عشاء  مجلس ۱۲    جولائی   ۳ ۲۰۲ء     :اللہ تعالیٰ کی محبت کا نسخہ      !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

پیٹ کا کئی دن سے مسئلہ ہے اُس کی ایک وجہ بزرگوں سے سنی کہ کھانے سے آدھے گھنٹہ پہلے یا بعد میں کوئی غم یا تشویش کی بات نہیں سنی لیکن اچانک سے کوئی غم کی خبر آجاتی ہے۔۔ شکر سے نعمت میں اضافہ ہوگا ۔ آج ہی کی بات کہ بوڑھی ماں اور بیوہ ..واقعہ اولاد نے کیا کیا؟ بیوہ،بے اولاد،مظلوم ان کی کبھی آہ نہیں لینا۔بیوہ جب ماں ہو اُس کو ستانا ۔۔ صحت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔۔ اللہ تعالی کی محبت کا نسخہ ۔۔ جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے وہ ہم کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا سارے عالَم میں اس کو اللہ تعالیٰ ہی نظر آئے گا،کوئی نظر نہیں آئے گا۔ مجاہدہ چار ہیں جن کی تفسیر کئی بار گذر چکی۔ دین پھیلانے کے لیے مشقت اٹھانا۔۔۔ اللہ والے انجام کے اعتبار سے اپنے آپ کو سور اور کتے سے بھی کم سمجھتے ہیں۔۔ فرماتے ہیں کہ اے اللہ! میرے ہاتھ پر اپنی محبت کی تیز والی شراب رکھ دیجئے، ایسا تیز والا جام پلا دیجئے جو آگ لگادے، اس کے بعد میری محبت دیکھئے کہ میں کیسے مست ہوتا ہوں۔ایک بار مولانا رومی نے اپنے پیر شمس تبریزی رحمہ اللہ سے عرض کیا خُو نداریم اے جمال مہتری کہ لب ما خشک و تو تنہا خوری اے سراپا جمال میرے شیخ !میں اس بات کا عادی نہیں ہوں کہ آپ اکیلے اکیلے اللہ کی محبت کے خُم کے خُم پی رہے ہوں اور ہمارے ہونٹ خشک اور پیاسے رہیں، اپنے جامِ محبت سے تھوری سی شراب ِمحبت ہمیں بھی عطا فرمادیجئے۔ یہ بات سن کر حضرت شمس الدین تبریزی نے تواضع کی کہ میرے پاس کیا رکھا ہے، میں تو خالی خولی ہوں، تمہیں میرے ساتھ حسن ِظن ہو گیا ہے ورنہ میرے پاس کچھ نہیں ہے۔یہ سن کر مولانا رومی اپنے پیر سے عرض کرتے ہیں ؎ بوئے مے را گر کسے مکنوں کند چشم مست خویشتن را چوں کند اگر کوئی شراب پی کر آئےاور شراب کی بُو کو چھپا لے لیکن اپنی لال لال مست آنکھوں کو کہاں سے چھپائے گا؟ پس آپ کی سرخ مست آنکھیں بتا رہی ہیں کہ رات کو تہجد کے وقت سجدوں میں آپ نے خاص شراب ِمحبت پی ہے، محبت کی اس مستی کو آپ نہیں چھپا سکتے جو آپ کی آنکھیں ظاہر کر رہی ہیں؎ تازگی ہر گلستانِ جمیل ہست بر باران پنہانی دلیل صبح کے وقت پتوں کی ہریالی پوشیدہ بارش پر دلالت کرتی ہے، آپ کے علوم و معارف بتا رہے ہیں کہ آپ کے قلب پر انوار کی بارش ہوئی ہے؎ جرعۂ بر ریز بر ما زیں سبو شمۂ از گلستاں با ما بگو جب یہ بات ہے تو اے میرے شیخ! اپنے مٹکے (خمِ محبت) سے ایک گھونٹ ہمیں بھی عطا فرمادیجئے تاکہ اس گھونٹ سے ہم بھی مست ہو جائیں،اپنے باغ ِقرب سے ایک شمہ (ذرا سا) ہمارے کان میں بھی بتا دیجئے کہ آپ کو اللہ کی محبت میں کیا مزہ مل رہا ہے۔ جب دل میں لگی ہوتی ہے تو یوں عاشق اپنے پیر سے کہتا ہے، طرح طرح سے اس کی خوشامد اوراس کو خوش کرنے کی فکر کرتا ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries