فجر مجلس ۶ جولائی   ۳ ۲۰۲ء     :ترک گناہ کا آسان طریقہ  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

04:49) تزکیۂ نفس: کُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْن کا مطلب: اللہ تعالیٰ نے ’’کُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْن‘‘ فرمایا ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے کہ قیامت تک اہل اللہ کو پیدا فرماتے رہیں، کیوں کہ انہو ں نے اہل اللہ کی صحبت میں بیٹھنے کا حکم دیا ہے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ کسی زمانہ میں قران پاک کی تعلیمات پر عمل محال ہوجائے۔ جب اللہ تعالیٰ نے حکم نازل کیا کہ ’’یَآاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُو اتَّقُو اللّٰہَ‘‘ اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرکے میرے دوست بن جائو اور اپنی غلامی کے سر پر تاج ولایت رکھ لو، ابھی تو خالی مؤمن ہو لیکن ولی نہیں ہوسکتے جب تک تقویٰ اختیار نہیں کروگے لیکن تقویٰ کہاں سے ملے گا۔ فرماتے ہیں ’’کُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْن‘‘ تقویٰ متقین کی صحبت سے ملے گا جس کی تفسیر علام آلوسی نے کیا ہے: ’’اَیْ خَالِطُوْہُمْ لِتَکُوْنُوْ مِثْلَہُمْ‘‘ یعنی اتنا زیادہ ساتھ رہو اللہ والوں کے کہ انہیں جیسے ہوجائو۔ جیسے ان کی اشکبار انکھیں ہیں ہمیں بھی وہ آنسو مل جائیں، جیسے درد بھرے دل سے ان کے سجدے ہوتے ہیں، ہم کو بھی نصیب ہوجائیں، جیسے وہ راتوں کو اُٹھ کر اللہ تعالیٰ سے مناجات کرتے ہیں ہم کو بھی وہی توفیق مل جائے، وہ ساری نعمتیں ہم کو بھی مل جائیں تو اللہ والوں کو نصیب ہیں۔ یہ معنی ہیں ’’کُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْن‘‘ کے کہ اتنا رہو کہ اُن کی صحبت میں کہ ان جیسے ہی ہوجائو۔

04:51) صحبت اہل اللہ سے متعلق مولانا رومی رحمہ اللہ کی ایک مثال۔۔۔

07:12) اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم سے دین کے کام ہوں تو کسی اللہ والے سے محبت کا تعلق قائم کرنا ہی پڑے گا۔۔۔

09:59) اسی لیے حکیم الامت نے فرمایا کہ کم از کم چالیس دن تسلسل کے ساتھ اللہ والوں کی صحبت میں رہے۔ پہلے زمانہ میں کم سے کم دو سال تک لوگ اللہ والوں کی خدمت میں رہتے تھے۔ پھر حاجی امداد اللہ صاحب نے یہ مدت چھ مہینے کردی اور پھر حکیم الامت نے ہمارے ضعف و قلتِ طلب کو دیکھ کر چالیس دن کی مدت کردی کہ کم سے کم چالیس دن شیخ کے پاس رہے۔ لیکن شیخ اپنی مناسبت کا تلاش کیجئے۔ یہ جملہ یاد رکھیے گا۔

11:13) بعض لوگوں کو شبہ ہوتا ہے کہ اخترؔ سب کو اپنا مرید بنانا چاہتا ہے، اس لیے واضح کرتا ہوں کہ میرے قلب میں ہر گز ایسا خیال نہیں ہے۔ یہ لوگوں کی بدگمانی ہے۔ صرف یہ کہتا ہوں کہ جیسے پہلے آ اپنا بلڈ گروپ ملاتے ہیں تب خون چڑھواتے ہیں، اسی طرح اپنی روحانی مناسبت کو دیکھ لیجئے جس سے مناسبت ہو اس سے تعلق قائم کیجئے۔

12:17) ترکِ گناہ کا آسان طریقہ: لیکن گناہ چھوڑنا جس کو مشکل معلوم ہورہا ہو، وہ کسی شیخ کی صحبت میں چالیس دن رہ لے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ سب کام بن جائے گا۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو اپنے شیخ کے ساتھ چالیس دن رہ لے اس میں ایک حیات ایمانی اور نسبت مع اللہ پیدا ہوجائے گی جیسے اکیس دن مرغی کے پروں میں انڈا رہے تو اس میں جان آجاتی ہے یا نہیں؟ پھر وہ خود چھلکا توڑ کر باہر آجاتا ہے۔ تو فرمایا کہ چالیس دن کسی اللہ والے کے پاس رہ لو لیکن اس طرح سے کہ خانقاہ سے باہر نہ جائو۔ حتیٰ کہ پان کھانے بھی نہ جائو۔ حدودِ خانقاہ میں پڑے رہو۔ ان شاء اللہ چالیس دن میں نسبت مع اللہ عطا ہوجائے گی اور یہ بھی فرمایا کہ قیام خانقاہ میں تسلسل بھی ضروری ہے۔ یہ نہیں کہ دس دن رہے پھر گھر چلے آئے اور پھر جاکر دس دن لگادیئے۔ چار قسطوں میں چالیس دن پورے کیے۔ اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر مرغی اور انڈے میں اکیس دن کا تسلسل نہ ہو، کبھی مرغی کو ہش کرکے بھگادیا یا انڈے کو مرغی کے نیچے سے نکال لیا اور دس گھنٹہ کے بعد پھر رکھ دیا تو اس فصل سے اور تسلسل کی کمی سے انڈے میں جان نہیں آئے گی اور اس میں بچہ نہیں پید اہوگا۔ اسی طرح مسلسل چالیس دن شیخ کی صحبت میں رہے تو نفع کامل ہوگا۔

15:28) رمضان شریف میں صحبت اہل اللہ کا فائدہ: اگر اللہ تعالیٰ توفیق دے کسی اللہ والے کے پاس رمضان گذار لو تو ڈبل انجن لگ جائے گا۔جب ریل کوئٹہ جاتی ہے تو چڑھائی بہت ہے، اس لیے ایک انجن آگے لگتا ہے اورا یک انجن پیچھے لگتا ہے۔ ایک پیچھے سے دھکا دیتا ہے اور ایک آگے سے کھنچتا ہے جیسے بکرا قربانی کے لیے جب خریدا جاتا ہے تو آگے سے سبزہ ہرا لوسن دکھایا جاتا ہے اور پیچھے سے ایک چھوٹی سی چھڑی سے آدمی اُسے آہستہ آہستہ مارتا رہتا ہے۔ جس سے وہ بکرا جلدی جلدی قدم اُٹھاتا ہے۔

ایک لُوسن سے اور دوسری چھڑی سے۔ ایسے ہی ریل کے دو انجن ہوتے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بھی دو انجن دیئے کہ پردیس میں جارہے ہو، ممکن ہے کہ پردیس کی رنگینیوں میں تم غفلت میں مبتلا ہوجائو تو دوزخ کا مراقبہ کرو تاکہ دل پر ایک طرف سے دوزخ کے خوف کی چھڑی لگے اور جنت کا مراقبہ کرو تاکہ جنت کی نعمتوں کا لُوسن ملے۔ اسی لیے جنت کی نعمتوں کو تفصیل سے اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا کہ وہاں حوریں ہوں گی، دریا ہوں گے، شہد کی نہریں ہوں گی، دودھ کا دریا ہوگا، پانی کا دریا ہوگا اور حوروں کا ڈیزائن تک پیش کیا کہ اُن کی آنکھیں بڑی بڑی ہوں گی تاکہ یہ ہمارے نالائق بندے دنیا میں کسی غیرمحرم عورت کی ڈیزائن کو دیکھ کر اپنے اصلی وطن کی ڈیزائن کو نہ بھول جائیں تاکہ اُن کو یاد رہے کہ چند دن کی بات ہے، یہ چند دن کا مجاہدہ ہے، پھر ہمیشہ کے لیے عیش ہے اور جس کو جنت میں دائمی عیش ملنے والا ہے اُس دائمی عیش کا عکس اور فیضانِ دنیا ہی میں نظر آتا ہے۔

20:18) تو اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اللہ والوں کی صحبت نعمتِ مکانی ہے اور رمضان شریف نعمتِ زمانی ہے۔ اللہ والوں کے ساتھ رہائش ہو اور رمضان کا مہینہ ہو تو جب زمان اور مکان کے دو دو انجن لگ جائیں گے تو اللہ کے قرب کا راستہ جلد طے ہوگا۔ اسی لیے اکثر بزرگوں نے مریدوں کو رمضان المبارک میں اپنے ہاں اکٹھا کیا۔ شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں اور حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں بھی بڑے بڑے علماء رمضان میں پہنچ جاتے تھے لیکن جس کو لالچ ہوتی ہے وہی پہنچتا ہے۔ بغیر لالچ دنیا میں کوئی کام نہیں ہوتا۔ لیلیٰ کی لالچ میں مجنوں نے جنگل میں کتنی آہ و فغاں کی، کیسی کیسی مصیبتیں اُٹھائیں۔

21:09) اہل اللہ پر فیضانِ انوارِ الٰہیہ کی عجیب تمثیل الحمدللہ! اختر کو میرے ربّ نے توفیق دی کہ جوانی میں پہلی ہی ملاقات میں ایک چلّہ میں نے اپنے شیخ کے پاس گذارا ہے، مگر وہ چلّہ آج تک مجھے مزہ دے رہا ہے۔ اللہ والوں کی نظر پڑی ہوئی ہے جو آپ لوگ مجھے بغور دیکھتے ہیں، محبت سے دیکھتے ہیں تو مجھے اپنے مشایخ اور بزرگانِ دین اور وہ اللہ والے یاد آتے ہیں جن کی صحبت میں اختر رہا ہے اور جن کی نظر محبت کی مجھ پر پڑی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں، اپنا کمال نہیں سمجھتا۔

23:42) اس لیے کہتا ہوں کہ اگر لا الٰہ کا حق ادا کر دو گے تو اِلاّ اﷲ پوری کائنات میں ملے گا، ہر ذرّہ میں اِلاّ اﷲ ملے گا، ہر ذرّۂ کائنات خدائے تعالیٰ کے وجود کی نشانی اور ثبوت ہے بشرطیکہ لا اِلٰہ کا حق ادا کرو، باطل خدائوں کو دل سے نکال دو، اگر خود سے نہ نکلے تو کسی اﷲ والے سے رابطہ کرو جہاں آپ کو مناسبت ہو، ان کو اپنے حال کی اطلاع دو اور اس خانقاہ میں چالیس دن لگالو، چالیس دن کسی اللہ والے کے پاس رہ لو، مگر اللہ کے لیے رہو، وہاں بھی گندی حرکتیں نہ کرتے رہو، اگر کوئی شیخ کے پاس جائے اور وہاں بھی لڑکوں کو تلاش کرتا رہے اور ان کے خیالات میں گم رہے، تو اسے کیا فائدہ ہوگا، ڈاکٹر کے پاس رہے اور بد پرہیزی نہ چھوڑے تو صحت مند کیسے ہوگا؟ چالیس دن کسی اﷲ والے کے پاس تقویٰ سے رہ لو، ان شاء اللہ نسبت مع اللہ حاصل ہو جائے گی۔

25:07) فرماتے ہیں کسی اللہ والے کی صحبت اُٹھائو جو اپنے نفس پر غالب ہوچکا ہے۔ اس کی برکت سے تم بھی اپنے نفس پر غالب ہوجائوگے اور علم پر عمل کی قوت عطا ہوجائے گی۔ اور اگر ایسے لوگوں کی صحبت میں رہوگے جو اپنے نفس سے مغلوب ہیں تو تم بھی ہمیشہ اپنی خواہشاتِ نفسانیہ کے غلام رہوگے کیونکہ جو شخص خود غلام ہے۔ وہ دوسرے کو کیسے آزادی دلاسکتا ہے۔ ایک قیدی دوسرے قیدی کو رہائی نہیں دلاسکتا۔ جو قیدی قید خانے سے چھوٹ چکا ہے، وہ باہر سے آکر ضمانت لے گا اور وہی رہائی دلاسکتا ہے۔ اس سے مراد اللہ والے ہیں جو اپنے نفس کی قید سے آزاد ہوچکے۔ تو ہمارے بزرگ حضرت مولانا محمد احمد صاحب دامت برکاتہم علماء کو ایسے اللہ والوں سے تعلق پیدا کرنے کی ترغیب اپنے اس شعر میں دیتے ہیں ؎ نہ جانے کیا سے کیا ہوجائے میں کچھ کہہ نہیں سکتا جو دستارِ فضیلت گم ہو دستارِ محبت میں

27:30) لباس سے متعلق نصیحت کہ ایسی ہئیت اختیار نہیں کرنی چاہیے کہ جس سے نمایاں نظر آؤ ۔۔۔

29:03) شیخ کے ساتھ سفر کرنے کا باطنی نفع اگر شیخ اور مریددونوں اللہ کے لئے گھر چھوڑ دیں تو دونوں پر خاص رحمت نازل ہوتی ہے۔حضرت تھانوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ کبھی کبھی اپنے دینی مربی کے ساتھ سفر کرلو،تو جنہوں نے مجھے حسن ِظن سے اپنا دینی مربی بنایا ہے ان کے لئے تو خاص طور سے میرا مشورہ ہے کہ کبھی میرے ساتھ سفر کرلو ۔ حکیم الامت نے فرمایا کہ سفر میںخوب ساتھ رہتا ہے اور نمک تیل لکڑی کی فکر بھی نہیں ہوتی،تزکیہ بڑے سکون سے ہوتا ہے۔الحمد للہ!ہم نے اپنے بزرگوں کے ساتھ بہت سفر کئے ہیں ، اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے، اللہ شرف ِقبول بخشے۔ جب دین سِکھا نے والا اور سیکھنے والا دونوں بے گھر ہوجائیں، اپنے بال بچوں سے دور ہوجائیں تو خدائے تعالیٰ کو ان پر رحم آجاتا ہے کہ میرا دین سِکھانے والا اور سیکھنے والے آج میری محبت میں دونوں بے گھر ہیں۔ اس پر میرا ایک شعر ہے ؎ مانا کہ بہت کیف ہے حب الوطنی میں ہو جاتی ہے مے تیز غریب الوطنی میں یعنی وطن کی محبت میں بہت مزہ آتا ہے لیکن جب انسان اللہ کے لئے غریب الوطن، مسافر ہوجائے تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنی محبت کی تیز والی پلاتے ہیں۔ اس لئے اللہ کے بھروسے پر اختر بھی ارادہ کرتا ہے اور جو مجھ سے محبت رکھتے ہیں، تعلق رکھتے ہیں وہ بھی ارادہ کریں، تین دن کے لئے دونوں بے گھر ہو جائیں۔

30:39) اکابر کا اہتمامِ صحبت اہل اللہ مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ تخصص فی التقویٰ کے لیے اپنے شیخ کے ساتھ بارہ سال رہے، حکیم الامت تھانوی حضرت حاجی صاحب کے پاس چھ مہینے رہے لیکن اب لوگوں کے قویٰ کمزور ہیں تو کم از کم چلہ چالیس دن رہ لو اور اس طرح سے رہو کہ خانقاہ کی حدود سے نہ نکلو۔ مولانا خالد کُردی شام کے بہت بڑے عالم تھے، علامہ ابن عابدین شامی اور صاحبِ روح المعانی علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ جیسے بڑے بڑے علماء ان سے مرید ہوئے اور وہ دِلی کے شاہ غلام علی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے خلیفہ تھے، جب وہ حضرت شاہ غلام علی صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کے یہاں چلہ لگارہے تھے تو شاہ عبد العزیز محدث دھلوی ان سے ملنے کے لیے تشریف لائے تو انہوں نے ملاقات نہیں کی اور پرچہ لکھ کر بھیج دیا کہ میں اس وقت اپنے شیخ کی تربیت میں ہوں، جب میرا چلہ پورا ہوجائے گا تو آپ کی خدمت میں خود حاضری دوں گا۔

31:54) صحبت شیخ سے استفادہ کے لئے ترکِ معصیت ضروری ہے اور آج کل مریدین کا حال کیا ہے؟ کہ امردوں کو بھی دیکھ رہے ہیں اور باہر نکل کے عورتوں سے بھی بدنظری کررہے ہیں تو جو خانقاہوں میں بھی گناہ نہیں چھوڑ ے گا تو یہ ایسا ہی ہے جیسے ایک بھنگی چاہتا ہے کہ میری بدبو سونگھنے کی عادت چھوٹ جائے، اس نے عطر کی دکان پر نوکری کرلی مگر یہ ظالم وہاں بھی گو کی ڈبیہ جیب میں رکھتا ہے، دو چار گھنٹے بعد جب گو کی یاد آتی ہے تو ڈبیہ نکال کر گو سونگھ لیتا ہے تو ا س کا مزاج بدلے گا؟

32:14) شیخ کی صحبت میں چالیس دن لگانے کا نفع دوستو! آج کل صحبت کا معاملہ بہت قلیل ہے جیسے آٹے میں نمک بہت قلیل ہوتا ہے، آٹھویں دن جمعہ جمعہ والا معاملہ ہے، آٹھویں دن جو ایک گھنٹہ کے لئےشیخ کے پاس آگیا وہ سمجھتا ہے کہ میں نے بڑا حق ادا کردیا حالانکہ حکیم الامتh فرماتے ہیں کہ کسی اﷲ والے کے پاس اس کی خانقاہ میں چالیس دن رہ جائو۔دیکھو! اگر کراچی کے ڈاکٹروں کا بورڈ فیصلہ کردے کہ جناب!آپ کے پھیپھڑوں میں تھوڑا سا کینسر پیدا ہو رہا ہے،آپ کو مری پہاڑی پر چالیس دن رہنا پڑے گا تو فوراً بیوی کا زیوربِک جائے گا اور سب سے پہلے بیوی صاحبہ اجازت دیں گی بلکہ اجازت نہیں وہ تو ڈنڈانکال لیں گی کہ فوراً نکلوگھر سے ، تم نہ رہو گے تو ہم جی کے کیا کریں گے لیکن آج دیندار بننے کے لئے شوہر کہے کہ میں چالیس دن خانقاہ میں چلہ لگانےجارہا ہوں تو سب سے پہلے بیوی کا ڈنڈا لگتا ہے کہ کیوں جارہے ہو؟ لیکن اللہ تعالیٰ جس کو توفیق دے دیں ، پھر چالیس دن تو کوئی بات ہی نہیں، پھر وہ بزبان ِحال اس شعر پر عمل کرے گا؎ کوئی جیتا کوئی مرتا ہی رہا عشق اپنا کام کرتا ہی رہا پھر وہ کسی اللہ والے کے پاس بستر ڈال دے گالیکن وہ چالیس دن ایسے ہوں گے کہ ساری زندگی کے لئے کیمیا بن جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ۔ ساری زندگی میں کم از کم چالیس دن کسی اﷲ والے کی خدمت میں اخلاص کے ساتھ رہ پڑو توپھر معاشرہ گمراہ نہیں کر سکتا۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries