فجر  مجلس ۳  جولائی   ۳ ۲۰۲ء     :شیخ کی اتباع کیسی ہونی چاہیے   !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:42) شیخ العرب والعجم حضرت والا رحمہ اللہ کا ملفوظ۔

03:51) استقامت کا پتا کہاں چلتا ہے؟

06:08) اتباع شیخ کا ایک مثالی واقعہ

12:37) جن کو شیخ سے فائدہ نہیں ہوتا وہ اپنی وجہ سے نہیں ہوتا کہ شیخ کی اتباع نہیں ہے۔

15:58) حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ کا واقعہ کہ کیسی شیخ کی اتباع کرکے دکھائی۔۔ شیخ الہند رحمۃ اﷲ علیہ اپنے شیخ حضرت گنگوہی کی خدمت میں بیس میل پیدل جاتے تھے اور بیس میل پیدل واپس آتے تھے۔ ایک دفعہ اس زمانے میں پہنچ گئے جس زمانے میں وہاں بدعات کا کوئی میلہ ہوتا تھا۔ حضرت نے سوچا کہ مجھے تو اپنے پیر سے ملنا ہے، ان بدعتیوں کے میلے سے میرا کیا ضرر ہے، لیکن مولانا گنگوہی نے جیسے ہی انہیں دیکھا فوراً فرمایا میاں محمود الحسن فوراً واپس جاؤ، کہنے لگے کیوں حضرت کیا بات ہے؟ فرمایا تم نے اس زمانہ میں یہاں آکر بدعتیوں کے میلے میں تعداد بڑھا دی اور حدیث میں ہے جو کسی قوم کی تعداد بڑھا دے وہ اُنہی میں شمار کیا جائے گا۔ راستہ میںحضرت شیخ الہند مولانا محمو د الحسن صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کا ایک شاگرد ملا اس نے عرض کیا کہ حضرت آپ خالی پیٹ آئے ہیں اور بیس میل خالی پیٹ جائیں گے ذرا ٹھہرئیے، میرے گھر پر کچھ کھا پی لیجئے تو حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسن صاحب نے فرمایا کہ میرے شیخ نے فرمایا ہے کہ فو راً جائو اگر کچھ کھا پی لوں گا تو فوراً کے خلاف ہو جائے گا۔ دیکھو یہ تھی شیخ کی اتباع کہ فو راً واپس ہو گئے۔ پہلے بزرگوں میں اتباع ہی کی برکت سے فیض ہوا ہے۔

21:44) بعض لوگوں کے دل میں شیخ کی محبت تو ہوتی ہے لیکن عظمت نہیں ہوتی۔۔۔

25:53) وقت لگانے والے ایک صاحب کو نصیحت جو بار بار گھڑی دیکھ رہے تھے۔۔

36:03) حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ اور شیخ الہندؒ کا مثالی تعلق ایک مرتبہ حضرت گنگوہی کے یہاں ایک نواب صاحب مہمان تھے تو حضرت شیخ الہند وہاں سے ہٹ گئے کہ نواب صاحب کے ساتھ ایک طالب علم مولوی کیا کھائے تو مولانا گنگوہی نے فوراً آواز دی کہ محمود الحسن کہاں جارہے ہو؟ کہا کہ حضرت آپ کے مہمان نواب صاحب ہیں اور میں طالب علم ہوں، ہوسکتا ہے کہ میرے ساتھ کھانے میں ان کو شرم آئے، مجھے اچھا نہیں معلوم ہوتا۔ حضرت گنگوہی نے فرمایا کہ اِدھر آؤ میرے ساتھ کھانا کھاؤ، اگر نواب صاحب کو طالب علموں کے ساتھ کھانے میں شرم آتی ہے تو ہم نواب صاحب کو الگ کھانا بھیجیں گے لیکن میرا جینا مرنا تمہارے ساتھ ہے۔ یہ تھے اﷲ والے۔ حضرت گنگوہیؒ کا استغناء اور شانِ تربیت شیخ الہند رحمۃ اﷲ علیہ نے حضرت گنگوہی کا ایک قالین اُٹھا یا اور نواب صاحب کے لیے بچھا دیا، حضرت نابینا ہوگئے تھے لیکن محسوس کرلیا کہ میرا ایک قالین اُٹھا ہوا ہے، دو قالین میں سے ایک رہ گیا ہے تو فرمایا کہ میرا قالین کس نے اُٹھایا؟ شیخ الہند رحمۃ اﷲ علیہ نے عرض کیا کہ حضرت نواب صاحب کے اکرام کے لیے میں نے بچھا دیا ہے، فرمایا کہ قالین واپس بچھاؤ اور نواب صاحب کو دری پر بٹھاؤ، یہاں اِصلاح کے لیے آئے ہیں،اگر اکرام کرانا ہے تو اپنے گھر بیٹھے رہیں۔ میری یہ سب روایات حضرت مفتی محمود الحسن گنگوہی رحمۃ اﷲ علیہ سے براہِ راست مروی ہیں الحمدﷲ۔ میری روایات میں واسطے نہیں ہیں، میں تمام روایات مرفوعاً نقل کرتا ہوں، بزرگوں کی اتنی صحبت اﷲ تعالیٰ نے عطا فرمائی۔ مفتی محمود الحسن گنگوہی نے فرمایا کہ شیخ الہند رحمۃ اﷲ علیہ سے ایک ہندو نے کہا کہ تم اتنی تکلیف اٹھا کر بیس میل دور گنگوہ کیوں جاتے ہو؟ حضرت شیخ الہند نے فرمایا کہ ظالم! تجھے کیا معلوم، کچھ پاتا ہوں تو بیس میل جاتا ہوں ؎ لطفِ مے تجھ سے کیا کہوں زاہد! ہائے کمبخت تو نے پی ہی نہیں

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries