عشاء مجلس ۲ جولائی   ۳ ۲۰۲ء     :اپنے رب سے معافی مانگو  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:54) حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی نصیحت ہے اس سے پہلے مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ کی معارف القرآن

05:07) مرد وہ ہے جو اپنا حق چھوڑ دے اور دوسروں کا حق ادا کرے۔۔

06:04) ایک خطرناک جملہ خواتین کا کہ مجھ سے صبر نہیں ہوتا صبر کرتے کرتے تھک گئی اور کتنا صبر کروں یہ اور خطرناک جملہ۔۔

06:40) صبر کی تین قسمیں۔۔

10:26) مستورات کے لیے ایک تعلیم۔۔

15:32) آپ ﷺ کے اخلاق بیویوں کے ساتھ ایسے تھے کہ آج کہ بیان کرنے والے اگر سنیں تو حیرت کریں گے کہ آپ ﷺ کے کیا اخلاق تھے اور پم کہاں ہیں۔۔

17:01) اصل تہذیب

18:30) اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاءِ وَ دَرْکِ الشَّقَاءِ وَسُءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ … الخ کی تشریح آج ایک بہت پیاری دعا سکھا رہا ہوں۔ مان لو کہ کسی کی قسمت میں اﷲ نے لکھا ہے کہ اس کا خاتمہ خراب کرنا ہے او راس کو جہنم میں ڈالنا ہے تو یہ جو دعا سکھا رہا ہوں اس کی برکت سے اﷲ تعالیٰ اپنے فیصلے کو تبدیل فرما کر اس بندے کو دوزخی سے کاٹ کر جنتی لکھ دیں گے، اس کانام ہے سوء قضاء سے پناہ اور یہ دعا حدیث شریف کی ہے: اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاءِ وَ دَرْکِ الشَّقَاءِ وَسُءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ اے اﷲ! ہم سخت تکلیف سے اور مشقت سے پناہ چاہتے ہیں۔ جَھْدِ الْبَلَاۗءِ کی دو تفسیر ہے، دو شرح ہے جَھْدِ الْبَلَاۗءِکی دو شرح ہے، نمبر۱: قِلَّۃُ الْمَالِ وَکَثْرَۃُ الْعِیَالِ مال کم ہے اور بچےزیادہ پیدا ہورہے ہیں، ایک د رجن لڑکے ہوگئے اور مال ہے نہیں تو ا س سے پناہ آئی ہے کہ یا اﷲ ہم کو اس سے پناہ نصیب فرما کہ اولاد زیادہ ہو اور مال نہ ہو۔ اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں جہاں اولاد کی نعمت کا ذکر فرمایا تو پہلے مال کا ذکر فرمایا کہ مال دیں گے اور اولاد دیں گے تو مال کو پہلے فرمایا تا کہ میرا بندہ گھبرا نہ جائے اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ تم اپنے رب سے معافی مانگو وہ بہت بخشنے والا ہے یُمْدِدْکُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ وہ تمہارا مال اور اولاد بڑھا دے گا۔

26:02) اِسْتَغْفِرُوْا رَبَّکُمْ تم اپنے رب سے معافی مانگو وہ بہت بخشنے والا ہے جتنا اپنی معاف کروانی ہے اتنی دوسروں کی خطاوں کو معاف کردیں۔۔

28:54) دیکھو! اﷲ نے مال پہلے فرمایا اولاد کو بعد میں فرمایا، اگر پہلے اولاد فرماتے کہ یُمْدِدْکُمْ بَنِیْنَ تو بندہ گھبراجاتا کہ اﷲ میاں اولاد دے رہے ہیں تو مال کہاں سے لاؤں گا بچوں کو کھلانے کے لئے۔ اسی لیے اﷲ تعالیٰ نے یُمْدِدْکُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ فرمایا کہ ہم معافی مانگنے والوں کو مال بھی دیں گے اور اولاد بھی دیں گے وَیَجْعَلْ لَّکُمْ جَنّٰتٍ وَّیَجْعَلْ لَّکُمْ اَنْھٰرًا اور باغات بھی دیں گے اور نہریں بھی دیں گے۔

38:59) والدین کے حقوق پر نصیحت۔۔

40:58) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اعزاز حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہٗ دس سال کی عمر کے تھے کہ ان کی اماں نے کہا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم میں دس سال کا خوید مآپ کو دے رہی ہوں، خوید م چھوٹے سے خادم کو کہتے ہیں۔ حضرت انس کی اماں نے کہا کہیَا رَسُوْلَ اللّٰہِ خُوَیْدِمُکَ ،اُدْعُ اللّٰہَ لَہٗ میرے بچے کو آپ دعا دے دیجئے تو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے انہیں چار دعائیں دیں: (( اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْ مَالِہٖ وَ وَلَدِہٖ وَ اَطِلْ عُمْرَہٗ وَ اغْفِرْ ذَنْبَہٗ)) (مرقاۃُ المفاتیح، کتاب الایمان) یہاں بھی مال کو مقدم فرمایا کیونکہ حدیث مقتبس ہوتی ہے قرآنِ پاک سے، اﷲ کا نبی اﷲ کے کلام سے مضمون لیتا ہے لہٰذا آپ نے ویسے ہی فرمایا کہ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْ مَالِہٖ اے اﷲ! اس بچے کے مال میں برکت دے۔ اب دس سال کے بچے کو کہا جائے کہ اے اﷲ اس کو خوب اولاد دے تو وہ سوچے گا کہ ان کو کہاں سے کھلائیں گے اس لیے سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْ مَالِہٖ وَ وَلَدِہٖ اے اﷲ! اس بچے کے مال میں برکت دے اور اس کی اولاد میں برکت دے وَاَطِلْ عُمْرَہٗ اس کی عمر بڑھا دے وَاغْفِرْ ذَ نْبَہٗ اس کے گناہوں کو معاف فرما دے۔ دیکھو! کیسی دعا ہے؟ یہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعا ہے۔ حضرت انس رضی اﷲ عنہٗ فرماتے ہیں کہ مجھ کو حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعا ایسی لگی کہ میرے مال میںاتنی برکت ہوئی کہ مدینے والے جب کھجور لگاتے تھے تو پورے سال میں ایک فصل ہوتی تھی اور وہی پودا میں لگاتا تھا تو دو فصل ہوتی تھی۔ ان کے ساتھ یہ عجیب معاملہ تھا، مدینے کے اور لوگ جو درخت لگاتے تھے اگر یہ اسی کو اکھاڑ کے لگادیتے تھے تو بھی دو فصلیں آنے لگتی تھیں، یہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی دعا کا اثر تھا۔ اور اولاد اتنی ہوئی کہ فرماتے ہیں دَفَنْتُ مِنْ صُلْبِیْ مِأَۃً اِلَّا اِثْنَیْنِ میں نے اپنی دو کم سو یعنی نائن ٹی ایٹ اولاد کو جو میری پیٹھ سے تھی خود دفن کیا یعنی ان کی اتنی زیادہ عمر ہوئی کہ اٹھانوےاولاد کو خود دفن کیا اور فرمایا کہ میں اتنا زندہ رہا کہ جیتے جیتے تھک گیا۔

43:54) (( اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاءِ وَ دَرْکِ الشَّقَاءِ وَسُءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَاءِ)) ملا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں لکھا ہے کہ محدثین نے جَھْدِ الْبَلَآءِ کی دو شرح کی ہیں، ایک شرح میں نےبتادی کہ قِلَّۃُ الْمَالِ وَکَثْرَۃُ الْعَیَالِ مال کم ہے اور بچے دھڑا دھڑ ہورہے ہیں اور دوسری شرح ہے کہ ایسی مصیبت جس میں آدمی موت کی تمنا کرنے لگے کہ اے اﷲ! مجھے موت دے دے اب تکلیف برداشت نہیں ہورہی۔ ایک شخص کو دمہ کی بیماری تھی، سانس اندر نہیں جارہی تھی تو وہ کہہ رہا تھا یا اﷲ موت دے دے، کسی ڈاکٹرکو بلاؤ تاکہ وہ موت کا انجکشن لگا دے، میری سانس اندر نہیں جارہی ہے، مجھ سے برداشت نہیں ہورہا ہے۔ تو ایسی بلا سے اﷲ بچائے۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاۗءِ کی شرح ہوگئی۔ یہ شرح بڑی کتابوں کے حوالے سے پیش کررہا ہوں اور عربی عبارت بھی پیش کررہا ہوں تا کہ ہر مولوی کو معلوم ہوجائے کہ اختر جو پیش کررہا ہے یہ سب اس کو یاد ہے۔

47:52) وَدَرْکِ الشَّقَاۗءِ اور اے اﷲ بد نصیبی کے پکڑ لینے سے بچا۔ بیٹھا ہے کہ اچانک معلوم ہوا کینسر ہوگیا۔ کراچی میں ایک نوجوان لڑکا اچانک مرگیا، ڈاکٹروں نے اس کا پیٹ پھاڑ کر دیکھا کہ اس کے گردے کی جو رگ تھی جس سے گردے لٹکے ہوئے تھے اس میں کینسر ہوگیا تھا وہ رگ ٹوٹ گئی اور گردے گرگئے اور وہ مرگیا۔ اب کسی کو خبر ہے کہ اس وقت ہمارے اندر کیا ہورہا ہے؟ تو وَدَرْکِ الشَّقَاۗءِ اے اﷲ! بد نصیبی کے پکڑنے سے پناہ دے دیجیے توان شاء اﷲ اس کی برکت سے آپ کی قسمت خراب نہیں ہوگی، کینسر سے، ہارٹ اٹیک اور گردے خراب ہونے جیسی بیماریوں سے اﷲ پناہ میں رکھیں گے۔ میں نے ری یونین میں ایک مریض دیکھا کہ اس کا سارا خون نکالا گیا اور پھر الگ سے فلٹر ہوکر وہ خون دوبارہ چڑھایا گیا اور مریض سوکھتا چلا گیا آخر میں پھر موت ہی آجاتی ہے۔ دورانیہ

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries