فجر  مجلس۸   جون  ۳ ۲۰۲ء     :اللہ تعالیٰ کی محبت جب بڑھے گی جب خوف ہو گا  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:59) اصلاح کی فکر اس کو ہوگی جو اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا۔۔۔

00:59) اللہ تعالیٰ سے محبت جب بڑھے گی جب خوف ہوگا۔۔۔

03:09) نفس کو گناہوں سے مزا آتا ہے۔۔۔

06:29) یہود ونصاریٰ کی نقل کرنا۔۔۔آج اس کی فکر نہیں۔۔۔پی آئی اے کے ایک دوست کی بات اورنصیحت۔۔۔

14:16) اصلاحِ نفس کا آ سان ترین نسخہ: (۵)……اﷲتعالیٰ ار شاد فرما تے ہیں کہ: ﴿مَآ اَصَابَکَ مِنْ حَسَنَۃٍ فَمِنَ اللّٰہِ﴾ (سورۃ النسآء، آیت:۷۹) تم سے کوئی نیکی ہوجائے، کوئی اچھا کام ہو جائے، کوئی تصنیف و تألیف ہو جائے، اہل اﷲ کی خد مت میں جا نے کی تو فیق ہو جائے، گناہوں سے بچنے کی توفیق ہو جائے غرض کوئی بھی حسنہ، کوئی بھی نیکی ہو جائے تو اس کو اپنا کمال نہ سمجھنا، وہ اﷲ کی عطا ہے۔ ببول کے در خت پر اگر پھول نکل آئے تو وہ ببول کا کمال نہیں ہے کیونکہ ببول میں کا نٹے ہی پیدا ہوتے ہیں، اگر اس میں پھول نکل رہا ہے تو یہ اﷲ تعالیٰ کا فضل ہے۔ اسی طرح ہماری تخلیق مَاء مَہیْن سے، باپ کی منی اور ماں کے حیض کے گندے خون سے ہوئی ہے پس گندے اعمال کا صدو ر ہو نا ہماری فطرت سے بعید نہیں لیکن اگر نیک اعمال صادر ہو رہے ہیں تو یہ اﷲ تعالیٰ کا فضل ہے، اﷲ کی عطا ہے، ہما را کمال نہیں۔ اگر مٹی چمک رہی ہے تو یہ مٹی کا کمال نہیں، سورج کی شعا عوں کا کمال ہے۔

19:04) حضرت مفتی احمدممتاز صاحب دامت برکاتہم کی اطاعت کا ایک واقعہ۔۔۔

22:29) اگر سورج اپنی شعاعیں ہٹالے تو مٹی بے نور ہے۔ پس اس آ یت میں اﷲ تعالیٰ نے تکبر و خود بینی کا علاج فرمایا ہے کہ اپنی کسی نیکی کو اپنا ذاتی کمال نہ سمجھنا، یہ ہماری عطا ہے، ہماری توفیق ہے، ہماری مدد ہے، جیسے باپ بچہ کا ہاتھ پکڑ کر کاغذ پر لکھوا دیتا ہے پھر کہتا ہے کہ بیٹا تم نے تو بہت اچھا لکھا ہے بس یہی حال ہماری نیکیوں کا ہے کہ اﷲ تعالیٰ خود توفیق دیتے ہیں پھر اس کو ہماری طرف منسوب کرکے قبول فرمالیتے ہیں، یہ کرم بالائے کرم ہے۔میرے شیخ فرماتے تھے کہ قیامت کے دن جو جزا ملے گی وہ بھی دراصل عطا ہے اسی کو فرمایا: ﴿جَزَاۗءً مِّنْ رَّبِّکَ عَطَاۗءً حِسَابًا۝﴾ (سورۃ النباۗء، آیت:۳۶) پس جو نیکی ہورہی ہے، ان کی یاد کی جو توفیق ہورہی ہے یہ سب ان ہی کی عطا ہے ہمارا کمال نہیں ؎ محبت دونوں عالم میں یہی جا کر پکار آئی جسے خود یار نے چاہا اُسی کو یادِ یار آئی 25:57) آگے اﷲ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں کہ: ﴿وَمَآ اَصَابَکَ مِنْ سَیِّئَۃٍ فَمِنْ نَّفْسِکَ﴾ (سورۃ النساۗء، آیت:۷۹) کہ جو برائی تم کو پہنچتی ہے اسے اﷲ کی طرف سے مت سمجھ لینا۔ اﷲ تعالیٰ برائی کا حکم نہیں دیتے، برائی کی نسبت ان کی طرف کرنا کفر ہے، بس جو کچھ برائی تم کو پہنچتی ہے وہ تمہار ے نفس کی خباثت ، شرارت ، حرارت اور جسا ر ت ہے۔ پس ہر اچھائی اﷲ کی عطا ہے اور ہر برائی نفس کی خطا ہے۔ بندہ عطا پر شکر اور خطا پر استغفار کر تا رہے۔ جو عطا اور خطا کے در میان رہے گا ا س کی بندگی کا زاویہ قائمہ صحیح رہے گا اور مردودیت سے محفوظ رہے گا۔

26:52) (۶)……ہماری کوئی دینی خدمت، کوئی تقریر و تحر یر، کوئی تصنیف و تأ لیف، ہماری کوئی شانِ بند گی اﷲ تعالیٰ کی عظمتوں کا حق ادا نہیں کر سکتی کیونکہ اﷲ تعالیٰ کی ذات لامحدود ہے اور ہم محدود ہیں۔ اﷲ تعالیٰ کی عظمتیں لا متناہی، غیر محدود ہیں اور ہماری بندگی محدود ہے تو محدود، غیر محدود کا حق کیسے ادا کر سکتا ہے؟ اسی لیے سر ورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((مَا عَرَفْنَاکَ حَقَّ مَعْرِفَتِکَ وَمَا عَبَدْنَاکَ حَقَّ عِبَادَتِکَ)) (تفسیر ابی سعود) اے اﷲ!آپ کی معرفت کا حق مجھ سے ادا نہیں ہو سکا، اے اﷲ!آپ کی عبادت کا حق مجھ سے ادا نہیں ہو سکا۔ آہ! پھر ہم کس گنتی میں ہیں؟ ہماری تقریر و تحریر، ہماری تصنیف و تألیف کی کیا حقیقت ہے؟ اگر اپنی تصنیف و تألیف پر نظر جائے کہ میں نے بڑی کتا بیں لکھ دیں تو ان آ یا ت کا مر اقبہ کرو، سب نشہ اُتر جائے گا، اﷲ تعالیٰ ار شاد فرما تے ہیں: ﴿وَلَوْ اَنَّ مَا فِی الْاَرْضِ مِنْ شَجَرَۃٍ اَقْلَامٌ وَّالْبَحْرُ یَمُدُّہٗ مِنْ بَعْدِہٖ سَبْعَۃُ اَ بْحُرٍ مَّا نَفِدَ تْ کَلِمٰتُ اللّٰہِ ﴾ (سورۂ لقمان، آیت:۲۷) اگر ساری زمین کے درخت قلم بنا دئیے جائیں اور اس سمندر کے ساتھ اس جیسے سات سمندر اور ملا کر ان کی رو شنائی بنا دی جائے تو اﷲ تعالیٰ کے کلما ت، اس کی صفا ت، اس کی حمدو ثناء، اس کی خوبیاں، اس کی تعریف ختم نہیں ہو سکتی۔ سمندروں کی رو شنائی اور دنیا بھر کے درختوں کے قلم ختم ہوجائیں گے۔ حضرت مولانا ادریس صاحب کاندھلوی رحمۃ اﷲ علیہ نے اپنی تفسیر معارف القرآن میں لکھا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے سا ت سمندر جو فرمایا تو وہ حصر کے لیے نہیں ہے بلکہ سمجھانے کے لیے ہے ورنہ سا ت سمندر کیا سا ت ہزار سمندر بھی اﷲ تعالیٰ کی صفات کو لکھنے کے لیے ناکافی ہیں لہٰذا پنی تصنیف و تألیف کو زیادہ اہمیت مت دو۔ اس حیثیت سے کہ اﷲ کی عطا ہے اس کو وقعت سے دیکھو اور شکر کرو لیکن اس حیثیت سے کہ میں نے یہ کام کیا ہے، میں نے یہ مضمون لکھا ہے یہ قابلِ معافی، قابلِ استغفار ہے کیونکہ اس کی عطا کامل اور اس کی خوبیاں غیر محدود ہیں اور ہماری محنت محدود اور ناقص ہے۔ ناقص کو وہ قبول فرما لیںتو ان کا کرم ہے۔ وہ قبول فرمالیں تو ہم فقیروں کا کام بن جائے۔ اس لیے یوں دعا کرو کہ اے اﷲ! میری تقریر و تحریر، میری تصنیف و تألیف، میری کسی دینی خد مت سے آپ کی عظمتوں کا حق ادا نہیں ہوسکا اس لیے معاف فرما کر قبول فرما لیجئے۔

31:46) (۷)……چا را عمال ایسے ہیں کہ جو ان پر عمل کر لے گا میرا پچھتر سال کا تجربہ ہے کہ پور ے دین پر چلنا اس کو آسان ہو جائے گا اور ان شاء اﷲ تعالیٰ ولی اﷲ بن کر دنیا سے جائے گا: (ا) پہلی بات ہے ایک مٹھی ڈاڑھی رکھنا۔ چاروں اما موں کے نزدیک ایک مٹھی ڈاڑھی رکھنا وا جب ہے، کسی امام کا اس میں اختلاف نہیں ہے۔ ڈاڑھی منڈانا یا ایک مٹھی سے کم پر کترانا حرام ہے۔ بہشتی زیور، جلد نمبر۱۱ میں یہ مسئلہ لکھا ہوا ہے۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مبارک صور ت جیسی صورت بنا لو، اﷲ تعالیٰ کو پیا رآئے گا کہ میرے پیارے کی صور ت میں ہے اور قیامت کے دن یہ کہہ سکو گے ؎ ترے محبوب کی یا رب شباہت لے کے آیا ہوں حقیقت اس کو تو کردے میں صورت لے کے آیا ہوں (ب) دوسری بات ہے ٹخنے کھلے رکھنا۔ پاجامہ، شلوار، لنگی یعنی جو لباس او پر سے آ رہا ہے، ٹخنوں سے اونچا رکھنا۔ بخاری شریف کی حدیث ہے کہ ٹخنہ کا جو حصہ اِزار یعنی شلوار، پا جامہ، لنگی وغیرہ سے چھپے گا جہنم میں جلے گا۔ (ج)تیسری بات ہے نظروں کی حفا ظت کرنا۔ اس زمانہ میں ا ﷲ کے راستہ کی سب سے بڑی رکاوٹ یہی ہے کیونکہ بے پر دگی عام ہے اس لیے نظر کی حفاظت کر نے سے دل کو سخت تکلیف ہوتی ہے۔ اس تکلیف کو جو اﷲ کے لیے اُٹھا لے گا اﷲ تعالیٰ اس کے دل کو حلا وت سے بھر دے گا۔ اس عمل سے آ دمی سیکنڈوں میں فر ش سے عرش پر پہنچ جا تا ہے۔ (د) او ر چو تھا عمل ہے قلب کی حفاظت کرنا۔ دل میں گندے خیالا ت نہ پکائو، حسینوں کا تصور نہ لائو، پرا نے گناہوں کو یاد نہ کرو ۔بس یہ چار اعمال کر لو اﷲ والے ہو جائو گے ان شاء اﷲ تعالیٰ۔

35:24) تجھ کوجو چلنا طریق عشق میں دشوار ہے تو ہی ہمت ہار ہے ہاں تو ہی ہمت ہار ہے ہر قدم پر تو جو رہرو کھارہا ہے ٹھوکریں لنگ خود تجھ میں ہے ورنہ راستہ ہموار ہے

37:31) دُعا۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries