فجر مجلس۱۸   جون  ۳ ۲۰۲ء     :حضرت تھانوی رح کی شان عبدیت    !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:43) قریب کے لوگ اکثر محروم ہوجاتے ہیں وہ اس وجہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں کہ آج پوچھتے ہیں کل پوچھتے ہیں۔۔۔

01:44) حضرت والا رحمہ اللہ نے فرمایاکہ شیخ ِ اول سے خوب فائدہ اُٹھانا چاہیے۔۔۔

02:34) بلا تقوی نسبت ہیچ ہے۔۔۔

05:07) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات سے متعلق حضرت والا رحمہ اللہ کے اِرشادات: حضرت تھانوی رحمہ اللہ اور ان کی اہلیہ کا اتباع ِسنت کا اہتمام حضرت ڈاکٹر عبد الحئی صاحب رحمہ اللہ یہ واقعہ سنایا کرتے تھے کہ حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے اپنے گھر میں دیکھا کہ دستر خوان پر لوکی کی ترکاری یا سالن ضرور ہوتا تھا، کئی دن تک دیکھتا رہا کہ روزانہ لوکی کی تر کاری ضرور ہوتی ہے۔ میں نے ایک دن اہلیہ سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے آپ کئی روز سے لوکی کی ترکاری مسلسل پکا رہی ہیں؟

انہوں نے جواب دیا کہ میں نے کتاب میں پڑھا کہ حضور ِاقدسﷺ کولو کی بہت پسند تھی، اس لئے میں نے سودا لانے والے سے کہہ دیا ہے کہ جب تک بازار میں لوکی ملے تو ضرور لوکی لایا کرو تا کہ حضورﷺ کے اس عمل کی کچھ اتباع نصیب ہوجائے۔ حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب میں نے اپنی اہلیہ کی یہ بات سنی تو مجھے لرزہ ساآگیا۔ نبی کریمﷺ کی ایسی سنت جو نہ فرض ہے، نہ واجب ہے، بلکہ حضور ِاقدسﷺ کی محض ایک عادت ہے، اس عورت کو تو اس سنت کا اتنا اہتمام ہے، اور ہم اپنے آپ کو عالم کہلاتے ہیں، لوگ ہمیں عالم کہتے اورسمجھتے ہیں لیکن ہمیں حضورﷺ کی سنت کا اتنا اہتمام نہیں۔اس کے بعد میں نے یہ تہیہ کرلیا

کہ جب تک میں اپنی ساری زندگی کا جائزہ لے کر نہیں دیکھوں گا کہ میں کہاں کہاں حضورﷺ کی سنت پر عمل نہیں کر رہا ہوں، اس وقت تک آگے نہیں بڑھوں گا، چنانچہ ز ندگی کا جائزہ لینے میں تین دن لگائے اور یہ دیکھا کہ کہاں کہاں میں اتباع ِ سنت سے محروم ہوں، اور پھر الله تعالیٰ کے فضل و کرم سے راہ ِعمل واضح ہو گئی، اور جو سنتیں چھوٹی ہوئی تھیں، اللہ تعالیٰ نے ان پرعمل کرنے کی توفیق عطا فر ما دی۔

07:31) حکیم الامت رحمہ اللہ کے پاس ایک صاحب بیٹھے ہوئے تھے، وہ کراچی میں میرے دوست بھی ہیں،انہوں نے بتایاکہ ایک دن میں نے حضرت سے خود سناکہ حضرت اس مضمون سے دعا کررہے تھے کہ’’اے مالک! ‘‘ یاد رکھنا اے مالک کہا ،اے رب یا اے اللہ کچھ نہیں کہا:’’ اے مالک! ہم سے تو گناہ نہیں چھوٹ رہے ہیں مگر آپ اپنی رحمت کو ہم پر بند نہ فرمائیے۔‘‘آہ ! کیا جملہ ہے یہ! مجھے اس مضمون کی قدر اُس وقت معلوم ہوئی جب میرے ایک رشتہ دار نے مجھ سے کہا کہ میں نالائق ہوں، میری ذات سے آپ کو اور آپ کی اولاد کو کبھی کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا لیکن آپ اپنے احسانات کو ہم پر نہ روکئے کہ میں آپ کا خون کا رشتہ ہوں۔اےمالک پر دیکھئے کیسا واقعہ یاد آیاکہ اے مالک ہم سے تو گناہ نہیں چھوٹتے،ہم نالائق ہیں۔۔۔۔

10:03) حضرت مرشد پاک تھانوی ؒ کی شانِ عبدیت ہمارے حضرت ؒ فرماتے تھے کہ مجھے کبھی یاد نہیں آتا کہ میں نے چارپائی کے پائینتی کھانا رکھ کر کھایا ہو۔ اور مجھے کبھی یاد نہیں کہ میں نے اپنی چھڑی کا نچلا حصہ قبلہ رو رکھا ہو ،اورمجھے یاد نہیں آتا کہ میں نےنوکر کو کبھی پیسہ زمین پر پھینک کردیا ہو،اور مجھے یاد نہیں آتاکہ کبھی داہنے ہاتھ میں جوتا لیا ہو۔

15:49) اورمجھے یاد نہیں آتا کہ کبھی روپیہ بائیں ہاتھ میں لیا ہو۔ اور حضرت فرمایا کرتے تھے کہ میں جب کسی کو اس کی اصلاح کے لئے ڈانٹتا ہوں تو اس وقت میں اپنے کو بھنگی سمجھتاہوں اور مخاطب کو شاہزادہ سمجھتاہوں ،جس طرح کہ بادشاہ شاہزادہ کی تعلیم اور تادیب کے لئے جلاد کو حکم دیتاہے کہ اس کو درے لگائو،لیکن جلاد سے پوچھو کہ اس پرکیا گذرتی ہے ،اس حکم سے کانپ جاتا ہے اور لرزہ براندام اس حکم کی تعمیل کرتاہے اور شاہزاد وں کی تحقیر کا تو کیا وسوسہ آتا خود اپنی خیر مناتا رہتا ہے کہ بادشاہ کی نظر کہیں بدلی تو نہ جانے میرا کیا حال ہو گا۔

18:22) ایک بار حضرت ؒ سڑک سے بوقت صبح گذر رہے تھے سرکاری بھنگی سڑک پر جھاڑو لگا رہا تھا ،ایک عالم اورمخصوص رفیق نے آگے بڑ ھ کر مہتر سے کہا کہ بھائی ذراسی دیر کو ملتی کر دو تاکہ ہمارے حضرت گرد سے بچ جاویں ۔حضرت والا نے سن لیا اور فرمایا کہ آپ کو کیا حق تھا کہ اس کے سرکاری کام میں دخل دیں ،وہ اپنی ملازمت کا حق ادا کر رہا ہے کیا آپ نے مجھے کو فرعون سمجھ لیا ہے اللہ اکبر ،عجیب عبدیت کی شان تھی ،ایک طالب نے خط میں باطنی حالت اور فقہی مسائل کا استفسار دونوں جمع کر دئیے ،اس پر حضرت ؒ نے فرمایا کہ میں نے ان کو جواب لکھا کہ آپ ایک خط میں فقہی مسائل کو اور احوال باطنی کو جمع نہ کیا کریں اور فرمایا کہ میں نے یہ نہیں لکھا کہ احوال باطنی کو فقہی مسائل کے جمع نہ کریں ۔مسائل فقہ کہ وہ اللہ تعالیٰ کے قوانین ہیں ان کا ادب اسی امر کو مقتضی تھا۔ بڑوں سے ان کی سمجھ اور فہم کے اعتبار سے حق تعالیٰ ان کے ساتھ معاملہ فرماتے ہیں ۔ایک بزرگ نے بارش دیکھ کر فرمایا کہ اے اللہ شکر ہے کہ بڑے موقع سے آپ نے بارش فرمائی ،آواز آئی کہ او بے ادب ! اورمیں نے کب بے موقع بارش کی ہے ۔

19:28) حضرت تھانوی ؒ کا دوسرا واقعہ ہمارے ضلع کے ایک حاجی صاحب حضرت ؒ کی خدمت میں حاضر ہوئے ،جمعہ کادن تھا ،حضرت اپنے کرتے پائجامے میں تشریف لائے ،حاجی صاحب معمر آدمی تھے ،بے تکلف تھے ،عرض کیا کہ حضرت آپ نے عبا نہیں پہنی ،فرمایا عبا بڑوں کا لباس ہے ،حاجی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آپ بھی تو بڑے ہیں فرمایا کہ میں کیا بڑا ہوں ،ابھی تو میرا ایک خُلق بھی درست نہیں ہوا اللہ کی کبریائی جن کے سامنے ہوتی ہے وہ اپنے کو سراپا تقصیر سمجھتے ہیں ۔

20:26) مجلسِ ذکر۔۔۔

42:12) تواضع وانکساری سے متعلق نصیحت۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries