عشاء  مجلس۲۰    جون  ۳ ۲۰۲ء     :دکھے دل لوگوں کی دعائیں لیں  اچھے اخلاق سے رہیں     !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:59) تعلیم۔۔

04:10) قربانی پر کل حضرت والا رحمہ اللہ ایک مضمون ختم ہوا آج دوسرا مضمون شروع ہورہا ہے۔۔

04:37) صاحب ِاستطاعت کو قربانی نہ کرنا سخت محرومی کی بات ہے وہ بندگی کی ادائیں دو قسم کی ہیں۔نمبر ایک کہ جو ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو بجالائے جیسا کہ قربانی آنے والی ہے۔اس وقت قربانی کا حکم ہے کہ جانور ذبح کیا جائے،جس پر صدقۂ فطر واجب ہوگا اسی پر قربانی بھی واجب ہے

07:44) بندگی کی دو قسم کی ادائیں اب دو قسم کی ادائے بندگی کیا ہے؟ جس وقت جس زمانے میں جو حکم ہو، اس حکم کو بجالائو ، اور جس بات سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا اس سے رُک جائو

09:22) حضرت میر صاحب رحمہ اللہ کا عاشقانہ تذکرہ کہ کیسے کیسے مجاہدات کیے اور حضرت والا رحمہ اللہ کے بیانات کی ریکارڈنگ کی اور ہر وقت مواعظ کا کام الخہ۔۔

15:42) فیس بک،یوٹیوب فلمیں نہ نماز روزہ نہ قرآن پاک پڑھنا آتا ہے یہ سب اللہ کا عذاب ہے۔۔

16:13) بری صحبت کا اثر کیا ہوتا طوطے کی مثال۔۔۔

17:44) زکوۃ نہ دینے پر وعید۔۔

20:54) آپ ﷺ کا نام آئے اور درود شریف نہ پڑے تو کتنی سخت وعید ہے۔۔

23:07) بیوی پر ظلم کرنا جائز نہیں اور اگر ساس ظلم کررہی ہے تو مفتی ساحب سے پوچھے کیا کرنا ہے۔۔

23:34) قربانی پر بیان کا بقیہ حصہ اے ابراہیم! میں تمہاری مدد کرنا چاہتا ہوں،تو کیا جواب دیا؟ آہ! یہ دیکھو پیغمبر کا ایمان و توحید!ارشاد فرمایا،اے جبرئیل! تم میری مدد کے لئے آئے ہو، کیا خدا نے آپ کو بھیجا ہے یا اپنی طبیعت سے آئے ہو؟ کہا میں اپنی طبیعت سے آیا ہوں،فرمایا کہ مجھے آپ کی ضرورت نہیں ہے،میرے لئے اللہ کافی ہے۔ جب اللہ کی کفایت کا یہ جواب دیا،اتنے عظیم الشان فرشتے کی مدد سے بے نیازی ظاہر کی اور اللہ پر نظر رکھی تو فوراً اللہ کاحکم آگ کو ہوا،جو خالقِ نار ہے،خالق نے اپنی مخلوق آگ کو حکم دیا کہ اے آگ!تو ٹھنڈی ہوجا،مگر کتنی ٹھنڈی ہوجا؟ اتنی ٹھنڈی نہ ہوجا کہ برف ہوجا۔برف سے بھی تکلیف ہوتی ہے،کسی کو برف میں ڈال دو تو تکلیف ہوگی یا نہیں؟فرمایا یٰنَارُکُوْنِیْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰٓی اِبْرٰہِیْمَ اے آگ! ٹھنڈی ہوجا مگر سلامتی سے

29:26) آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں اپنے احباب سے کب ملوں گا تو صحابہ نے عرض کیا کہ ہم آپ کے احباب ہیں نا الخہ۔۔

32:32) ایسی تیز ٹھنڈی نہ ہو کہ میرے پیغمبر کو،میرے محبوب کو،میرے خلیل کو تکلیف ہونے لگے۔روایات میں آتا ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ سلامتی کے ساتھ ٹھنڈی ہونے کا آگ کو حکم نہ دیتے،صرف ٹھنڈی ہونے کا فرما دیتے تو وہ اتنی ٹھنڈی ہو جاتی کہ اس کی ٹھنڈک آپ کو ختم کر دیتی۔اس آگ میں آپ چالیس یا پچاس دن تک رہےلیکن اتنا بڑا معجزہ دیکھنے کے بعد بھی ظالم قوم ایمان نہیں لائی۔

33:05) مشیت ِالٰہی کے بغیر ابو طالب کو بھی ایمان نصیب نہ ہوا جب خدا ہدایت نہ دے تو بڑے سے بڑے ولی اللہ کی صحبت فائدہ نہیں دیتی۔اس لئے جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے مشائخ کی،اہل اللہ کی صحبت عطا کی ہے،ان کو اپنے اللہ پر بھی نظر رکھنی چاہیے کہ اے خدا! اسباب ِہدایت میں نے اختیار کر لئے مگر ہدایت آپ کے قبضہ میں ہے،اگر آپ نے ہمیں ہدایت نہ دی تو کامل سے کامل شیخ کی صحبت ہوتے ہوئے بھی میں ولی اللہ نہیں ہوسکتا نفس کا غلام رہوں گا،نفس کی غلامی سے نہیں نکل سکتا۔اس لئے جو شخص اہل اللہ کی صحبت میں رہے،وہ ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے دو دو رکعات پڑھ کر دعا بھی مانگتا رہے کہ ہمارا کام اسباب اختیار کرنا ہے،ہدایت آپ کے قبضہ میں ہے۔اولیاء اللہ ہدایت کے اسباب ہیں،ہدایت اللہ تعالیٰ نے اپنے قبضہ میں رکھی ہے،جب سرور ِعالمﷺ سے فرمادیا گیا کہ اِنَّکَ لَاتَہْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ(سورۃ القصص: آیۃ ۵۶) اے پیغمبر محمد رسول اللہﷺ! آپ کے قبضہ میں ہدایت نہیں ہے،آپ اپنے چچا کے لئے جو رو رو کے گڑگڑارہے ہیں،ان کو ایمان دینا میری مشیت نہیں ہے۔

34:19) لہٰذا حضورﷺ نے خواجہ ابوطالب اپنے چچا کی موت کے وقت فرمایااے چچا! تمہارے احسانات مجھ پر بہت ہیں،اگر قوم سے شرم آتی ہے تو میرے کان میں ہی کلمہ پڑھ دو،میں تمہاری قیامت کے دن شہادت دوں گا کہ میرا چچا مسلمان مرا تھا، لیکن ابو طالب نے کہا اے میرے بھتیجے میں تمہاری آنکھیں ٹھنڈی کر دیتا مگر لوگ کہیں گے کہ ابو طالب نے عذاب کے ڈر سے اپنا دین چھوڑ دیا، میں جہنم میں جانا پسند کرتا ہوں لیکن رسوائی پسند نہیں کرتا کہ کل کو قومِ قریش کہے کہ اپنے بھتیجے کے کہنے پر اور جہنم سے ڈر کے اس نے اسلام قبول کرلیا یہ تکبر، یہ بڑائی اتنی خطرناک بیماری ہے کہ آہ! پیغمبر کی زبان ِبلاغت و فصاحت اور پیغمبر کی زبان ِنبوت کے باوجود ہدایت نہیں ہوئی۔

38:09) احباب کو بیان میں دائیں بائیں دیکھنے پر تنبیہ

38:55) یہ تکبر، یہ بڑائی اتنی خطرناک بیماری ہے کہ آہ! پیغمبر کی زبان ِبلاغت و فصاحت اور پیغمبر کی زبان ِنبوت کے باوجود ہدایت نہیں ہوئی۔ اس لئے عرض کرتا ہوں کہ بزرگوں کے سہارے پر،شیخ کی شفقتوں کے سہارے پر،اس کی لطف و عنایت اور اپنے دسترخوان پر کچھ کھلائے پلائے اس سہارے پر،گناہوں کی جرأت مت کرو۔نفس کی غلامی سے جب تک نہیں نکلو گے شیخ کی غلامی کام نہیں آئے گی۔ولی اللہ وہ بنتا ہے جو نفس کی غلامی سے نکل جائے، پھر شیخ کے فیض سے لوگ کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔صحبت ِشیخ تو بس ایک سبب ہے، جیسے میاں بیوی کی صحبت سے اولاد ہوتی ہےلیکن اگر اللہ تعالیٰ نہ چاہے تو کیا اولاد ملتی ہے؟ اس لئے اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتے رہو۔

42:06) دو عجیب واقعات کہ اولاد والد پر کتنا ظلم کرتی ہے مارتی ہے مظلوم ہیں اگر وہ یہاں آتے ہیں تو اُن کی دعائیں لینی چاہیے اُن کو جھڑکنا تو یہ شیخ کا معاملہ ہے شیخ دیکھے گا شیخ نے اجازت دی ہے کھانے کی اور آپ اُس کو حقیر سمجھ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ لالچی ہے مجھ سے پوچھیں بیچارے کتنا تڑپتے ہیں اولاد نہیں پوچھتی اکیلے پڑے رہتے ہیں ..دوسروں کو بھی سمجھائیں کہ دل میں کینہ رکھو گے تو شیخ کے پاس فائدہ نہیں ہوگا۔۔

48:00) دکھے دل کی دعائیں لیں کسی مومن کا دل خوش کرنا نفلی عبادات سے بڑھ کر ہے۔۔

49:24) حدیث میں ہے کہ التودد الی الناس نصف العقل...کسی انسان سے محبت کرنا آدھی عقل ہے۔ بتکلف لوگوں سے محبت اور اچھے اخلاق سے پیش آو۔۔

52:48) ہر شخص دوسر ےکا محتاج ہے تنخواہ دے کر اُن پر اکڑو مت۔۔

58:24) ولی اللہ وہ بنتا ہے جو نفس کی غلامی سے نکل جائے، پھر شیخ کے فیض سے لوگ کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔صحبت ِشیخ تو بس ایک سبب ہے، جیسے میاں بیوی کی صحبت سے اولاد ہوتی ہےلیکن اگر اللہ تعالیٰ نہ چاہے تو کیا اولاد ملتی ہے؟ اس لئے اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتے رہو۔ حجت تام ہونے پر حضرت ابراہیمu کی ہجرت جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قوم ایمان نہ لائی تو آپ نے اس قوم ہی کو چھوڑ دیا کہ اتنا بڑا معجزہ دیکھ کربھی ظالم ایمان نہ لائے اور اعلان کیا: ﴿وَقَالَ اِنِّيْ ذَاهِبٌ اِلٰى رَبِّيْ سَيَهْدِيْنِ اے اللہ! میں اس سرکش قوم کو چھوڑتا ہوں،میں دوسری طرف ہجرت کرتا ہوںجہاں آپ کی مرضی اور آپ کی مشیت ہو

59:53) جب میں یہاں سے بنگلہ دیش،حیدرآباد اور میرپور خاص جانے لگا تو شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم سے ایک شخص نے شکایت کی کہ یہ کراچی والوں پر محنت کیوں نہیں کرتے؟کراچی چھوڑ چھوڑ کر کیوں جاتے ہیں؟ تو حضرت نے ہنس کر فرمایا کہ دیکھو بھئی!تاجر کے مال کی جہاں منڈی ہوتی ہے اور مال زیادہ بِکتا ہے تاجر وہیں چلا جاتا ہے،اختر کا مال وہاں زیادہ بِکتا ہے، اس لئے کراچی چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔لیکن اب کراچی میں بھی مال بِکنے لگا،آپ لوگ سب بیٹھے ہیں،یہ مال، یہ سودا میرا چل رہا ہے ماشاء اللہ!اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries