عشاء  مجلس ۲۸    جنوری  ۴ ۲۰۲ء     :شیخ کی ڈانٹ کو غنیمت سمجھو     !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲ کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

02:01) حسبِ معمول حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی کتاب اپنے ایمان کی حفاظت کیجیے سے تعلیم ہوئی۔۔۔

02:02) اللہ تعالیٰ کا دوست کون ہے؟۔۔۔

10:26) داڑھی اور مونچھوں سے متعلق نصیحت۔۔۔

13:36) قومِ لوط والا عمل کرنا، قوم لوط کے اس عمل پر اللہ تعالیٰ کو اتنا غصہ آیا کہ ایساعذاب کسی قوم پرنازل نہیں ہواکہ چھ لاکھ کی چھ بستیوں کوحضرت جبریل علیہ السلام اپنے ایک بازو سے اٹھاکرآسمان تک لے گئے اوروہاں سے الٹ دیا فَجَعَلْنَا عَالِیَھَا سَافِلَھَا بتاؤ!اتنے اوپرسے گرنے کے بعدکوئی بچ سکتا تھا؟ لیکن اللہ تعالیٰ اتنے غضب ناک تھے کہ آسمان سے ان پر پتھروں کی بارش برسائی وَاَمْطَرْنَا عَلَیْہِمْ حِجَارَۃً مِّنْ سِجِّیْلٍ اور ان پتھروں پر ہر ایک مجرم کانام لکھا ہواتھا جو اس کو جاکر پکڑ لیتا تھا۔۔۔

17:22) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نقل کیوں نہیں کرتے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کون ہوسکتا ہے؟۔۔۔

18:47) بیویوں کے حقوق۔۔۔

20:30) گانا باجابجانا اور سننایہ کتنا بڑا گناہ ہے یہ زنا کامنتر ہے اور دل میں نفا ق کو پیدا کرتا ہے۔۔۔

22:18) سود ،رشوت اور دھوکا بازی۔۔۔ان سے مال بڑھتا نہیں بلکہ گھٹتا ہے۔۔۔

24:47) حضورﷺکی شفقتوں کا حق کیسے ادا ہوگا؟ آپﷺ نے تو ہمارے لئے اتنا غم اُٹھایا، آپ کوہمارا اتنا غم تھا، اب غور یہ کرنا ہے کہ ہمیں رسول اللہﷺکا کتنا غم ہے؟ جو دین آپ کو اتنا پیارا تھا کہ جس کی خاطر آپ نے اپنا قیمتی خون سستا کرنا گوارہ کیا، ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ہم اس دین پر عمل کر کے آپ کی جان ِپاک کو مسرور کرنے کی کس قدر فکر کر تے ہیں؟ ہمارے اعمال ہر جمعہ کو رسول اللہﷺپر پیش ہوتے ہیں: (( اِنَّ اَعْمَالَ اُمَّتِيْ تُعْرَضُ عَلَىَّ فِيْ كُلِّ يَوْمِ جُمُعَةٍ)) (کنز العمال :(دار الکتب العلمیۃ)؛کتاب الحدود ؛ج ۵ ص ۱۲۶ ؛رقم ۱۳۰۱۲ ) اور دوسری روایات میں ہے کہ ہماری نیکیوں سے آپﷺخوش ہوتے ہیں، اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور گناہوں سے غمگین ہوتے ہیں۔(کنز العمال:رقم ۳۱۹۰۰ اور ۴۵۴۹۰) پس اگر ہم حضور ِاکرمﷺ کے دین پر نہیں چل رہے ہیں،اگر آپ کی سنتوں کو پامال کر رہے ہیں،اگر اس رسول ِ عربیﷺکی مرضی کے خلاف کام کر رہے ہیں تو خوب سمجھ لو کہ ہم آپ کی محبت کاحق ادا نہیں کر رہے۔آج ہم یہ دیکھتے ہیں کہ لندن میں کیا ہو رہا ہے، اگر وہاں کندھوں تک بال رکھے جا رہے ہیں تو ہم فوراً رکھ لیتے ہیں، اگر وہاں گالوں کی داڑھی رکھ کر ٹھوڑی کے نیچے منڈاتے ہیں تو ہم بھی ایسی شکل اختیار کرنے میں ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتے بلکہ فخر کرتے ہیں۔ امریکہ اور لندن والوں کی تہذیب و معاشرت کو ہم اس طرح اپنا رہے ہیں کہ گویا ہمارے سارے چہیتے لندن میں ہی ہیں اور مدینہ میں ہمارا کوئی نہیں ہے،مدینہ میں جو نبی آرام فرما ہے،گویا ہمارا ا س سے کوئی رشتہ ہی نہیں ہے۔

27:20) علماء سے بدتمیزی کرنا اور اُنکی بے ادبی کرنا یہ بربادی والا راستہ ہے علماء تو انبیاء علیہم السلام کے وارثین ہیں۔۔۔

33:04) نارِ شہوت چہ کشد؟ نورِ خدا یہ مولانا کا ہی کمال ہے کہ ایسی چھوٹی بحر میں سوال اور جواب دونوں جمع کر دئیے۔ فرماتے ہیں نارِ شہوت یعنی گناہوں کے تقاضوں کی آ گ کو کون بجھا سکتا ہے؟ پھر خو د ہی جواب دیتے ہیں، نورِخدا۔آگے فرما تے ہیں ؎ نورِ ابراہیم را ساز اوستا یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نور کو مشعلِ راہ بنا لو۔

36:36) بخاری شریف کی حدیث ہے کہ جب دوزخ دوزخیوں سے بھر جائے گی تو اﷲ تعالیٰ جہنم سے پوچھیں گے کہ کچھ اور چاہیے تو جہنم کہے گی ھَلْ مِنْ مَزِیْدٍ یا اﷲ اور لائیں اور لائیں ابھی میرا پیٹ نہیں بھرا تو اﷲ تعالیٰ جہنم میں کسی بے گناہ کو نہیں ڈالیں گے لہٰذا اس پر اپنا قدم رکھ دیں گے حَتّٰی یَضَعَ قَدَمَہٗ تب جاکے جہنم کا پیٹ بھرے گا۔ علامہ قسطلانی رحمۃ اﷲ علیہ نے لکھا ہے کہ اﷲ تعالیٰ تو پاؤں سے پاک ہیں اس سے مراد اﷲ کی خاص تجلی ہے کہ ایک خاص تجلی جہنم پر ہوگی جس سے اس کا پیٹ بھر جائے گا۔

39:22) وہ دن منحوس سمجھو جس دن کوئی ڈانٹنے والا بڑا نہ رہے لہٰذا بزرگوں کا سایہ ہمیشہ اپنے اوپر رکھو۔مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ نئی ٹویوٹا کار خرید کر کوئی لائےلیکن اس کے بریک پر کسی ڈرائیور کا پیر نہ ہویا بریک کہے ڈرائیور سے کہ آپ کے جوتوں میں گدھے کی لید لگی ہوئی ہے،میرے اوپر نہ رکھنا،مجھے گھن آرہی ہے،تو کار اور سواری دونوں تباہ ہو جائیں گے۔جن لوگوں نے اللہ والوں کا پیر اپنی گردن پر نہیں رکھا،یا اپنے جیسے نالائقوں کی دُم پکڑے رہے،نتیجہ یہ ہوا کہ ان کا ایکسیڈنٹ ہوگیا یعنی گمراہ ہوگئے۔ جتنے ذہین لوگ دنیا میں تھے اور کسی اللہ والے کا سایہ ان پر نہیں تھا، انہی سے گمراہی کے فرقے پیدا ہوئے،لیکن کوئی ایسا عالم نہیں بگڑا جس کا کسی اللہ والے سے مضبوط تعلق ہو، تاریخ اس کی شاہد ہے۔بڑوں کا وجود بڑی نعمت ہے۔آج دیکھ لو،اختر بوڑھا ہوگیا، بخاری شریف پڑھانے والے بڑے بڑے محدثین آج اختر سے بیعت ہیں،ان کے شاگرد بھی بخاری پڑھا رہے ہیںلیکن ابھی بھی ہردوئی جاتا ہوں اور ڈانٹ بھی کھاتا ہوں، ابھی بھی حضرت جرمانہ لگاتے ہیں،ذرا سی غلطی ہوئی اور حکم دے دیا کہ سو رکعات پڑھئے۔ شکر ادا کرتا ہوں کہ یا اللہ!آج ہمیں کوئی ڈانٹنے والا ہے؎ مجھے ترچھی نظر سے دیکھ لے یہ کس کی ہمت ہے مگر اُس جانِ محبوبی کو مستثنیٰ سمجھتا ہوں

42:42) وہ دن منحوس ہوگا جس دن ہمیں کوئی ڈانٹنے والا نہیں ہوگا۔وہ بہت نالائق بیٹا ہے جو باپ کی ڈانٹ سے کبیدہ خاطر ہوجائےاور اپنی اولاد کی طرف دیکھنے لگے کہ آپ نے میری اولاد کے سامنے میری توہین کردی۔بیٹا شریف وہ ہے جو ٹوپی اُتار کر باپ کے قدموں میں بیٹھ جائے کہ میری اولاد کے سامنے جتنے جوتے چاہے لگا لیجیے کیونکہ یہ میری اولاد ہے،میں آپ کی اولاد ہوں،جتنا حق مجھے اپنی اولاد پر ہے اتنا ہی حق آپ کو مجھ پر ہے۔پھر ان شاء اللہ تعالیٰ! اول تو پِٹے گا نہیں،اگر پِٹ بھی گیا تو اس کی اپنی اولاد ہمیشہ اس کی فرمانبردار رہے گی۔

43:20) حضرت حکیم الامت رحمہ اللہ کے سگے بھانجے،مولانا ظفر عثمانی رحمہ اللہ کے بھائی، مولانا سعید احمد عثمانی مرحوم بہت عمدہ تقریر کرتے تھے،بالکل حکیم الامت رحمہ اللہ کی نقل ہوتی تھی کہ اگر چہرہ چھپا دیا جائے تو معلوم ہو کہ مولانا اشرف علی تھانوی تقریر کر رہے ہیں۔ایک مرتبہ سہارنپور میں ان کی تقریر ہوئی۔لوگوں نے آکر حضرت کو اطلاع کی کہ آج مولوی سعید میاں کی غضب کی تقریر ہوئی،حضرت سمجھ گئے کہ صاحبزادے پر کچھ شان آگئی ہوگی۔مجلس میں آتے ہوئے ان کا پائوں ذرا سا کسی کے لگ گیا،بس حضرت برس پڑے کہ بڑے نالائق ہو،بے وقوف ہو، نظر نہیں آتا، دیکھ کر نہیں چلتے۔بڑے بڑے علماء موجود تھے،انہوں نے عرض کیا حضرت!غلطی تو معمولی سی تھی، پھر اتنا زیادہ آپ نے ڈانٹا؟فرمایا کہ مولوی سعید نے تقریر اتنی عمدہ کی تھی کہ ان کا نفس تعریفیں سُن سُن کر موٹا ہوگیا ہوگا،میں نے اس پھوڑے کا علاج کیا ہے،ان کے عجب و کبر کو دور کرنے کے لئے میں نے ذرا سی غلطی پر بلا ضرورت ڈانٹا ہے تاکہ بڑائی کا گردا جھڑ جائے۔ اور سنئے!میں ہندوستان گیا ہوا تھا،ہولی کا دن تھا،میرا بیان کانپور میں ہوا اور بہت مجمع اس میں تھا،پولیس والے بھی حیران تھے کہ سڑکوں پر کھڑے ہوکر لوگ کس کی تقریر سن رہے ہیں۔حضرت ہردوئی دامت برکاتہم کو میری زوردار تقریر کی اطلاع ہوچکی تھی۔ہردوئی واپسی پر مجھے معمولی سی تاخیر ہوگئی،بس غضب ہوگیا، سوالات جوابات شروع ہوگئے۔میں نے معافی نامہ لکھا،اس کا جواب بغیر معافی کے آگیا،پھر وہ ڈانٹ پڑی کہ کیا بتائوں۔حیدرآباددکن تک حضرت ڈانٹتے رہے، میں بھی دل میں سمجھ رہا تھا کہ بڑے میاں چاہتے ہیں کہ میرا گردا جھاڑ دیں۔

47:31) میں مسجد میں کہتا ہوں (شدید گریہ کے ساتھ فرمایا)کہ آج اگر مولانا ابرار الحق صاحب کا سایہ مجھ پر نہ ہوتا تو آپ لوگوں کی تعداد دیکھ کر میرے دماغ میں خرابی آجاتی لیکن اس اللہ والے کی کرامت ہے۔الحمد للہ!میرے اوپر ایک بڑے کا بریک ہے،جس سے امید ہے کہ ان شاءاللہ!اور قیامت تک علماء کا اجماع ہے کہ جو اپنے شیخ کے سایہ میں ہوتا ہے وہ خراب اور برباد نہیں ہوتا۔اس لئے حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ نے فرمایا تھا کہ شیخ ِاول کے انتقال کے بعد اگر بغیر شیخ کے رہو گے تو برباد ہوجائو گے۔حضرت ڈاکٹر عبد الحئی صاحب رحمہ اللہ سے میں نے خود سنا،فرمایا کہ اپنے شیخ کے انتقال کے بعد فوراً دوسرے شیخ سے تعلق کرلو،اور اگر کوئی بڑا نہ رہے تو اپنے برابر والوں سے تعلق کرلو،ان کو مشیر بنا لو،اگر برابر والے بھی نہ رہیں تو چھوٹوں سے مشورہ کر لو،ان شاء اللہ! خراب ہونے سے،بگڑنے سے بچ جائو گے۔

52:44) ۔۔۔یہ تعلق اللہ والوں سے عظیم الشان نعمت ہےبلکہ حسن ِخاتمہ نصیب ہوتا ہے،یہ حکیم الامت رحمہ اللہ نے لکھا ہے۔ اہل اللہ کی دعائیں،ان کی صحبتیں عظیم الشان نعمتیں ہیں،یہ میں نہیں کہتا،ساری دنیا کے اولیاء اللہ کہہ کر قبروں میں چلے گئے،مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ آج دارالعلوم کے قبرستان میں لیٹے ہوئے ہیں،ڈاکٹر عبد الحئی صاحب رحمہ اللہ آج دارالعلوم کے قبرستان میں لیٹے ہوئے ہیں،ان کی قبریں شہادت دے رہی ہیں،ان کی زندگی کا ہر لمحہ شہادت دے رہا ہے کہ کسی اللہ والے کی صحبت میں انہوں نے اپنی حیات گذاری، انہی صحبتوں کا سب صدقہ تھا ورنہ علماء کو کیا ضرورت تھی ایک ایل ایل بی مسٹر کے پاس جانے کی ؟

54:42) دُعا کی پرچیاں۔۔۔

دورانیہ 59:35

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries