فجر مجلس ۷ ۔اگست۳ ۲۰۲ء     : بنیادِ اصلاح سے ملفوظات  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

06:21) بنیادِ اصلاح حضرت والا رحمہ اللہ کے ملفوظات:غنچہ را ایں کرّ و فر و رانجمن ہست از فیض نسیمے در چمن (۱) کلی سے اچھی خوشبو کب ظاہر ہوئی جب تک بادِ نسیم کے سامنے زانوئے استفادہ نہ رکھا۔ (۲) اے طالب! تیری جان مثل کلی اپنے اندر دردِ حق کی خوشبو پوشیدہ رکھتی ہے۔ (۳) تو جب اہلِ نظر کی صحبت اختیار کرے گا تو یہ صحبت تیری روح کی کلی کو شگفتہ کردے گی، اس کی صحبت مثل نسیم سحری ہے۔ (۴) اور اگر غفلت سے کسی رہبر کو نہ پکڑا تو تیری کلی کیسے گلِ تر ہوگی۔ (۵) اے مخاطب! اگر انجمن میں تو کسی کلی کو خلعت گل میں آراستہ اس کا کرّوفر مشاہدہ کرتا ہے تو یقین کرلے کہ چمن میں نسیم سحری کا فیض اس کو پہنچا ہے۔ حضرت شاہ فضل الرحمن گنج مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ تہجد کی نماز کے بعد جب خاص قربِ حق کی خوشبو اپنی جان میں محسوس کرتے تھے تو یہ شعر خاص وجہ سے گنگناتے تھے ؎ بادِ نسیم آج بہت مشکبار ہے شاید ہوا کے رُخ پہ کھلی زُلفِ یار ہے حضرت رومی رحمۃ اللہ علیہ بھی اس خوشبو ئے قربِ خاص کو اس طرح بیان فرمایا ہے ؎ بوئے آں دلبر چوں پرّاں میشود ایں زباں ہا جملہ حیراں میشود اس محبوبِ حقیقی کی خوشبو اُڑ کر میری روح میں محسوس ہوتی ہے تو اس کی لذت کیف آفریں کے بیان کے لیے مجھے تمام زبانیں قاصر نظر آتی ہیں اور حقیقت ہے کہ لطف غیرمحدود کو زبانِ محدود کیسے تعبیر کرسکتی ہے۔

06:22) حضرت اصغرؔ گونڈوی استادِ جگرؔ نے بھی اس مقام کو خوب تعبیر کیا ہے ؎ ترے جلوئوں کے آگے ہمت شرح و بیاں رکھ دی زبانِ بے نگہ رکھ دی نگاہِ بے زباں رکھ دی

10:27) حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت سے قبل نفس کی شرارت سے یہ حال تھا ؎ ہے شوق و ضبطِ شوق میں دن رات کشمکش میں دل کو دل ہے مجھ کو پریشاں کیے ہوئے پھر فیضانِ صحبت کے بعد کیا حال ہوا۔ خود حضرت خواجہ صاحب نے اپنا یہ حال اس طرح فرمایا ہے ؎ نقشِ بتاں مٹایا دکھایا جمالِ حق آنکھوں کو آنکھیں دل کو مرے دل بنا دیا آہ کو سوزِ دل سے کیا نرم آپ نے ناآشنائے درد کو بسمل بنا دیا مجذوبؔ در سے جاتا ہے دامن بھرے ہوئے صد شکر حق نے آپ کا سائل بنا دیا

18:26) ایک سبق آموز واقعہ ایک پٹرول کی ٹنکی والا ٹرک کا ڈرائیور پٹرول پمپ سے چند گیلن پٹرول خرید رہا تھا۔ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا دیکھو بیس ہزار گیلن پٹرول اس کی پیٹھ پر ہے، مگر اس کے انجن میں پٹرول نہ ہونے کے سبب یہ ٹرک چل نہیں سکتا اور چند گیلن پٹرول کا استفادہ کررہا ہے۔ اسی طرح علوم کی کثرت کا حال ہے جب تک دل میں خشیت اور محبت کا پٹرول نہ ہو۔ اپنے علوم پر عمل کی توفیق نہیں ہوتی۔ اسی محبت اور خشیت کا پٹرول لینے کے لیے حضرت گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں گئے تھے۔

20:03) صحبت اہل اللہ سے متعلق حضرت تھانوی ؒکے چند ارشادات از: ملفوظات کمالاتِ اشرفیہ فرمایا کہ محبت حق پیدا کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ محبت والوں کے پاس بیٹھنا شروع کر دے ؎ آہن کہ بپارس آشنا شد فی الحال بصورت طلا شد (صفحہ:۵۸) فرمایا کہ اصل چیز اصلاح کے لیے صحبت ہے اور ہمیشہ اہل اللہ نے صحبت ہی کا التزام رکھا۔ صحابہ کو جو کچھ ملا صحبت ہی سے ملا۔ (صفحہ: ۱۷۲) فرمایا کہ بزرگوں کی صحبت سے اگر اصلاح کامل نہ بھی ہو تو کم از کم اپنے عیوب پر نظر ہونے لگتی ہے یہ بھی کافی ہے اور مفتاح طریق ہے۔ (صفحہ: ۱۰۷) فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے محبوب اور محب بننا چاہتے ہو تو اعمال میں ہمت کرکے شریعت کے پابند رہو ظاہراً بھی باطناً بھی اور اللہ اللہ کرو اور کبھی کبھی اللہ والوں کی صحبت میں جایا کرو اور ان کی غیرموجودگی میں جو کتابیں وہ بتائیں ان کو پڑھا کرو۔ (صفحہ: ۳۷) فرمایا کہ اہل اللہ کے واقعات اس پر شاہد ہیں کہ ان حضرات نے اپنے کو جتنا مٹایا خدا تعالیٰ نے ان کو اتناہی چمکایا۔ تواضع میں جذب و کشش کی خاصیت ہے۔ متواضع کی طرف قلوب کو خود انجذاب ہوتا ہے۔ بشرطیکہ صحیح تواضع ہو، تصنع اور بناوٹ نہ ہو۔ اہل اللہ کے اند رکشف و کرامت سے زیادہ جو چیز دلکش و دلرُبا ہوتی ہے وہ ان کے تواضع کے واقعات ہیں۔ بے شک تواضع سے وہ رفعت حاصل ہوتی ہے جو تصنع سے کبھی بھی نہیں ہوتی۔ ’’مَنْ تَوَاضَعَ ِﷲِ رَفَعَہُ اﷲُ۔‘‘(صفحہ: ۸۳) فرمایا کہ اصلاح کا کوئی منتہیٰ نہیں ہے، اس لیے جب ایسا خیال ہو کہ اب میری اصلاح ہوچکی ہے اور اس پر اطمینان بھی ہو تو یہ غلط ہے۔ (صفحہ: ۹۰) فرمایا کہ اللہ والوں کی صحبت سے نفع ہونے کے چار وجوہ ہیں: (۱)…ان کی صحبت میں برکت ہے جو ان کو راضی رکھتا ہے اور جس کی طرف ان کے قلوب متوجہ رہتے ہیں اللہ تعالیٰ اس پر فضل فرماہی دیتا ہے۔ (صفحہ: ۲۴۲) (۲)… ان کی مجلس میں ایسے ملفوظات ہوتے ہیں جن سے نفس کے رذائل کا علم ہوتا ہے۔ (۳)… آنے والوں کے لیے یہ حضرات ان کی اصلاح کی دعائیں کرتے ہیں۔ (۴)… انسان کی طبیعت میں نقل اخلاق و اعمال کا خاصہ ہے جس کے سبب بزرگوں کے پاس رہنے سے عشقِ حق اور خوفِ خدا ان کے دل سے طالب کے دل میں خودبخود منتقل ہونے لگتا ہے اور ان کے اعمالِ صالحہ کی نقل کی توفیق بھی ہونے لگتی ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries