عشاء   مجلس  :یکم اکتوبر۳ ۲۰۲ء     :دنیا کو مقصد نہیں بنانا ہے          !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

02:10) شیخ کو مقصود نہیں بنانا چاہیے۔۔

03:26) اللہ والوں کی محبت مانگنا۔۔۔

03:53) حضرت تھانوی رحمہ اللہ انسان بننا ہے تو اشرف علی کے پاس آجائیں لیکن غوث قطب ابدال بننا ہے تو کہیں اور جائیں۔۔

11:09) ایک ہی راستہ ہے شریعت و سنت کی اتباع۔۔

15:47) تعلیم۔۔۔

17:31) شیطان سے پہلے کون شیطان تھا جس نے اسے مردود کیا یہ نفس تھا۔۔

17:59) اللہ تعالی کی رضا سب نے بڑھ کر ہے۔۔

20:30) احد پہاڑکا ذکر۔۔

28:59) وعدہ خلافی کا گناہ۔۔

31:39) اگر ساری دنیا ہماری تعریف کرے تو اس تعریف سے ہمارا کچھ بھلا نہ ہوگا جب تک کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن یہ نہ فرمادیں کہ میں تم سے راضی ہوگیا۔ علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا شعر یاد آیا۔ فرماتے ہیں کہ دنیا میں اگر بہت سے لوگ تمہاری تعریف کریں تو تم اپنی قیمت نہ لگالینا کیونکہ غلاموں کے قیمت لگانے سے غلام کی قیمت نہیں بڑھتی، غلاموں کی قیمت مالک کی رضا سے بڑھتی ہے لہٰذا سید سلیمان ندوی فرماتے ہیں ؎ ہم ایسے رہے یا کہ ویسے رہے وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے یہاں ہماری خوب تعریفیں ہورہی ہیں لیکن وہاں ہماری قیمت کیا ہوگی یہ قیامت کے دن معلوم ہوگا۔ اور ان کا دوسرا شعر بھی سنائے دیتا ہوں کیونکہ عارضی حیات سے بعض وقت آدمی کو دھوکا لگ جاتا ہے۔ فرماتے ہیں ؎ حیاتِ دو روزہ کا کیا عیش و غم مسافر رہے جیسے تیسے رہے کیونکہ جسے دنیا کا عیش حاصل ہو ضروری نہیں ہے کہ اس کے قلب میں بھی عیش ہو۔ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎

43:44) سنتوں کے عمل پر چار باتوں کی تکریم۔۔

45:31) مسواک کی فضیلت۔۔

51:23) اپنی اولاد کو اللہ تعالی سے بنوالو۔۔

55:28) دنیا کمانا منع نہیں لیکن مقصد نہیں بنانا ہے۔۔

01:03:10) از بروں چوں گورِ کافر پُر حلل و اندروں قہرِ خدائے عزّ و جل اگر کسی کافر بادشاہ کی قبر پر سنگِ مرمر لگادیا جائے اور دنیا بھر کے سلاطین آکر وہاں پھولوں کی چادر چڑھادیں اور بینڈ باجے بج جائیں اور فوج کی سلامی ہو لیکن ؎ و اندروں قہرِ خدائے عزّ و جل قبر کے اندر جو اللہ کا عذاب ہورہا ہے اس کی تلافی قبر کے اوپر کے سنگِ مرمر نہیں کرسکتے اور اوپر کی روشنیاں اور بجلیاں اور دنیا والوں کے سلوٹ اور سلامی کچھ مفید نہیں ہے۔

01:04:33) اس لیے اگر اللہ تعالیٰ کو راضی نہیں کیا چاہے ایئرکنڈیشن میں بیٹھے ہوں، بیوی بچے بھی ہوں اور خوب خزانہ ہے، ہر وقت ریالوں کی گنتی ہورہی ہے اور بینک میں بھی کافی پیسہ جمعہ ہے لیکن یہ ظاہر کا آرام ہے۔ یہ جسم ایک قبر ہے جسم کے اوپر کا ٹھاٹ باٹ دل کے ٹھاٹ باٹ کے لیے ضروری نہیں، ایئرکنڈیشن ہماری کھالوں کو تو ٹھنڈا کرسکتے ہیں مگر دل کی آگ کو نہیں بجھاسکتے۔ اگر اللہ تعالیٰ ناراض ہیں تو جسم لاکھ آرام میں ہو لیکن دل عذاب میں مبتلا رہے گا اور چین نہیں پاسکتا۔ ایک بزرگ فرماتے ہیں ؎ دل گلستان تھا تو ہر شے سے ٹپکتی تھی بہار دل بیاباں کیا ہوا عالم بیاباں ہوگیا اگر دل میں بہار ہے تو باہر بھی بہار ہے اور اگر دل ویران ہے سارا عالم ویران ہے۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries