مجلس فجر  :۱۶ ستمبر۳ ۲۰۲ء     :صحبت یافتہ اور فیض یافتہ !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

05:38) اِرشاد فرمایا کہ ہوائی جہاز ڈھائی گھنٹہ میں جدہ پہنچ جاتا ہے اور ریل شاید ایک ماہ میں پہنچے۔ لہٰذا عبادت کی کثرت مت دیکھو۔ عارف کی دو رکعت غیر عارف کی لاکھ رکعت سے افضل ہے اس لیے ہمارے بزرگوں نے فرمایا کہ اپنی کثرت عبادت میں ہی مشغول مت رہو۔ کسی اللہ والے کے پاس جاکر بیٹھو تو تمہاری دو رکعت ایک لاکھ رکعت کے برابر ہوجائے گی کیونکہ ان کی صحبت کی برکت سے تمہارے اندر دین کی سمجھ اور اللہ کی محبت اور معرفت پیدا ہوگی۔ اللہ والوں کی صحبت کا ایک عجیب انعام ہے یعنی محنت کم اور مزدوری زیادہ۔ حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ مولانا رومی اپنے شیخ شمس الدین تبریزی رحمہ اللہ کے نام پر وجد کرتے ہیں۔

ایک ہی مصرع میں چار چار بار شیخ کا نام لیتے ہیں ؎ من نہ جویم زیں سپس راہ اثیر پیر جویم پیر جویم پیر پیر حاجی صاحب رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مولانا رومی ہزار سال عبادت کرتے تو وہ قرب عظیم نصیب نہ ہوتا جو انہیں شمس الدین تبریزی کی چند دن کی صحبت سے نصیب ہوگیا یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے شیخ کے گرویدہ و عاشق ہیں اور ان کے نام سے مست ہوجاتے ہیں۔ آدمی جس سے پاتا ہے اس کی گاتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک بار حضرت شمس الدین تبریزی بغیر بتائے کہیں چلے گئے تو مولانا رومی بے قرار ہوگئے اور دیوانہ وار ان کی تلاش میں نکلے تو کسی نے کہا کہ ملک شام کی فلاں گلی میں میں نے مولانا شمس الدین تبریزی کو دیکھا ہے تو ٹھنڈی آہ کھینچی اور فرمایا کہ آہ! جس شام میں میرا شمس رہتا ہے اس شام کی صبح کیسی ہوگی اور فرمایا ؎ اُبْرُکِیْ یَا نَاقَتِیْ طَابَ الْاُمُوْرُ اِنَّ تَبْرِیْزًا لَنَا ذَاتَ الصُّدُوْرِ اے اونٹنی ٹھہر جا میرا تو کام بن گیا اور میرے نصیب جاگ اٹھے۔ شہر تبریز سینوں کے بھید والا شہر ہے۔ اللہ کی محبت کے اسرار اسی شہر کے صدقے میں میرے شیخ تبریزی کے سینہ مبارک سے ملے ہیں ؎ اِسْرَحِیْ یَا نَاقَتِیْ حَوْلَ الرِّیَاضِ اِنَّ تَبْرِیْزًا لَنَا نِعْمَ الْمَفَاضُ اے میری اونٹنی شہر تبریز کے باغوں کے ارد گرد خوب چرلے۔ شہر تبریز ہمارے لیے بہت بڑے فیض کی جگہ ہے ؎ ہر زماں از فوح روح انگیز جاں از فراز عرش بر تبریزیاں مولانا جوش محبت میں اہل شہر تبریز کے لیے دعا کرتے ہیں کہ یا اللہ شہر تبریز والوں پر آسمان سے ہمہ وقت رحمتوں کی بارش فرما۔ مولانا اپنے پیر پر فدا ہوکر ہم سب لوگوں کو سبق دے گئے کہ شیخ سے کس طرح محبت کرنی چاہیے۔

05:40) جس کو جو کچھ دیا ہے اللہ تعالیٰ نے دیا ہے لیکن ذریعے سے دیا ہےحضرت مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم تاغلام شمس تبریزی نہ شد

14:14) صحبت یافتہ اور فیض یافتہ ارشاد فرمایا کہ جس بادشاہ کو اپنی بادشاہت کا علم نہ ہو وہ بادشاہ نہیں ہے۔ جس ڈپٹی کمشنر کو معلوم نہ ہو کہ میں اس حلقہ کا ڈپٹی کمشنر ہوں وہ ڈپٹی کمشنر بھی نہیں ہے۔ ایسے ہی جس پیغمبر کو اپنی نبوت کا علم نہ ہو وہ نبی نہیں ہوسکتا۔ سب سے پہلے نبی کو اپنی نبوت پر ایمان لانا فرض ہوتا ہے۔ کوئی نبی دنیا میں ایسا نہیں گزرا جس نے کہا ہو کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں نبی ہوں یا نہیں بلکہ ہر نبی نے اپنی نبوت کا ببانگ دہل اعلان فرمایا جس طرح خاتم النبیین سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین میں فرمایا کہ: ((اَنَا النَّبِیُّ لاَ کَذِبْ، اَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ)) (صحیحُ البخاری) اور قیامت تک کے لیے اعلان فرمادیا: ((اَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لاَ نَبِیَّ بَعْدِیْ)) (المعجم الکبیر لطبرانی) کہ میں خاتم النبیین ہوں اب میرے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ لہٰذا اب قیامت تک جو نبی ہونے کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا کذاب اور دجال ہے۔

17:36) انبیاء کو تو وحی سے اپنی نبوت کا یقینی علم ہو جاتا ہے لیکن اولیاء اللہ کو بھی حالات و قرائن سے معلوم ہوجاتا ہے کہ میرے قلب میں وہ مولیٰ اپنی تجلی خاصہ سے متجلی ہوگیا، ولایت خاصہ عطا ہوگئی۔ جس کو اپنے قلب میں اس مولیٰ کا قرب خاص محسوس نہ ہو وہ ولی نہیں، اس کا دل خالی ہے۔ ناممکن ہے کہ دریا میں پانی ہو اور اس کو محسوس نہ ہو کہ میرے اندر پانی ہے۔ اگر دریا خاک اُڑا رہا ہے یہ دلیل ہے کہ اس دریا میں پانی نہیں ہے چاہے وہ لاکھ دعویٰ کرے کہ میں لبا لب بھرا ہوا ہوں اور سینہ تان کر بہہ رہا ہوں لیکن اس کا خاک آمیز ماحول بتائے گا کہ یہ پانی سے محروم ہے، یہ ڈینگ بانک رہا ہے اور لاف زنی کررہا ہے جب دریا لبالب بہتا ہے تو بہت دور تک اس کی ٹھنڈک فضائوں میں داخل ہوجاتی ہے۔ کئی میل دور سے معلوم ہوجاتا ہے کہ اس طرف دریا ہے کیونکہ ادھر سے جو ہوا آتی ہے وہ پانی سے لگ کر آتی ہے۔ پانی کی صحبت یافتہ ہوا اور ٹھنڈی نہ ہو! جو ہوا ٹھنڈی نہ ہو تو دلیل ہے کہ یہ پانی کی صحبت یافتہ نہیں ہے۔ اگر صحیح معنوں میں صحبت یافتہ ہوتی اور پانی کی ٹھنڈک کو صحیح معنوں میں جذب کیا ہوتا تو ضرور ٹھنڈی ہوتی۔ صحبت یافتہ کے معنی خالی صحبت یافتہ نہیں بلکہ فیض یافتہ صحبت ہے۔ اس لیے خالی یہ نہ دیکھئے کہ یہ شخص شیخ کے ساتھ رہتا ہے بلکہ یہ دیکھئے کہ اس کے اندر شیخ کا فیض کتنا آیا ورنہ وہ صحبت یافتہ تو ہے فیض یافتہ نہیں۔۔۔

19:56) حضر ت ابو مسلم حولانی رحمہ اللہ کا واقعہ کے اسود حسنی نے ان کو آگ میں ڈال دیا تھا۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries