عشاء مجلس ۹  جولائی   ۳ ۲۰۲ء     :راہ سلوک کے آداب 

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

00:03) حسب معمول تعلیم۔۔

03:45) پچھلی قوم پر جو عذاب آیا وہ کس وجہ سے آیا ۔۔

04:12) حضرت مولانا جلیل اخون صاحب دامت برکاتہم کا ایک واقعہ

07:36) اللہ کے لیے کسی کے پاس آنا اس وقت میں ایسے ماحول میں اتنی مصروفیت کے دور میں پھر بھی اللہ والوں کے پاس جانا یہ اللہ ہی کی عطاء ہے اللہ کا احسان ہے اب بس ایک محنت کرنی ہے

09:29) شیخ کا دل اطاعت کرکے مٹھی میں لے لو شیخ العرب والعجم حضرت والا رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ میرا کوئی خاص نہیں ہے اور یہاں نیا پرانا نہیں چلتا بلکہ خاص وہ ہے جو گناہ نہیں کرتا اور اطاعت کرکے خوش کرتا ہے۔۔

12:29) عقل پر عذاب۔۔جعلی عامل کا ایک نیا فتنہ

14:52) ضرورت ِشیخ ارشاد فرمایا کہ جب تک نفس کوذلیل نہ کیاجائے،یہ سیدھا نہیں ہوتا،اور ذلت اپنے ہاتھ سے نہیں ہوتی، دوسرے کے ہاتھ سے ہوتی ہے،وہ شیخ ہے۔ رشاد فرمایا کہ مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اپنے پیر کو حاکم ِمطلق سمجھو تاکہ اس کے فقیر بن کر فنائیت کی راہ سے اللہ کو پہچان سکو۔پیر کے ذریعہ ہی اللہ کی معرفت اور پہچان نصیب ہوتی ہے،جس طرح بغیر رہبر کوئی راستہ طے نہیں کرسکتا، اسی طرح بغیر شیخ ِکامل کے کوئی اللہ تک نہیں پہنچ سکتا۔پیر جو اللہ کا راستہ بتاتا ہے، یہ اس کی نظرِ عنایت ہوتی ہے اور پیر کی نظرِ عنایت اللہ کی نظرِ عنایت ہے،پیر کی نظر کا پھر جانا اللہ کی نظر کا پھر جانا ہے مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ پیر کی خدمت کر نا گویا حق تعالیٰ کی محبت اور عظمت کا حق ادا کرنا ہے،کیونکہ پیر واسطہ ہے اللہ تک پہنچنے کا،اس لئے پیر کے ساتھ غلامی کا تعلق ہونا چاہیے نہ کہ دوستی اور ہمسری کا،غلامی ہے یہ دوستانہ نہیں ہے۔

23:05) مرید کے دل میں مرشد کی عظمت کیسی ہونی چاہیے؟

32:44) (ایک صاحب پر حضرت والا کچھ ناراض ہوئے،اس پر انہوں نے معافی نہ مانگی البتہ دل میں نادم تھے) ارشاد فرمایا کہ میرے تنبیہ کرنے کے باوجود انہوں نے اس وقت مجھ سے معافی نہیں مانگی،اظہار ِتأسف ضرور کیا،لیکن کوئی دل میں نادم ہو اور زبان سے اظہار ِندامت نہ کرے تو یہ خامی ہے۔ زبان کس لئے دی گئی ہے؟پیغمبر حضرت آدم علیہ السلام کے دل میں ندامت بہت تھی کہ آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے لیکن پھر رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا کیوں کہلوایا گیا؟ اس لئے کہ زبان اسی لئے دی گئی ہے کہ دل کی بات کو لفظوں میں ظاہر بھی کرے۔ اگر شیخ کی ناراضگی کے بعد قلب پر اتنا اثر ہو کہ چاروں طرف سے موت آتی ہوئی معلوم ہو اور نیند نہ آئے اور زندگی تلخ ہو جائے تو سمجھ لو کہ شیخ کے قلب سے اس کے قلب کا صحیح رابطہ قائم ہے، ایسے ہی شخص کو فیض ہوتا ہے۔ اگر یہ بات نہ ہو تو دلیل ہے کہ اس کا رابطہ مرشد سے صحیح نہیں ہے،یہ قلتِ عظمت کی دلیل ہے۔

35:46) (اسی طرح ایک اور شخص کے بارے میں فرمایا کہ) اس کو میں نے جو بھی حکم دیا اس پر کبھی عمل نہ کیا،اس کے دل میں میری عظمت نہیں تھی، اور جس کے دل میں عظمت نہ ہو ایسے شخص کو کوئی خدمت سپرد نہیں کی جاسکتی۔ ان کو مجھ سے محبت بھی ہے، غلطی پر ندامت بھی ہے، اور معاف بھی میں نے کردیا لیکن معاف کردینا اَور بات ہے اور خدمت سپرد کرنا اَور بات ہے۔ان کو جو خدمت کا منصب دیا ہوا تھا، اس منصب کو واپس لیتا ہوں تا وقتیکہ پھر دل میں ان کو بحال کرنے کا تقاضا ہو۔

38:49) حکیم الامت رحمہ اللہ کی ناراضگی سے خواجہ صاحب رحمہ اللہ کی کیفیت۔ خواجہ صاحب رحمہ اللہ کو دیکھئے۔حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ ان سے کسی بات پر ناراض ہوگئے،لوگ خواجہ صاحب کی بڑی عزت کرتے تھے،اب لوگ ان کو سر آنکھوں پر بٹھا رہے ہیں کہ آئیے آئیے خواجہ صاحب!خواجہ صاحب نے فرمایا کہ ہم کو آپ زیادہ سر آنکھوں پر مت بٹھاؤ،آج کل حضرت ہم سے کچھ ناراض ہیں اور پھر یہ شعر پڑھا ؎ بٹھاتے ہیں جو سر آنکھوں پہ سب اس کی خوشی کیا ہو کسی کے قلبِ نازک پر گراں معلوم ہوتا ہوں یہی ہم نے اپنے بزرگوں سے سیکھا ہے،ہم جو اپنے بزرگوں کے پاس بیٹھتے تھے، آج اﷲ نے انہی کے صدقہ میں اختر کو یہ دن دِکھایا کہ میرے احباب میرے پاس بیٹھے ہیں۔

43:35) شیخ کی محبت بہت ہے لیکن عظمت ہے۔۔

45:31) شیخ کی ناراضگی پر خانقاہ تھانہ بھون میں ایک عالم کی کیفیت ارشاد فرمایا کہ ایک عالم تگڑے تھے،عالم بھی بہت اچھے تھے،مقرر بھی تھے اور مناظر بھی تھے۔تھانہ بھون میں بھنگیوں کی اسٹرائک(ہڑتال) ہوگئی تو خانقاہ کے بیت الخلاء صاف کرنے بھی کوئی بھنگی نہیں آیا، تو اُن عالم صاحب نے آدھی رات کو اُٹھ کر خانقاہ کے تمام بیت الخلاء خود صاف کئے،کمر پر رسی باندھی اور فجر نماز سے پہلے پہلے رات بھر جاگ کر سب صاف کردیا،صبح لوگوں نے دیکھا کہ بیت الخلاء بالکل صاف ہوگئے۔یہ تھے اللہ والے، انہوں نے اپنے کو کتنا مٹایا۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries