مرکزی بیان ۲۲    جون  ۳ ۲۰۲ء     :ایام عید میں قربانی کرنا بھی بندگی کی ایک ادا ہے     !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

08:58) بیان سے پہلے مفتی انوارالحق صاحب نے حضرت والارحمہ اللہ کے اشعار پڑھے۔۔۔ نظر ڈھونڈتی ہے دیارِ مدینہ

08:59) جو اکڑ ا وہ مرگیا۔۔۔

19:35) مجاہدے کے بغیر اللہ نہیں ملتے۔۔۔

20:40) توبہ کی سواری بھی عجیب ہے۔۔۔

22:52) لذتوں کی تین اقسام: اسی لیے میں لذتوں کی شراب کی تین قسمیں بیان کرتا ہوں۔ ایک تو دنیا کی شراب ہے جو نہ ازلی ہے نہ ابدی ہے یعنی دنیا نہیں تھی پھر پیدا ہوئی اور قیامت کے دن ختم ہوجائے گی۔ تو لذاتِ دنیویہ کی شراب تو اس قابل بھی نہیں کہ اس کا ذکر کیا جائے اور جنت کی شراب ابدی ہے مگر ازلی نہیں کیونکہ جنت نہیں تھی پھر پیدا کی گئی، لیکن اب کبھی فنا نہیں ہوگی لہٰذا جنت میں ابدیت تو ہے لیکن شانِ ازلیت سے محروم ہے اور اللہ تعالیٰ کی محبت کی شراب ازلی بھی ہے ابدی بھی ہے، اس لیے جب بہتر والی منہ کو لگ جاتی ہے تو کمتر والی منہ کو نہیں لگتی۔

25:08) توبہ کرنے سے اللہ تعالیٰ کے قرب کا مزا ملتا ہے۔۔۔

26:51) حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مجاہدات سے متعلق حضرت والا رحمہ اللہ کے اِرشادات:ملکِ شام سے پھر حکم ہوا کہ اب ہجرت کیجئے،اپنی بیوی کو اور بچے اسماعیل علیہ السلام کو لے کر حجاز ِمقدس چلے جائیے: مکہ شریف کے لق و دق پہاڑوں میں صفا مروہ کے درمیان ان کو چھوڑ کر شام واپس چلے جائیے۔ اللہ اکبر!چھوٹا دودھ پیتا بچہ اور اہلیہ کو ایسے جنگل،لق و دق میدان میں چھوڑ دیجئے جہاں اس زمانے میں بھیڑیئے بھی بہت تھے۔مائی ہاجرہ علیہ السلام نے پوچھا اے ابراہیم! مجھے اور اس بچہ کو تنہاچھوڑ کر جارہے ہو، کیا خدا کے حکم سے جارہے ہو؟

32:26) نامحرم کو دیکھنا آنکھوں کا زنا ہے اللہ معاف کرے آج بوڑھے بوڑھے اس مرض میں مبتلا ہیں۔۔۔جو حسینوں میں گھسے گا اُسے ماں باپ کہاں یاد آئیں گے؟۔۔۔

34:58) میں اللہ کے حکم سے جارہا ہوں: مائی ہاجرہ علیہ السلام نے اس پر کیا عجیب جواب دیا،ان عورتوں کا ایمان بھی کیسا تھا! وہ صحابیہ تھیں،پیغمبر کی بیوی جو ایمان لائے تو کیا صحابیہ نہیں ہے؟ ان کا ایمان دیکھو کہ فرمایا پھر اللہ ہمیں ضائع نہیں کرے گا،جب آپ وحی ٔالٰہی سے جارہے ہیں تو خدا ہماری حفاظت اور پرورش کے لئے کافی ہے۔

36:44) یہ کہنا کہ موسیقی روح کی غذا ہے حالانکہ حدیث شریف میں ہیکہ گانا زنا کا منتر ہے اور گانا باجا دل میں نفاق کو اس طرح اُگاتا ہے جس طرح پانی کھیتی کو اُگاتا ہے۔۔۔

40:09) حضرت ابراہیم علیہ السلام کا خواب اورحضرت اسماعیل علیہ السلام کا مشورہ: پھرجب اسماعیل علیہ السلام تیرہ سال کے ہوگئے،اور بعض روایات میں ہے کہ جب بالغ ہوگئے اور اپنے والد کے ساتھ چلنے پھرنے لگے: (( اِنَّ اِسْمٰعِیْلَ عَلَیْہِ السَّلَامُ شَبَّ حَتّٰى بَلَغَ سَعْيُهٗ سَعْیَ اِبْرٰهِيْمَ قِيْلَ كَانَ سِنُّهٗ ثَلٰثَ عَشْرَةَ سَنَةً وَّقِيْلَ سَبْعَ سِنِيْنَ)) (تفسیر المظھری:(رشیدیہ) ؛سورۃ الصافات: ج ۶ ص ۱۰۱) تب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تین رات مسلسل خواب میں دیکھاکہ میں اپنے بیٹے اسماعیل کو ذبح کررہا ہوں تو بلا کر حضرت اسماعیل علیہ السلام سے فرمایا: یٰبُنَیَّ اِنِّیْٓ اَرٰی فِی الْمَنَامِ اَنِّیْٓ اَذْبَحُکَ فَانْظُرْ مَاذَا تَرٰی بڑھاپے کی اولاد اور ایک ہی بیٹا،اس وقت تک حضرت اسحٰق علیہ السلام پیدا نہیں ہوئے تھے،اکلوتی اولاد ہو اور وہ تیرہ سال کی ہوجائے،کوئی اور اولاد بھی نہ ہو،اس سے فرمایا کہ اے میرے پیارے بیٹے!میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تجھے ذبح کررہا ہوں،تمہارا کیا مشورہ ہے؟چونکہ نبیوں کا خواب بھی وحی ہوتا ہے لہٰذا اپنے بیٹے سے مشورہ لیا۔

مشورہ اس لئے نہیں لیا کہ اللہ کی وحی کے خلاف چلیں گے،اس لئے مشورہ لیا کہ ذرا بیٹے کو دیکھیں کہ اس کا ایمان کیسا ہے؟اسماعیل علیہ السلام نے عرض کیا اے میرے ابّاجان! یٰٓاَ بَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُجو اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے اس پر عمل کرلیجیے۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ تیرہ سال کے اس بچے کو کیا اللہ نے علم عطا فرمایا کہ پیغمبر کا خواب بھی وحی ہوتا ہے،ورنہ شبہ کرتے کہ یہ خواب کی باتیں ہیں،کوئی فرشتہ تو وحی نہیں لایا ہے،لیکن حضرت اسماعیل علیہ السلام کو چونکہ آئندہ نبوت ملنے والی تھی، اللہ تعالیٰ نے علم عطا فرمایا کہ تمہارے باپ پیغمبر ہیں،پیغمبر کا خواب وحی ٔالٰہی کا درجہ رکھتا ہے۔اور یہ بھی اسماعیل علیہ السلام نے عرض کیا کہ سَتَجِدُنِیْٓ اِنْ شَاۗءَ اللہُ مِنَ الصّٰبِرِیْنَ اے میرے ابّاجان! آپ فوراً اس حکم پر،حکمِ الٰہی پر عمل کیجئے، آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔

45:48) اللہ تعالیٰ کے حکم سے چھری کے نیچے پیتل کا ٹکڑا آجانا: اب دیکھئے!حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ہاتھ میں چھری ہے،بیٹے کو چہرہ زمین کی طرف کرکے لٹا رکھا ہے،اس کی گردن پر پھیرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اللہ تعالیٰ بچارہے ہیں،چہرہ نیچے کیوں رکھا؟ یہ مشورہ بھی اسماعیل علیہ السلام کا تھا: کہ ابّاجان! میرے چہرے کی طرف چھری نہ رکھئے،آپ کو کہیں پیار نہ آجائے۔ اس کے بعد مفسرین لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے چھری اور گردن کے درمیان کوئی پیتل کی چیز رکھ دی:

49:33) آپﷺ کی سیر ت مبارک کو پڑھنا چاہیے اور علماءِ کرام سے محبت رکھنی چاہیے۔۔۔

52:39) حسینوں سے بچنے کے لیے حضرت والا رحمہ اللہ کی نصیحت۔۔۔

54:43) پیتل کا چھوٹا سا ٹکڑا جیسا کچھ رکھ دیا،جس سے کوشش کے باوجود ذبح نہیں ہورہا تھا۔فوراً آواز آئی کہ اے ابراہیم! تم نےخواب کو سچا کر دکھایا،تم پاس ہوگئے۔

55:01) اسمِ اعظم کی ایک خاص دُعا۔۔۔

57:18) مونچھوں سے متعلق حضرت والا رحمہ اللہ کی ایک ڈاکٹر صاحب کو نصیحت۔۔۔

58:59) ذوالحجہ میں بال اور ناخن کاٹنے کا حکم۔۔

01:02:18) ذولاحجہ کے دنوں میں کیا کرنا ہے

01:02:51) ذکر اور طاعت میں کیفیت مقصود نہیں

01:10:40) ایک خاتون کا ذکر کہ کیسا پیارا انتقال ہوا واقعہ۔۔

01:11:31) معصوم بچے کے انتقال بشارت

01:15:31) اپنی حرام خواہشات کو اللہ کی رضا کے لیے چھری پھیر دو یہ نفس کی قربانی ہے۔۔

01:20:09) قربانی کو پہلے دن کرنا چاہیے اگر شرعی عذر نہ ہو بہت ثواب ہے۔۔

01:22:10) قربانی سے متعلق تفصیل سے مضمون بیان ہوا

01:24:33) فربہ جانور کی قربانی افضل ہے اس لئے قربانی کے زمانے میں ہم آپ اپنے نفس کی بُری خواہشات کی قربانی کا بھی سبق حاصل کریں۔یہ قربانی کا زمانہ ہمیں سبق دیتا ہے، اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تاریخ بھی ہمیں سبق دیتی ہے کہ اپنی پیاری سے پیاری حرام خواہش کو قربان کرنا سیکھیں۔دیکھو!جب قربانی کرتے ہیں تو آپ کو معلوم ہے کہ جانور فربہ، موٹا ہو تو ثواب زیادہ ملتا ہے

01:26:50) آخر میں اعلانات۔۔قرضہ اور پاٹنر شپ سے متعلق۔۔

01:29:11) شیخ کی محبت اللہ کے لیے ہو تو قیامت کے دن عرش کا سایہ جو ملے گا وہ اللہ والی محبت پر ملے گا۔۔

01:30:48) مالی معاملات پر نصیحت

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries