فجر  مجلس  یکم جون  ۳ ۲۰۲ء     :علامات اہل محبت   !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:40) علامات اہلِ محبت: جزاء بھی دراصل عطاء ہے: میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری فرماتے تھے کہ جنت بھی جو اللہ تعالیٰ دیں گے، وہ ہمارے عمل کا بدلہ نہ ہوگا، وہ بھی اللہ تعالیٰ کی عطا ہوگی اور دلیل بھی میرے شیخ نے قرآن شریف سے کیسی پیش کی کہ آپ کو مزہ آجائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں تم کو جو جنت دوں گا تو جزاء من ربك یہ میری طرف سے بدلہ ہوگا لیکن یہ بدلہ تمہارے عمل کا نہیں ہوگا۔ عطاء یہ بھی میری عطا ہوگی۔ جزاء من ربك کے بعد عطاء نازل کردیا کہ یہ جزاء بھی دراصل میری عطا ہے، بخشش ہے۔

03:41) والذين جاهدوا فينا کے چار مجاھدے۔۔۔

06:11) دورانِ مجلس تسبیح نہیں پڑھنی چاہیے یہ ادب کے خلاف ہے۔۔۔

07:13) چوبیس گھنٹے کا ذاکر کون ہے؟۔۔۔

08:44) اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتیں ہیں ان کا کوئی بھی شکر ادا نہیں کرسکتا۔۔۔

12:53) دشمنوں کو عیشِ آب و گِل دیا دوستوں کو اپنا دردِ دل دیا اللہ تعالیٰ کے راستے کا دردِ دل کیا ہے؟۔۔۔

14:35) ہمیں کیا جو تربت پہ میلے رہیں گے تہہِ خاک ہم تو اکیلے رہیں گے

16:00) جنت کو جزاء فرمانا بھی رحمت ہے اور اس کی عجیب مثال: میرے شیخ فرماتے تھے کہ آخرت میں نیک عمل کا جو بدلہ ملے گا۔ جنت ملے گی یہ بھی حقیقت میں ان کی عطا ہے لیکن جزاء کیوں فرمایا؟ یہ مالک تعالیٰ شانہٗ کی غایت کرم اور زبردست مہربانی ہے۔ جیسے کسی بچے کے ہاتھ کو باپ اپنے ہاتھ میں پکڑ کر کوئی خط لکھوادے اور بیٹے سے کہے کہ واہ بیٹے! تم نے بڑا اچھا خط لکھا حالانکہ وہ تو بابا نے خود لکھوایا ہے لیکن بچہ کی طرف نسبت کررہا ہے۔ شاباشی دے رہا ہے کہ شاباش بیٹا! تم نے بڑا اچھا خط لکھ دیا۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ کی توفیق سے یہ نماز روزہ ہو رہا ہے لیکن ہمارا دل خوش کرنے کے لیے فرمایا کہ جنت تمہارے اعمال کی جزا ہے تمہارے ربّ کی طرف سے۔ جَزَاء مِّنْ رَّبِّکَ لیکن اے میرے پیارے بندو! جَزَاءکہہ رہا ہوں۔ شاباشی کے لیے مگر حقیقت میں ہے عَطَآئً یہ عطاء ہے، میرا جزاء کہنا بھی عطا ہے۔ تمہارے عمل کے بدلہ میں میرا یہ لفظ جزا بھی عطا ہے تمہارا دل خوش کرنے کے لیے۔ جَزَاء مِّنْ رَّبِّکَ عَطَآء حِسَابًا میرے شیخ کے علوم کو ذرا دیکھئے جن کے لیے حضرت حکیم الامت مجدد الملت تھانوی نے فرمایا تھا کہ آپ حامل علومِ نبوت بھی ہیں اور حامل علوم ولایت بھی ہیں۔ حضرت پر علوم الہام ہوتے تھے۔ کیا علم عظیم ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ جو کچھ ہم کو جزا دیں گے وہ سب اللہ کی عطا ہے۔

20:16) ڈینٹ ڈانٹ سے ہی ٹھیک ہوتی ہے شیخ ہر کسی کو نہیں ڈانٹتا۔۔۔

23:03) تواضع سے متعلق ایک لطیفہ۔۔۔

23:42) شیخ کیسا ہوناچاہیے؟۔۔۔ایک لطیفہ۔۔۔

27:40) عطاء جو جزاء سے تعبیر کرنے کی دوسری عجیب مثال: اس کے بعد حضرت جو دوسری مثال دیتے تھے۔ وہ بھی پیش کرتا ہوں اور میرے قلب میں جو مثال آئی ہے وہ بھی پیش کروں گا۔ اپنے شیخ کی مثال کو اوّلیت دیتا ہوں۔ فرمایا کہ اگر بادشاہ شاہی محل بنوارہا ہو اور گائوں گائوں اعلان کردے کہ اس کی تعمیر میں رعایا بھی چندہ دے سکتی ہے تو ایک دیہاتی اپنی جھونپڑی میں سے ایک سڑا ہوا بانس جس کو دیمک کھاگئی ہو نکال کر بادشاہ کے ہاتھ میں رکھ دے کہ یہ بانس بھی اپنے شاہی محل میں لگادیجئے اور بادشاہ مسکراتے ہوئے اس کو رکھ لے اور کہہ دے شاباش!

تو فرمایا کہ جیسے بادشاہوں کی تعمیر میں دیہاتیوں کا سڑا ہوا بانس کوئی حقیقت نہیں رکھتا۔ بادشاہ کی شاباشی اور جزا دراصل اس کی عطا ہے۔ اسی طرح حق تعالیٰ شانہٗ کی عظمت غیرمحدود کا حق ہماری عبادات سے ادا نہیں ہوسکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ کی عظمت غیرمحدود ہے اور ہماری عبادت محدود ہے لہٰذا سے غیرمحدود کا حق ادا ہوسکتا ہے، اس لیے اللہ والے نیکیاں کرکے ڈرتے رہتے ہیں کہ معاف کردیجئے ہم سے حق ادا نہیں ہوا۔

31:52) اصلاح نہ کرانے کی دو وجوہات۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries