فجر مجلس ۸ جولائی   ۳ ۲۰۲ء     :تین طریقوں سے اللہ تعالیٰ ملتے ہیں !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:29) قلب کی سوئی پر ذکر کے نور کی پالش کی برکت سے حق تعالیٰ کا نور ذاکرین کے قلوب کو اپنی طرف کھینچے رکھتا ہے۔ جس طرح قطب نماکی سوئی ہمیشہ قطب شمالی کی طرف مستقیم رہتی ہے اگر قطب شمالی سے ذرّہ برا بر اس کا رُخ پھیر نا چاہو تو تڑپ جاتی ہے اور جب تک اپنا رُخ قطب شمالی کی طرف درست نہیں کر لیتی بے چین رہتی ہے۔ اسی طرح جس قلب پر نور کی پالش ہوتی ہے تو ذرا بھی میلان الیٰ المعیصت ہو اور اﷲ تعالیٰ کی طرف سے رُخ پھرنے لگے تو ایسا دل تڑپ جائے گا۔

01:29) تین طریقوں سے اللہ ملے گا۔۔۔

02:47) اﷲ والوں کے پاس کیا ملتا ہے؟ ارشاد فرمایا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ اﷲ والوں کے پاس کیا ملتا ہے۔ بات یہ ہے کہ اعمال دو قسم کے ہیں۔ ایک ظاہرِ نبوت ہے اور ایک باطنِ نبوت ہے۔ ظاہرِ نبوت یعنی اعمالِ ظاہرہ تو کتب سے مل جاتے ہیں کہ مغرب کی اتنی رکعات فرض ہیں، عشاء کی اتنی ہیں، اوّابین اور اشراق وغیرہ کی اتنی رکعات ہیں لیکن باطنِ نبوت کتابوں سے نہیں ملتا مثلاً صبر، شکر، تسلیم و رضا، تواضع، فنائیت، اخلاص، احسان، غضب میں اعتدال، شہوت کا ضبط، ورع و تقویٰ و خشیتِ قلب وغیرہ یہ سب باطنِ نبوت ہے، کتابوں کے اوراق اس کے حامل نہیں ہوسکتے۔ چنانچہ یہ باطنِ نبوت بہ فیضانِ ولایت عطا ہوتا ہے یعنی اہل اﷲ کے سینوں سے سینوں میں منتقل ہوتا ہے، اہل اﷲ کے پاس کوئی رہتا ہے یا چلہ لگاکرگھر واپس جاتا ہے تو لوگ دریافت کریں گے کہ کیاملا تو ممکن ہے بے چارہ صوفی گھبرا جائے اور نہ بتا سکے لیکن جو ملا ہے وہ جب وقت آئے گا تو ظاہر ہوجائے گا مثلاً جب مصائب آئیں گے تو صبر و رضا میں خانقاہ کی برکات معلوم ہوں گی، فیضانِ مشایخ کا اثر غصہ اور شہوت کے ضبط میں معلوم ہوگا، اپنے کو حقیر سمجھنا، مخلوقِ خدا کے ساتھ حسنِ ظن، مخلوق کی خیر خواہی، ایثارِ نفس، اکرامِ مومن وغیرہ میں معلوم ہوتا ہے۔

05:54) اصلاحِ نفس کا آ سان ترین نسخہ: ارشاد فرمایا کہ جو مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کر ے گا ان شاء اﷲ اس کے نفس کی مکمل اصلاح ہو جائے گی ۔ اصلاحِ نفس کا یہ آ سان ترین نسخہ ہے: (۱)……نواب قیصر صاحب جو حکیم الا مت تھانوی نور اﷲ مر قدہٗ کے مرید ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں اس مجلس میں موجو د تھا جب خوا جہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃاﷲ علیہ نے حکیم الا مت سے سوال کیا کہ حضرت! اﷲ تعالیٰ کی محبت حاصل کر نے کا کیا طریقہ ہے ؟ تو حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے ار شا د فرمایا کہ جنہوں نے اپنے دل میں اﷲ کی محبت حاصل کر لی ہے ان کے جو توں میں پڑ جائو یعنی نفس کو مٹا د و اور نفس کو مٹانے کی نیت ہی سے ان کے پاس جائو، جو وہ بتلائیں وہ کر و، جس سے منع کریں اس سے رک جائو ۔ اسی کو مو لا نا رو می نے فرمایا؎ قال را بگذار مردِ حال شو پیشِ مردِ کاملے پامال شو یعنی قیل و قال کو چھوڑو، مردِ حال بنو اور کیسے بنوگے؟ کسی مردِ کامل یعنی اﷲ والے کے سامنے اپنے نفس کو پامال کردو۔ میرے شیخ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ نے مثنوی پڑھاتے ہوئے اس شعر کی شرح میں مجھ سے فرمایا تھا کہ مال مالیدن سے ہے، مالیدَن معنی مَلنا، اسی لیے مَلی ہوئی روٹی کو ملیدہ کہتے ہیں یعنی اپنے نفس کو ملیدہ بنوالو، پامال کردو۔ اسی کو حکیم الا مت نے فرمایا کہ اﷲ والوں کے جو توں میں پڑجائو۔ ایک بار خواجہ صاحب نے پو چھا کہ کیا ذکر اﷲ میں یہ تا ثیر نہیں ہے کہ وہ ہمیں اﷲ تک پہنچا دے، پھر اہل اﷲ کی صحبت کی شرط کیوں لگائی جاتی ہے۔ حضرت حکیم الا مت تھا نوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرما یا کہ کا ٹ تو تلوار ہی کر تی ہے مگر شرط یہ ہے کہ سپاہی کے ہاتھ میں ہو۔ اسی طرح اﷲ تک ذکر ہی پہنچاتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ اہل اﷲ کے مشورہ سے ہو۔

09:53) (۲)……میں نے اپنے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ ا ﷲ علیہ کو لکھا تھا کہ مجھے آپ کی محبت بے انتہا محسوس ہو تی ہے تو میرے شیخ نے لکھا کہ محبتِ شیخ تمام مقامات کی مفتاح ہے یعنی اﷲ کے را ستہ کے تمام مقاماتِ قُرب کی کنجی ہے۔ کنجی جتنی اچھی ہو تی ہے اتنی ہی جلدی تالہ کھلتا ہے اور کنجی جتنی خراب اور گھسے ہوئے دندانے والی ہوگی تالہ اُتنی ہی مشکل سے کھلے گا۔ اﷲ تعالیٰ کی محبت بقدرِ شیخ کی محبت کے عطا ہوتی ہے۔ جتنی زیادہ شیخ کی محبت ہو گی اتنی زیادہ اﷲ کی محبت عطا ہو گی۔اگر شیخ سے تعلق ڈھیلا ڈھالا ہوگا تو اس کے دل میں اﷲ کا تعلق بھی ڈھیلا ڈھا لا ہو گا۔ تاریخ میں ایک مثال بھی نہیں ملتی کہ شیخ سے کسی کا تعلق ڈھیلا ڈھالا رہا ہو اور اس کو اﷲ کی محبت کا عظیم خزانہ مل گیا ہو۔

11:22) کہتے ہیں کہ زیادہ ذکر سے کیا ہوتا ہے؟یہ بعد میں پتا چلتا ہے ۔۔۔

13:38) ذکر کلمہ طیّبہ۔۔۔

18:20) ذکر اسمِ ذات جل جلالہ۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries