ کس محلے میں کباب کی دکان ہے، دور دور تک اس کی خوشبو اس کا پتا بتاتی ہے۔

04:35) آپ بتائیے کہ کیا صرف کتاب پڑھنے سے اہل اللہ کے فیوض و برکات حاصل ہوجائیں گے؟ کتاب اﷲ کے ساتھ رجال اﷲ کی ضرورت ہے یا نہیں؟ جب کتاب نازل ہوتی ہے تو اﷲ کوئی نبی بھی پیدا کرتا ہے۔ اگر کتاب اﷲ ہدایت کے لیے کافی ہوتی تو اللہ تعالیٰ رجال اﷲ پیدا ہی نہ کرتے۔ نبیوں کی بعثت کتاب کے ساتھ ساتھ ہوئی ہے اور امتیوں کو نبی کی صحبت کا حکم دیا گیا ہے جیسے نبیِ آخر الزماں سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا: ﴿وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِيِّ﴾ (سورۃُ الکہف، اٰیت: ۲۸) اے نبی، آپ صبر کر کے بیٹھئے ان لوگوں کے ساتھ جو صبح و شام اپنے رب کی عبادت محض اس کی رضا جوئی کے لئے کرتے ہیں، اگر چہ آپ اکیلے بہت عبادت کر رہے ہیں، اگرچہ آپ کو میرے ساتھ خلوت، محبوب ہے لیکن یہ صحابہ کیسے بنیں گے؟ اپنے نفس پر صبر کر کے ان کے ساتھ بیٹھئے اور ان کو اپنی صحبت میں رکھئے تاکہ آپ کے قلب کا یقین ان کے قلب میں اترے۔

05:42) ﴿وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ۝﴾ (سورۃ التوبۃ، آیت:۱۱۹) اس آیت پر ایک مثال حق تعالیٰ شانہٗ نے حضرتِ اقدس کی برکت سے عطا فرمائی جس کے بیان سے اہلِ علم کو وجد آ یا وہ یہ ہے کہ کتابوں میں اگر آ گ لکھی ہو اور آ گ کے خواص پر بہت ہی ضخیم کتابیں بھی ہوں اور کوئی عمر بھر اس کو پڑھتا رہے تو کیا آ گ کی حرارت سے استفادہ کر سکتا ہے تاآنکہ خارج میں آ گ کے پاس جا کر حرارت نہ حاصل کرے۔ بس تمام دینی انعامات صدق و یقین، خشیت و تقویٰ، محبتِ شدید مع اﷲ کی آ گ کتابوں کے نقو ش سے حاصل نہیں ہوسکتی، خارج میں جن کے سینے اس آ گ کے حامل ہیں ان کی صحبت میں رہ کر ان نعمتوںکا استفادہ کرنا ہوگا جیسا کہ حضرت عارف رومی فرما تے ہیں ؎ مہر پاکاں در میانِ جاں نشاں دل مدہ اِلاَّ بمہر دل خوشاں حدیثِ پاک میں ہے: ((اَلْمَرْءُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ )) (مشکاۃُ المصابیح، کتاب الاٰداب، باب الحب فی اللّٰہ ومن اللّٰہ) یعنی ہر شخص اپنے گہرے دوست کے دین پر ہوتا ہے۔ پس کسی اہل اﷲ کو اپنا خلیل بنانا پڑ ے گا ورنہ تعلقِ ضعیف سے استفادہ بھی ضعیف ہوگا۔

08:12) حالاتِ حاضرہ کے پیچھے نہ پڑنا یہ بھی خونِ تمنا ہے۔۔۔ملک کے لیے اللہ تعالیٰ سے گِڑگڑا کردُعا کرنی چاہیے۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries