مجلس عشاء   :۲۲ ستمبر۳ ۲۰۲ء     :شوہر کے حقوق        !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

03:20) حسبِ معمول حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی کتاب جزاء الاعمال سے تعلیم ہوئی۔۔۔

03:21) جب آدمی نیک بنتا ہے تو پھر نیک کام کرنے میں اس کے لیے کافی رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں جن میں سے ایک ہے بدنظری۔۔۔

05:27) خلافت کو جنت کا سرٹیفکیٹ نہیں سمجھنا۔۔۔

07:00) اللہ تعالیٰ کی معافی کا مضمون۔۔۔اللہ تعالیٰ بہت معاف کرنے والے ہیں اللہ تعالیٰ کا اِرشاد مبارک ہے کہ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا ۔۔الایہ۔

10:56) تقویٰ پر انعامات۔۔۔

12:16) اصلاح وہ نہیں کراتا جو اپنے آپ کو نیک سمجھتا ہے۔۔۔

18:04) استغفار کے ثمرات: فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ لِزِمَ الْاِسْتِغْفَارَ جَعَلَ اللّٰہُ لَہٗ مِنْ کُلِّ ضَیْقٍ مَخْرَجًا وَمِنْ کُلِّ ہَمٍّ فَرَجًا وَرَزَقَہٗ مِنْ حَیْثَُ لَایَْتَسِبُ {مشکوٰۃ المصابیح، ج:؟؟؟، ص:۲۰۴} مشکوٰۃ شریف سے ایک حدیث پاک آپ حضرات کو سنائی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں بزبانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطاکار اور گنہگار بندوں کے لیے ایک عظیم نعمت اور عظیم تدبیر عطا فرمائی ہے کہ اگر تم سے کچھ خطائیں ہوتی رہتی ہیں اور یقینا کُلُّ بَنِیْ اٰدَمَ خَطَّائٌ تم سب کے سب کثیر الخطاء ہو ۔۔۔

32:18) شیخ کے ساتھ مقابلہ یہ بڑی سخت بے ادبی ہے۔۔۔حضرت والا رحمہ اللہ کے وقت میں کسی صاحب نے شیخ سے بڑھنے کی دُعا کی تو اس پر حضرت والا رحمہ اللہ نے نصیحت کی۔۔۔

37:03) ہم شیخ کو اپنا خلیل کیوں نہیں بناتے؟۔۔۔

38:37) استغفار کے ثمرات: ۔۔۔ جیسے کہ اس کی شرح ملاعلی قاری نے فرمائی ہے کہ خَطَّائٌ کے معنی کثیر الخطاء لیکن کثرتِ خطاء کا علاج کیا ہے؟ کثرتِ خطا کا علاج کثرتِ استغفار و توبہ ہے جیسا مرض ویسی دوا لہٰذا فرمایا: {کُلُّ بَنِیْ اٰدَمَ خَطَّائٌ وَخَیْرُ الْخَطَّائِیْنَ التَّوَّابُوْنَ} (مشکوٰۃ المصابیح، ج:؟؟؟، ص:۲۰۴) بہترین خطاء کار وہ ہیں جو کثیر التوبہ ہیں لیکن توبہ کی شرائط کیا ہیں اور توبہ کب قبول ہوتی ہے۔ اس کی تین شرحیں محدثین نے بیان کی ہیں۔ شیخ محی الدین ابوزکریا نووی رحمۃ اللہ علیہ نے شرحق مسلم میں فرمایا کہ توبہ کی قبولیت کی تین شرطیں ہیں: (شرح مسلم شریف الامام النووی، ج:۲، ص:۳۴۶) (۱) یہ کہ اَنْ یَّقْلَعَ عَنِ الْمَعْصِیَۃِ اس گناہ سے الگ ہوجائے۔ بعض لوگ بے پردہ عورتوں کو دیکھتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ مولانا! ذرا دیکھئے کیا بے پردگی ہے! لَاحَوْلَ بھی پڑھ رہے ہیں اور دیکھتے بھی جارہے ہیں تو ایسا لَاحَوْلَ خود ان پر لَاحَوْلَ پڑھتا ہے۔ فان ہذا الاستغفار یحتاج الی الاستغفار ایسا استغفار دوسرے استغفار کا محتاج ہے، اس لیے توبہ جب قبول ہوتی ہے کہ اس گناہ سے انسان علیحدہ ہوجائے۔ (۲) اور دوسری شرط یہ ہے کہ اَنْ یَّنْدَمَ عَلَیْہَا اس گناہ پر ندامتِ قلب بھی ہو، شرمندگی ہو۔ ندامت کی حقیقت تَأَ لُّمُ الْقَلْبِ ہے کہ قلب میں الم پیدا ہوجائے جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں آپ حضرات جانتے ہیں کہ جب انہیں پتہ چل گیا کہ اللہ تعالیٰ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے ناراض ہیں تو قرآن پاک اعلان کرتا ہے۔ 42:24) آج ہمیں اپنی اصلاح کی فکر کیوں نہیں ہے؟۔۔۔ 46:44) شوہر کے حقوق۔۔۔آج اللہ معاف کرے عورتیں اپنے شوہروں کو ستا رہی ہیں اور اپنے لیے دوزخ خرید رہی ہیں اور پھر اپنے آپ کو نیک بھی سمجھ رہی ہیں۔۔۔معافی تو مانگنا ہی نہیں ان کے اندر اکڑ ہے۔۔۔

53:10) احسن قول اللہ سے بچھڑے ہوئے بندوں کو اللہ سے ملانا ہے۔۔۔

57:45) حضر ت مولانا شاہ عبدالمتین صاحب دامت برکاتہم کا حضرت والا رحمہ اللہ سے کس قدر محبت کا تعلق تھا کچھ واقعات۔۔۔

01:00:52) استغفار کے ثمرات ۔۔۔وَضَاقَتْ عَلَیْہِمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ساری کائنات ان پر تنگ ہوگئی اور وَضَاقَتْ عَلَیْہِمْ اَنْفُسُہُمْ اور وہ اپنی جانوں سے بیزار ہوگئے اور یہ محبت کے حقوق میں سے ہے، جس سے زیادہ محبت ہوتی ہے اس کی ناراضگی سے ایسا ہی اثر ہونا چاہئے۔ پس اگر گناہ ہوجائے تو اللہ کی ناراضگی اور غضب کے ساتھ کوئی چیز اچھی نہ لگے، بال بچے اچھے نہ لگیں، کھانا پینا بھی اچھا نہ لگے، مکان بھی اچھا نہ لگے، ساری دنیا اس کی نگاہوں میں تنگ پڑجائے اور اپنی جان سے بیزار ہوجائے جب تک کہ دو رکعت صلوٰۃ توبہ پڑھ کر اشکبار آنکھوں سے استغفار و توبہ کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی نہ کرے۔ ہ

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries