عشاء مجلس۷   جون  ۳ ۲۰۲ء     :استقامت علی الدین اور حسن خاتمہ کی دعا !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:21) حسبِ معمول تعلیم ہوئی۔۔

04:39) عام ولی اور خاص ولی۔۔

07:55) ایک مضمون بیان ہوا۔۔ استقامت علی الدین او رحسنِ خاتمہ کی دعا کے عجیب تفسیری لطائف ۱۸؍ ربیع الثانی ۱۴۱۸؁ھ مطابق ۲۳؍ اگست ۱۹۹۷؁ئ، بروز ہفتہ، مسجد اشرف بوقت ساڑھے ساتھ بجے صبح، سندھ بلوچ سوسائٹی گلستان جوہر 09:33) ’’رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوْبَنَا‘‘ بتارہا ہے کہ قلب میں ازاغت و کجی کی استعداد موجود ہے اور استعداد بھی ایسی کہ ازاغت صرف گناہ زنا اور شراب تک محدود نہیں رہتی بلکہ عقیدہ تک خراب ہوجاتا ہے یہاں تک کہ نعوذ باللہ نبوت اور مہدویت تک کا دعویٰ کرنے لگتا ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ یہ دعا سکھارہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دیجیے ’’بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا‘‘آپ کے جس کرم نے ہمیں ہدایت بخشی ہے اسی کرم سے آپ ہم کو عدمِ ازاغت بھی بخش دیجیے۔ عدمِ ازاغت کی درخواست میں طلب ہدایت کی درخواست موجود ہے اور عطائے ہدایت اور بقائے ہدایت اور ارتقائے ہدایت کی بھی درخواست ہے تاکہ ہمارا قلب ٹیڑھا نہ ہونے پائے اور دل میں کجی گناہوں سے آتی ہے

13:12) خصوصاً اس زمانہ میں بدنظری کے گناہ سے دل بالکل تباہ ہوجاتا ہے کیونکہ بدنظری پر سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا ہے کہ: {لَعَنَ اﷲُ النَّاظِرَ وَ الْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ} (مشکاۃُ المصابیح،کتابُ النکاح، باب النظر الی المخطوبۃ، ص:۲۷۰) تو نگاہ کی حفاظت نہ کرنے سے یہ شخص لعنت میں آگیا اور لعنت کے معنی ہیں ’’اَلْبُعْدُ عَنِ الرَّحْمَۃِ جب رحمت سے دوری ہوئی تو اللہ تعالیٰ کی حفاظت ہٹ گئی ’’اِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّیْ‘‘ کا سایہ اس سے ہٹ گیااور نفس امارہ کے شر سے بچنے کے لیے سوائے سایۂ رحمت حق کے اور کوئی راستہ نہیں۔ لہٰذا سایۂ رحمت ہٹنے سے یہ شخص نفس امارہ بالسوء کے بالکل حوالے ہوگیا۔ اب نفس اس سے جو گناہ کرادے وہ کم ہے کیونکہ السوء میں الف لام استغراق کا ہے۔ ابتداء عالم سے قیامت تک گناہ کے جو اقسام و انواع ایجاد ہوں گے سب اس لام میں شامل ہیں۔ پس اس کے گناہوں کی تاریک ایسی بھیانک ہوجائے گی جس کا وہ خود تصور نہیں کرسکتا تھا۔ لہٰذا اے اللہ آپ کے جس کرم نے ہمیں ہدایت بخشی ہے اپنے کرم سے اس ہدایت کو باقی بھی رکھیے اور اس میں ترقی بھی عطا فرمائیے۔ عطاء کرام بھی فرمائیے بقاء کرم بھی فرمائیے اور ارتقاء کرم بھی فرمائیے۔’’وَھَبْ لَنَا‘‘ اور ہمیں ھبہ کردیجیے۔ کون سا ھبہ؟ جس میں ہمارا نفع ہو لَنَا میں لام نفع کا ہے ’’مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً‘‘اپنے پاس والی رحمت، اپنی خاص رحمت ہم کوھبہ کردیجیے۔ یہاں عام رحمت کا سوال نہیں کیا جارہا ہے کیونکہ شروع میں عدمِ ازاغت کا سوال کیا گیا اس لیے یہاں وہ خاص رحمت مانگی جارہی ہے جو ازاغت اور کجی سے قلب کو محفوظ فرمادے۔

15:30) علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اَلْمُرَادُ بِھٰذِہِ الرَّحْمَۃِ الْاِسْتِقَامَۃُ عَلَی الدِّیْنِ وَحُسْنُ الْخَاتِمَۃِ‘‘ اور لفظ ھبہ سے کیوں مانگنا سکھایا گیا؟ کیونکہ استقامت علی الدین اور حُسنِ خاتمہ وہ عظیم الشان نعمت ہے جس کی برکت سے جہنم سے نجات اور دائمی جنت نصیب ہوگی۔ یہ ہماری محدود زندگی کے محدود اور ناقص مجاہدات و ریاضات کا صلہ ہر گز نہیں ہوسکتی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو متنبہ فرمادیا

18:38) آج علماء کی شان میں کتنی گستاخیاں کررہے ہیں

26:08) اللہ تعالی نے قرآن پاک میں مردوں کو الگ حکم دیا نظر کی حفاظت کا اور عورتوں کو الگ حکم دیا۔۔

29:13) یہ ہماری محدود زندگی کے محدود اور ناقص مجاہدات و ریاضات کا صلہ ہر گز نہیں ہوسکتی تھی اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو متنبہ فرمادیا کہ خبردار! میری اس رحمت خاصہ کو اپنے کسی عمل اور کسی مجاہدہ اور کسی ریاضت کا بدلہ نہ سمجھنا حسنِ خاتمہ میرا وہ عظیم الشان انعام اور وہ غیر محدود رحمت ہے جو دائماً دخول جنت کا سبب سے جس کا تم کوئی معاوضہ ادا نہیں کرسکتے کیونکہ مثلاً اگر تم نے سو سال عبادت کی تو قانون اور ضابطہ سے سو سال تک تمہیں جنت میں رہنے کا جواز ہوسکتا تھا لیکن محدود عمل پر یہ غیر محدود انعام اور غیر فانی حیات کے ساتھ غیر فانی جنت عطا ہونا یہ صرف میری عطا اور میرا کرم ہے اور اس کرم کا سبب محض کرم ہے لہٰذا میری یہ رحمت خاصہ اور انعام عظیم لینے کے لیے لفظ ھبہ سے درخواست کرو کیونکہ ھبہ بدون معاوضہ ہوتا ہے اور ھبہ میں واھب اپنے غیر متناہی کرم سے جو چاہے عطا فرمادے۔

30:13) علامہ آلوسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :اور صیغہ ھبہ اختیار فرماکر حق تعالیٰ نے یہ اشارہ فرمادیا کہ یہ رحمت جس سے مراد وہ توفیق خاص ہے جس سے بندوں کو دین پر استقامت نصیب ہوتی ہے اور جو سبب ہے حُسنِ خاتمہ کا یہ محض حق تعالیٰ کا فضلِ عظیم ہے جس کو چاہتے ہیں عطا فرماتے ہیں اور آگے ’’اِنَّکَ اَنْتَ الْوَہَّابُ‘‘میں ہے کہ تم کو ہم سے اس نعمت عظمیٰ کو ھبہ سے مانگنے کا کیا حق ’’اِنَّکَ اَنْتَ الْوَہَّابُ‘‘معنی میں ’’لِاَنَّکَ اَنْتَ الْوَہَّابُ‘‘کے ہے۔ ہم آپ سے اس لیے مانگ رہے ہیں کیونکہ آپ بہت بڑے داتا اور بہت بڑے بخشش کرنے والے ہیں۔

35:50) عشق کا مادہ برا نہیں لیکن اُس کو کہاں استعمال کرنا ہے بس یہ سیکھنا ہے۔۔

38:07) سمارٹ فون کی خرابیاں ۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries