جمعہ  بیان۷   جولائی   ۳ ۲۰۲ء     :عملیات کو چھوڑ کر اللہ سے جڑنے کی فکر کریں     !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

15:03) بیا ن کے آغاز میں اشعار پڑھے گئے جناب سید ثروت صاحب نے اشعار پڑھے نعت شریف کے۔۔

22:12) بیان کا آغاز ہوا۔۔

23:02) جب تک صورت اور سیرت نہیں ملے گی تو اللہ والا کیے بنے گا؟

24:53) غیبت کا سننا اور پھر دوسرے کے پاس آخر کہنا کہ یہ آپ کے لیے کچھ کہہ رہا تھا ہم نے غیبت سنی ہی کیوں؟

27:48) آج کل عملیات کا کتنا معاملہ بڑھتا جارہا ہے یہ نہیں بتائیں گے کہ نماز پڑھی گھر میں شرعی پردہ ہے بس اللہ سے کاٹ کر اپنے سے جوڑ رہے ہیں

31:27) ہر بات کا حل اور ساری زندگی کی کامیابی کیا ہے استغفروا ربكم إنه كان غفارا۔۔۔الایہ۔اللہ تعالیٰ سے معافی مانگناہے۔

32:54) تقوی کے انعامات۔ ومن یتق اﷲ یجعل لہ مخرجا ویرزقہ من حیث لایحتسب ومن یتوکل علی اللہ فہو حسبہ اللہ ایسے راستہ سے اس کو روزی دے گا جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوگا۔ اور تقوی کسے کہتے ہیں؟ تقوی نام ہے کف النفس عن الھوی گناہ کے خیالات آئیں لیکن عمل نہ کریں

33:59) علماء کون ہے جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں۔۔

35:04) خدا فرما چکا قرآں کے اندر میرے محتاج ہیں پیر و پیمبر وہ کیا ہے جو نہیں ہوتا خدا سے جسے تو مانگتا ہے اولیاء سے

36:15) لوگوں کو اپنے سے مت جوڑو اللہ تعالی سے جوڑیں۔۔

36:27) تقوی پر مشکلات سے ایکزٹ ملے گی۔۔

43:20) غیبت کی اصلاح۔۔ادھر کی بات اُدھر کرنا یہ بھی بڑا سنگین جرم ہے۔۔

46:06) سورہ التغابن مفتی اعظم مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ رات دن کے جھگڑوں سے متعلق۔۔

47:59) آج سنت پر عمل کرنے کی اہمیت نہیں سنتوں کو ہلکا سمجھا ہوا ہے۔ جس شخص نے دل جان سے میری سنت کی حفاظت کی الخہ چار انعام پائے گا (۱)دین میں پختگی (۲)بدکارلوگوں کے دل میں اس کی ہیبت (۳)نیک لوگوں کے دل میں اس کی محبت (۴)رزق میں برکت۔ . .. 52:25) بیوی کے معاملے میں اللہ تعالی نے ڈرایا ہے کہ بیوی پر ظلم نہ کرنا۔۔

01:03:49) کیسے اخلاق ہوں بیوی بچوں سے کیا معاملہ ہو کیسے دین نافذ کریں مار ڈھار نہیں ہے۔۔

01:04:24) اہل و عیال سے اگر کوئی خلاف شرعی کام ہوجاے تو پھر بھی اُن سے بغض رکھنا ناراض ہونا اپنے سے دور کرنا صحیح نہیں۔۔

01:05:04) کعبہ میں پیدا کرے زندیق کو ابوجہل کعبہ میں پیدا ہوا تھا۔ اس کی ماں طواف کررہی تھی، حالتِ طواف میں پیدا ہوا۔ فرماتے ہیں ؎ کعبہ میں پیدا کرے زندیق کو لاوے بت خانہ سے وہ صدیق کو اہلیہ لوط نبی ہو کافرہ زوجۂ فرعون ہووے طاہرہ زادئہ آزر خلیل اللہ ہو اور کنعاں نوح کا گمراہ ہو

01:06:22) نفرتوں سے بیوی بچے دور بھاگے گیں پھر باطل کے پاس جائیں گے۔۔

01:06:39) مال و اولاد کی محبت انسان کے لیے بڑا فتنہ ہے۔

01:10:27) اصلاح اخلاق کا مطالعہ کریں۔۔اخلاق حمیدہ آتے جائیں اور اخلاق رذیلہ نکلتے جائیں۔۔

01:12:25) حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ۔۔ایمان لانےسے پہلے کا عجیب درد بھرا تذکرہ۔۔

01:14:46) اچھے اخلاق نے کیسا بدلہ کہ ایما ن لے آئے اور آج بھائی بھائی سے لڑا ہوا ہے۔۔

01:17:38) استقامت کا مطلب۔۔

01:19:28) ایک بدوی صحابی کا واقعہ جو مسجدِ نبوی میں پیشاب کرنے لگے لیکن آپ ﷺ کے اخلاق دیکھیں۔۔اس واقعے سے دو سبق ملے۔

01:26:23) دعا مانگنے کا طریقہ۔۔

01:31:29) حضرت وحشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے جذب کا واقعہ:۔ جنگ ِاُحد میں سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کے چچا سید الشہداء حضرت حمزہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو قتل کیا اور بہت بے دردی سے قتل کیا۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کو اس دن اتنا دکھ ہوا کہ آپ نے فرمایا کہ اس کے بدلہ میں ستر کافروں کے ساتھ یہی معاملہ کروں گا اور خُدا کی قسم کھائی۔ اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: {وَاِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِہٖ} اے محمد صلی اﷲ علیہ وسلم اگر آپ بدلہ لیں تو اتنا ہی بدلہ لے سکتیں ہیں جتنی آپ کو تکلیف پہنچائی گئی ۔ آپ بھی کسی ایک کافر کے ساتھ ایسا کریں۔ ایک یا چند کے بدلہ میں ستر کافروں کو نہیں مار سکتے لیکن ’’وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَہُوَ خَیْرُ لِّلصّٰبِرِیْنَ‘‘ اگر آپ صبر کریں تو یہ بہتر ہے ۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اﷲ تعالی نے صبر کو میرے لیے خیر فرمایا۔ اے صحابہ سن لو میں صبر اختیار کرتا ہوں اب کسی ایک سے بھی بدلہ نہیں لوں گا اور میں قسم توڑتا ہوں اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے قسم کا کفارہ ادا فرمایا

01:22:02) اب کچھ عرصہ بعد حضرت وحشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہٗ کو اب اسلام پیش کیا جا رہا ہے۔ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اسلام کی دعوت دینے کے لیے پیغام بھیجا کہ اے وحشی ایمان لے آئو

01:32:03) تو انہوں نے رسول خُدا صلی اﷲ علیہ وسلم کی طر ف جواب بھیجا۔ ذرا دیکھئے پیغامات کے تبادلے ہو رہے ہیں۔ کیا پیغام بھیجا کہ آپ جانتے ہیں ۔ ’’ان من قتل او اشرک او زنی‘‘جو شرک کرے گا ، قتل کرے گا، زنا کرے گاآپ جانتے ہیں کہ اس کے بارے میں آپ کے خُدا نے یہ نازل کیا ہے{وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًاo یُّضَاعَفْ لَہُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ} وہ اﷲ کے یہاں مجرم ہے۔ اس کو سزا بھگتنا پڑے گی اوراس کو ڈبل عذاب دیا جائے گا۔ حضرت وحشی حالت کُفر میں قرآن پاک کا حوالہ دے رہے ہیں۔میں نے تو ان میں سے کوئی کام بھی نہیں چھوڑا۔ قتل بھی ایسے شخص کو کیا جو اسلام میں سب سے محترم شخصیت تھی۔ میں اُس کا قاتل ہوں اور گناہ کے سب کام کیے۔ ﷲ تعالیٰ نے وحشی کے اسلام کے لیے دو آیت نازل فرمائی۔ دیکھئے یہ اﷲ تعالیٰ کا کرم ہے۔ ایسے مبغوض، ایسے مجرم، رسول خُدا کے چچا کے قاتل پر اﷲ تعالیٰ کی رحمت برس رہی ہے۔ کیا ٹھکانہ ہے اس کے حلم کا! دوسری آیت نازل ہو رہی ہے ان کے اسلام کے لیے: {اِلاَّ مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحاً} اے رسول خدا وحشی کو آپ پیغام دے دیں کہ اگر وہ توبہ کرلیں اور ایمان لائیں اور صالح عمل کرتے رہیں تو میں ان کے ایمان اور اسلام کو قبول کرتا ہوں۔ دنیا میں ہے کوئی ایسا حلم والا جو اپنے محبوب عزیز کے قاتل کو اس طرح بخشے گا۔ سرور عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اس آیت کو جب اُنکے پاس بھیجا تو اس پر ان کا پیغام سُنئے۔

01:33:42) یہ تو بڑی سخت شرط ہے کیوں کہ میں توبہ کر سکتا ہوں، ایمان لا سکتا ہوں۔ لیکن ’’وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحاً‘‘ ساری زند گی نیک عمل کرتا رہوں اس میں ذرا مجھے اپنے بارے میں اعتماد نہیں ہے میں شاید اس پر قادر نہ ہو سکوں۔ اب تیسری آیت نازل ہورہی ہے۔ دیکھئے اﷲ تعالیٰ ایسے شخص کے اسلام کے لیے ، بدترین مجرم کے لیے آیت پر آیت نازل فرما رہے ہیں اور یہ ناز نخرے دکھا رہے ہیں۔ ہے کوئی ایسا دل گردہ والا جو اپنے مجرم کے ناز نخرے برداشت کرے لیکن اﷲ تعالیٰ کی رحمتِ غیر محدود کا کوئی اندازہ نہیں کرسکتا کہ یہ ایمان لانے کے لیے شرطیں لگا رہے ہیں، پیغامات کے تبادلے ہورہے ہیں۔ اُن کے لیے قرآن کی آیات لے کر جبرئیل علیہ السلام کی آمد و رفت ہورہی ہے۔ اﷲ اکبر کیا ٹھکانہ ہے ان کی رحمت کا ۔ تیسری آیت کیا نازل فرمائی: {اِنَّ اﷲَ لاَ یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآء کہتے ہیں ’’ھٰذَا شَرْطٌ شَدِیْدٌ‘‘ یہ تو بڑی سخت شرط ہے کیوں کہ میں توبہ کر سکتا ہوں، ایمان لا سکتا ہوں۔ لیکن ’’وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحاً‘‘ ساری زند گی نیک عمل کرتا رہوں اس میں ذرا مجھے اپنے بارے میں اعتماد نہیں ہے ۔۔۔

01:34:48) اب جوتھی آیت نازل ہورہی ہے: {قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ لاَ تَقْنَطُوْا مِن رَّحْمَۃِ اﷲِ اِ نَّ اﷲَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہٗ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ‘‘ اے محمد صلی اﷲ علیہ وسلم آپ میرے گناہگار بندوں کو بتا دیجئے کہ اے میرے بندوں جنہوں نے اپنے اوپر زیادتیاں کرلیں، ظلم کر لیے، بے شمار گناہ کر لیے’’لاَ تَقْنَطُوْا مِن رَّحْمَۃِ اﷲِ‘‘ تم میری رحمت سے نا امید نہ ہو ’’اِنَّ اﷲَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا‘‘ یقینا اﷲ تمام گناہوں کو معاف فرمادے گا۔ اِس آیت کے نزول کے بعد کیا ہوا۔ اب تبادلۂ پیغامات کا نقشہ بدل گیا حضرت وحشی کا کام بن گیا ۔

01:36:32) پھر آئے اور اسلام قبول کر لیا۔ صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم’’ ہٰذَا لَہٗ خَاصَّۃٌ اَمْ لِلْمُسْلِمِیْنَ عَامَّۃٌ‘‘کیا یہ آیت وحشی کے لیے خاص ہے یا سارے عالم کے مسلمانوں کے لیے ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا ’’بَلْ لِلْمُسْلِمیْنَ عَامَّۃٌ‘‘ قیامت تک کے تمام مسلمانوں کے لیے اﷲ کا یہ فضل عام ہے۔

01:38:22) ابا جب بچہ کی خطائوں کو معاف کردیتا ہے تو باپ کی ناراضگی سے اس کی جو ذلت اور رسوائی ہوتی ہے، ہر طرف چرچا ہوتا ہے کہ بڑا نالائق بیٹا ہے تو پھر باپ یہی کہتا ہے کہ میرا بیٹا لائق ہے، اس نے معافی مانگ لی اور اس کو کوئی عہدہ دے دیتا ہے، یا کلفٹن کا کوئی بنگلہ دے دیتا ہے، یا کوئی زبردست مرسڈیز کار دے دیتا ہے یا کوئی فیکٹری اس کے نام لکھ دیتا ہے جس سے لوگ سمجھ جائیں کہ با پ نے اس کو پیار کرلیا۔ اب اﷲ تعالیٰ بھی حضرت وحشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے نام ایک فیکٹری لکھ رہے ہیں۔ وہ کیا؟ نبوت کا جھوٹا دعو یٰ کرنے والا مسیلمہ کذاب جِس سے حضرت ابو بکرصدیق رضی اﷲ تعالی عنہ کو جہاد کرنا پڑا س کو حضرت وحشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے سے قتل کرادیا۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries