عشاء مجلس۱۵ مئی ۳ ۲۰۲ء     :اللہ تعالیٰ کی محبت کس بندے کے ساتھ ہے؟

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

05:17) حسبِ معمول حضرت والارحمہ اللہ کی کتاب اِ صلاح اخلاق سے تعلیم ہوئی۔۔۔

05:18) اللہ والا بننے کے لیے شارٹ کٹ عمل۔۔۔

10:25) آپﷺ ہمارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔۔۔

11:47) سنت کی اتباع سے متعلق حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب رحمہ اللہ کے باقی دو ملفوظات۔۔۔

20:29) دین کس طرح پھیلانا چاہیے۔۔۔

22:39) کسی کو بھی حقیر مت سمجھیں اور نفرت مت کریں۔۔۔

35:36) سنتوں کو پھیلانا چاہیے!مولانا ابرار الحق صاحب ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔

36:33) مخلوق خدا پر شفقت اور رحمت کرنے والے پررحمت برستی ہے۔۔۔

40:30) نادم گنہگار پر اللہ تعالیٰ کی شفقت زیادہ ہوتی ہے! گناہ گار سے نفرت نہیں کرنا چاہیے۔۔۔

44:11) اللہ والا بننے کے آسان نسخے۔۔۔

45:28) خواتین کو شیخ سے کیسے فائدہ ہوگا؟ خواتین کو شیخ کی کتاب، بیان سننا کافی ہے اسی سے رابعہ بصریہ ہوجائیں گی۔۔۔

46:51) اﷲ تعالیٰ کی محبت کس بندے کے ساتھ ہے؟ سید الاولیاء حضرت سید احمد رفاعیh ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جس بندے سے محبت فرماتے ہیں: (۱)…اس کے عیو ب اس کو دِکھادیتے ہیں جو خود اس کے اندر ہوتے ہیں۔ (۲)…اور اس کے دل میں تمام مخلوق کی محبت اور شفقت پیدا کر دیتے ہیں۔ (۳)…اس کے ہاتھ کو سخاوت کا عادی کر دیتے ہیں۔ (۴)…اور اسے مہمان نوازی کا خاص شوق عطا فرماتے ہیں اور یہ وہ عبادت ہے جو حضورﷺ قبل ِنبوت بھی کیا کرتے تھے۔ (۵)…اور اس کے نفس میں بلند ہمتی اور چشم پوشی پیدا کر دیتے ہیں اور اپنے عیوب پر نظر کرنے کی توفیق اس قدر دیتے ہیں کہ اپنے کو سب سے کم دیکھنے لگتا ہے اور کسی قابل اپنے کو نہیں سمجھتا۔ (۶)…اور اس ذلت و مسکنت اور عاجزی کی راہ سے وہ اللہ تعالیٰ کا مقرب ہوجاتا ہے کیونکہ اس کے خزانے میں بڑائی کی کمی نہیں ہے،لیکن عاجزی اس کے خزانے میں نہیں ہے کیونکہ یہ صفت بندہ کی ہے، خدا ا س سے پاک ہے۔ پس بندہ کی اس صفت کو حق تعالیٰ محبوب سمجھتے ہیں۔ (۷)…مخلوق میں بڑا بننے اور افضل سمجھنے کی خواہش اس کے قلب سے نکال دیتے ہیں۔ (۸)…اللہ تعالیٰ کے ساتھ ادب سے پیش آتا ہے جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ یہ مخلوق ِالٰہی کا ادب کرتا ہے کیونکہ حق تعالیٰ کی مخلوق دربار ِخداوندی کی دہلیزیں ہیں اور دروازے ہیں، اگر تم کو مخلوق ِالٰہی کے ادب کی حقیقت معلوم ہوگئی تو اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبول ہوجانے کے دروازے بھی تمہارے واسطے کھلے رکھے ہیں،اور اگر تم مخلوق کے ساتھ جھگڑتے رہو گے تو مخلوق میں پھنس کر اللہ تعالیٰ کے قرب سے محروم رہو گے۔ مخلوق کا ادب یہ ہے کہ لوگوں کا دل ہاتھ میں لو، ان کی دلداری کرو۔ اس لئے جن حضرات کو اللہ تعالیٰ نے اپنا خاص قرب اور معرفت کا سچا ذوق عطا فرمایا،وہ دلوں کے جوڑنے ہی میں لگے رہے۔

انہوں نے لوگوں کے پیروں تلے راستوں میں اپنے رخسارے بچھا دیئے اور اس تواضع اور خاکساری کی بدولت ان کی روحیں مقبولیت کے درباروں میں باطنی بازوئوں سے اُڑنے لگیں، پس انہوں نے مخلوق کے ذریعہ حق تعالیٰ کو پہچان لیا۔ حدیث ِقدسی میں ہے کہ میں ان کے پاس ہوں جن کے دل میری عظمت و کبریائی اور جلال سے ٹوٹے ہوئے ہیں اور میری وجہ سے انکسار و خاکساری اختیار کرتے ہیں۔ یہ حدیث صاف بتارہی ہے کہ مخلوق کے سامنے تواضع اور خاکساری اختیار کرو مگر اس کا منشاء دنیا کی کوئی غرض نہ ہو بلکہ صرف اللہ کے لئے ہو۔ مگر اس درجہ اپنے نفس کا مٹانا آسان نہیں ورنہ آج ہر شخص دنیا میں ولی اللہ ہوجاتا۔ یہ نعمت تو کسی بزرگ،اللہ کے عاشق کی صحبت سے ملتی ہے مگر مفت نہیں، مجاہدات جھیلنے پڑتے ہیں ؎

مے یہ ملی نہیں ہے یوں قلب و جگر ہوئے ہیں خوں

کیوں میں کسی کو مفت دوں مے مری مفت کی نہیں

48:12) ٹوہ لگانا اور تجسس کرنا منع ہے۔۔۔

48:57) ایک صاحب کو نصیحت جو بیان میں بہت روتے ہیں! اعتدال سے رہنا سے صحت ٹھیک رہتی ہے! حضرت والا کے پاس مایوسی نہیں تھی۔۔۔

53:33) والدین کو ادب سے نصیحت کرنے کا طریقہ! جیسے کھانے میں مکھی گر جائے تو والدین کو کھانے دیں گے! بدتمیزی منع ہے لیکن ادب سے عرض کردیں۔۔۔

01:00:11) دُعا کی پرچیاں۔۔۔ہ

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries