عشاء    مجلس ۲۲    جنوری  ۴ ۲۰۲ء     :بدنظری کرنا اللہ سے دوری کا سبب ہے    !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲ کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

02:56) بچوں کو نصیحت کہ مسجد میں شور نہ کریں۔۔۔

02:57) فوٹو گرافی ۔۔۔آج یہ مرض کتنا بڑھ گیا ہے جدھر دیکھو تصویر کشی ہو رہی ہے ذرا اس سے متعلق فتویٰ تو دیکھو اور اس کے نقصانات کتنے ہیں بات کہاں سے کہا ں تک پہنچ جاتی ہے۔۔۔

11:11) آج ہم اپنے اکابرین کے طریقوں سے ہٹ رہے ہیں۔۔۔حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کا تذکر ہ کے عالم بھی نہیں تھے لیکن کیسے کیسے اکابرین کے شیخ بنے۔۔۔

13:41) بے ریش لڑکوں سے کس قدر احتیاط کرنی ہے؟حضرت والا رحمہ اللہ کی نصیحت۔۔۔

19:42) بدنظری کرنا یہ اللہ تعالیٰ سے دوری کا سبب ہے ۔۔۔

21:18) اصلی حیّا کیا ہے؟۔۔۔

22:25) اصلاح کی فکر کرنی چاہیے۔۔۔

24:24) حسبِ معمول حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی کتاب اپنے ایمان کی حفاظت کیجیے سے تعلیم ہوئی۔۔۔

26:30) صحبت اہل اللہ کی اہمیت۔۔۔

29:48) کتابوں سے ہم عالم ِمنزل بنے گے اور اللہ والوں کی صحبت سے بالغِ منزل ہوں گے۔۔۔

32:49) الہامات ربّانی: جو مقرب ہوتا ہے اس کی معمولی لغزش پر بھی پکڑ ہو جاتی ہے ارشاد فرمایا کہ ایک مرتبہ قبیلہ بنو تمیم کے لوگ آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ بات زیر ِغور تھی کہ اس قبیلہ پر حاکم کس کو بنایا جائے؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ایک رائے دی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دوسری رائے دی،اور دونوں بزرگوں میں کچھ بحث کا سا انداز پیدا ہوگیا اور دونوں کی آوازیں کچھ بلند ہوگئیں،اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿یٰٓاَ یُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْہَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَہْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُکُمْ وَاَنْتُمْ لَاتَشْعُرُوْنَ۝﴾ (سورۃ الحجرٰت: آیۃ۲) اے ایمان والو!تم اپنی آواز یں نبی(علیہ السلام) کی آواز سے بلند مت کیا کرو اور نہ ان سے ایسے کھل کر بولا کرو جیسے تم آپس میں ایک دوسرے سے کھل کر بولا کرتے ہو،کبھی تمہارے اعمال برباد ہو جائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔(بیان القرآن) یہ ڈانٹ کس پر پڑی ہے؟ کوئی معمولی شخصیت نہیں ہیں، حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔جو مقرب ہوتا ہے اس کی چھوٹی بات پر بھی پکڑ ہو جاتی ہے، جیسے ایک بزرگ نے کہا کہ یا اللہ! آج بڑے موقع سے بارش ہوئی، الہام ہوا کہ او بے ادب! کیا ہم نے کبھی بے موقع بھی بارش کی ہے؟بس سجدے میں گر گئے۔۔۔الخ۔

40:13) شیخ کی ناراضگی سے مریدِصادق کی کیا کیفیت ہونی چاہیے؟ (ایک صاحب پر حضرت والا دامت برکاتہم کچھ ناراض ہوئے،اس پر انہوں نے معافی نہ مانگی البتہ دل میں نادم تھے) ارشاد فرمایا کہ میرے تنبیہ کرنے کے باوجود انہوں نے اس وقت مجھ سے معافی نہیں مانگی،اظہار ِتأسف ضرور کیا،لیکن کوئی دل میں نادم ہو اور زبان سے اظہار ِندامت نہ کرے تو یہ خامی ہے۔ زبان کس لئے دی گئی ہے؟پیغمبر حضرت آدم علیہ السلام کے دل میں ندامت بہت تھی کہ آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے لیکن پھر رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا کیوں کہلوایا گیا؟ اس لئے کہ زبان اسی لئے دی گئی ہے کہ دل کی بات کو لفظوں میں ظاہر بھی کرے۔ اگر شیخ کی ناراضگی کے بعد قلب پر اتنا اثر ہو کہ چاروں طرف سے موت آتی ہوئی معلوم ہو اور نیند نہ آئے اور زندگی تلخ ہو جائے تو سمجھ لو کہ شیخ کے قلب سے اس کے قلب کا صحیح رابطہ قائم ہے، ایسے ہی شخص کو فیض ہوتا ہے۔ اگر یہ بات نہ ہو تو دلیل ہے کہ اس کا رابطہ مرشد سے صحیح نہیں ہے،یہ قلتِ عظمت کی دلیل ہے۔

49:30) بے حیائی کی وجہ سے عقل ختم ہو جاتی ہے پھر کچھ بھی سمجھ نہیں آتا ۔۔۔

53:53) عاملین کا فتنہ۔۔۔اللہ معاف کرے کس کس طرح سے یہ لوگوں کو لوٹتے ہیں اور بددعائیں لیتے ہیں۔۔۔

01:00:32) اللہ تعالیٰ کی کیسی کیسی نشانیاں ہیں ذرا ان میں غور تو کریں ۔۔۔

01:04:49) صحت اللہ تعالیٰ کی کتنی بڑی نعمت ہے ہم بہت ناشکرے ہیں۔۔۔

01:07:51) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries