عشاء مجلس ۲۵  ۔اگست۳ ۲۰۲ء     :بدنظری سے راہ سلوک دشوار ہو جاتی ہے !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

03:02) حسبِ معمول حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی کتاب جزاءُالاعمال سے تعلیم ہوئی۔۔۔

03:03) جتنی ہماری قربانی اتنی اللہ تعالیٰ کی مہربانی۔۔۔

06:59) جنت اُدھار ہے اللہ تعالیٰ کی ذات اُدھار نہیں ۔۔۔مانا کہ میر گلشنِ جنت تو دُور ہے۔۔۔عارف ہے دل میں خالقِ جنت لیے ہوئے۔

08:30) سب سے زیادہ گناہ اس موبائل کی وجہ سے ہورہے ہیں یہ عجیب فتنہ ہے ۔۔۔

10:33) اللہ تعالیٰ کی ذات سے نااُمید نہیں ہونا بس توبہ کرتے رہیں۔۔۔ نہ چت کرسکے نفس کے پہلواں کو تو یوں ہاتھ پائوں بھی ڈھیلے نہ ڈالے ارے اس سے کُشتی تو ہے عمر بھر کی کبھی وہ دبالے کبھی تُو دبالے جو ناکام ہوتا رہے عمر بھر بھی بہرحال کوشش تو عاشق نہ چھوڑے

14:59) صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے: ’’اِھْدِنَاالصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ‘‘ اے اللہ ہم کو سیدھا راستہ دکھا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں صراطِ مستقیم کیا ہے۔ اس کا بدل ’’صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ‘‘ ہے یعنی اے اللہ جن پر آپ نے انعام نازل کیا جو آپ کے پیارے بندے ہیں۔

28:06) دین کو سمجھانے کی مثال میں کسی حقیر و ذلیل یا شرمناک چیز کا ذکر کرنا کوئی عیب نہیں ہے(حضرت مفتی محمدشفیع صاحب رحمہ اللہ معارف القرآن جلد نمبر اصفحہ ۱۶۷ سے ۱۶۹،پارہ ۱ سورہ بقرہ،آیت ۲۶)۔

38:26) کچھ ہنسی کی باتیں۔۔۔

45:54) ارشاداتِ دردِ دل: بد نظری سے راہِ سلوک نہایت دشوار ہوجاتی ہے کیونکہ لعنت کا مورد ہے۔ لعنتی آدمی کا راستہ آسان کے بجائے دشوار ہوگا، وہ کیسے اﷲ تک پہنچے گا؟ بدنظری آنکھوں کا زِنا ہے۔ بخاری شریف کی حدیث ہے: {زِنَا الْعَیْنِ النَّظَرُ} (صحیحُ البخاری، کتابُ الاستیذان، باب زنا الجوارح دون الفرج،ج:۲، ص:۹۲۲) اور زِنا کرکے کوئی اﷲ کا راستہ طے کرسکتا ہے؟ اﷲ تک پہنچ سکتا ہے؟ آنکھوں کا زانی اﷲ کا ولی ہوسکتا ہے؟ تو آنکھوں کے زِنا سے مکمل طور پر بچو۔ دانت پیس لو۔ گھر سے جب نکلو تو نفس سے کہو کہ خبردار! اگر حسینوں کو دیکھا تو گردن مروڑ دوں گا۔ دیکھیے آنکھوں پر جو اﷲ نے پردہ دیا ہے یہ محتاجِ سوئچ نہیں کہ پہلے سوئچ دبائیں پھر پردہ گرے گا۔ آنکھوں کا پردہ آٹومیٹک ہے، خود آنکھوں پر گرا دیجیے۔ اﷲ تعالیٰ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ ہیں۔ نگاہ بچانے کو آسان کردیا۔ اس کے بعد بھی کوئی دیکھے تو خدا کی آگ دیکھے گا۔ ان کے سوراخوں میں گندگی ہے پھر بھی لوگ ایمان ضائع کر رہے ہیں۔ مشک و زعفران ہوتا تو ایمان بالکل ہی کھودیتے ۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو گندے اعمال میں مبتلا ہیں مگر تقدس مآبی دکھانے کے لیے کہتے ہیں کہ فلاں صوفی صاحب کیسی فحش بات کرتے ہیں، ایسی بات تہذیب کے خلاف ہے اور خود تہذیب کا پردہ چاک کرتے ہیں اور بدفعلی کرتے ہیں مگر دوسروں پر تقدس مآبی ظاہر کرنے کے لیے کہتے ہیں کہ ہماری طبیعت شرمیلی ہے، ایسی گندی بات سن کر ہمیں تو بہت تکلیف ہوئی، ایسی بات بیان کرتے ہیں جس سے بہت شرم معلوم ہوتی ہے۔ بتایئے باتیں بنانا اور اس گندے فعل سے نفرت دِلانا برا ہے یا چھپ چھپ کر بدمعاشی کرنا؟

52:11) کسی صاحب کا اعتراض اور اس کا جواب۔۔۔

56:07) عشقِ مجازی کا حاصل گناہ کے گندے مقامات ہیں۔۔۔نہ کوئی راہ پاجائے نہ کوئی غیر آجائے۔۔۔حریمِ دل کا احمد اپنے ہر دم پاسباں رہنا۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries