عشاء مجلس ۱۷ ۔اگست۳ ۲۰۲ء     : عشق مجازی سے خدا کی پناہ مانگو     !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

01:34) معارف القرآن جدید غم کے فائدے

13:38) چاہے کوئی کیسا بھی ہو بال بڑے ہوں بڑی مونچھ ہو لیکن کسی کو حقیر نہیں سمجھنا۔۔

17:53) پلاٹ کی مثال اور پھر نصیحت کہ اللہ تعالی نے تو فرمادیا کہ زمین و آسمان ہم نے بنایا ۔۔

20:36) ماں باپ کی آہ مت لینا ۔۔

25:29) کھیلنا گھومنا اچھا پڑھنا اچھا کاروبار کرنا گاڑی کچھ منع نہیں بس گناہ کرنا منع ہے۔۔

28:11) ان حسینوں میں کیا بھرا ہوا جن پر ہم اپنی جوانی برباد کررہے ہیں۔۔

31:05) حرام موت مرجاتے ہیں لڑکی کے لیے خودکشی حرام ہے۔۔

31:34) صلہ عشق مجازی کا یہ کیسا ہے ارے توبہ کہ عاشق روتے رہتے ہیں صنم خود سوتا رہتا ہے یہ کون سی عاشقی ہے کہ یہ اس کی یاد میں رو رہا ہے اور وہ بے خبر سو رہا ہے۔ کیا ذلت ہے، اس سے بڑی کوئی پستی نہیں جو اللہ کو چھوڑ کر مرنے والوں پر مرتا ہے، یہ قسمت کی محرومی ہے۔ عشقِ مجازی سے خدا کی پناہ مانگو۔

36:15) ایک آدمی رئیس کا بیٹا تھا،اس کو ایک عورت سے ناجائز محبت ہوگئی۔وہ دونوں ساتھ جارہے تھے کہ راستہ میں ایک اللہ والے بڑے میاں تسبیح پڑھتے جارہے تھے جنہیں آنکھوں سے کم نظر آتا تھا۔اس اللہ والے سے راستہ چلتے اس لڑکی کو دھکا لگ گیا تو وہ شخص اس لڑکی کے عشق میں اتنا پاگل تھا کہ اس نے فوراً بڑے میاںکو ایک طمانچہ مار دیااور بد تمیزی سے اس ولی اللہ کو کہا کہ اندھے! دیکھتا نہیں ہے، تو نے میرے محبوب کو دھکا دے دیا۔بےچارے اللہ والےنے آسمان کی طرف دیکھا لیکنچونکہ کمزور تھے، بوڑھے تھے ، بدلہ نہیں لے سکتے تھے لہٰذا آسمان کی طرف دیکھ کر بزبان ِحال یہ شعر پڑھا اور آگے بڑھ گئے؎ ہم بتاتے کسے اپنی مجبوریاں رہ گئے جانبِ آسماں دیکھ کر جب وہ آدمی گھر گیا تو اس کا پیشاب بند ہوگیا،ہسپتال لے کر گئے، تمام ڈاکٹروں نے کوشش کی کہ پیشاب اُتر جائے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا یہاں تک کہ بالکل مرنے کے قریب ہوگیا، تو اسی معشوقہ نے کہا کہ دیکھو! تم اچھے نہیں ہو سکتے، وہ بڑے میاں جن کو تم نے طمانچہ مارا تھا اور جنہوں نے آسمان کی طرف دیکھا تھا،ایسا لگتاہے کہ انہوں نے اللہ سے کوئی بات کہہ دی ہے، جلدی سے جاؤ اور ان کو راضی کرو ، ان کے پَیر پکڑو۔ لہٰذا چار آدمیوں کے سہارے چارپائی پر لد کر آیا اوران بزرگ سے کہا کہ مجھے معاف کر دو اور اپنی بددعا واپس لے لو۔ انہوں نے فرمایا کہ خدا کی قسم!میں نے بددعا نہیں کی صرف آسمان کی طرف دیکھا تھا،میں نے اللہ میاں سے کچھ کہا نہیں تھا۔اس نے کہا کہ اگر آپ نے بد دعا نہیں دی تو میرا یہ حال کیوں ہو گیا؟فرمایا کہ یہ بتائو!جب میری کم نگاہی سے، آنکھ کی روشنی کی کمی سے تیری محبوبہ کو دھکا لگا تھا تو کیا اُس نے تجھ سے درخواست کی تھی کہ تُو مجھ سے بدلہ لے یا تُو نے خود ہی اس کی یاری میں، دوستی اور محبت کے حق میں مجھے مارا تھا؟میں نے بھی آسمان کی طرف اللہ میاں کو دیکھامگرکہا کچھ نہیں۔ جیسے تو نے اپنے یار کی دوستی کا حق ادا کیا کہ اس عورت کے درخواست کئے بغیر تُو نے مجھے طمانچہ مارا،تو میرا بھی کوئی یار ہے، آج اسی نے اتنا ہمارے اوپر کرم کیا ہے۔

39:44) آج کسی کی محبت میں اتنے آگے بڑھ جاتے ہیں کہ علماء کو گا لیاں دیتے ہیں اُن کی غیبتیں کرتے ہیں مذاق اڑاتے ہیں ..خدارا! اللہ سے ڈرو اللہ تعالی ایسا انتقام لے گا کہ کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہو گے منہ چھپانے کو جگہ نہیں ملے گی۔۔

42:29) دوسرے کے عیب کو تو چھپانا ہے اور یہاں اگر ایک عالم سے کچھ ہوگیا تو گاتے پھر رہے ہیں اگر اس نے وہ کام نہیں کیا پھر تو بہتان ہے جو اور بھی بڑا گناہ ہے۔۔

دورانیہ 50:44

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries