فجر مجلس ۱۶   فروری   ۴ ۲۰۲ء     :چھٹیاں کیسے گزاریں طلباء کرام کو نصیحت      !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہر بلاک ۱۲ کراچی بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

03:03) حضرت مولانا رومی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آں خار می گریست کہ اے عیب پوشِ خلق شد مستجاب دعوت او گلعذار شد ایک کانٹا رو رہا تھا کہ اے مخلوق کے عیب چھپانے والے خدا! میرا عیب کیسے چھپے گا، مجھے تو آپ نے کانٹا پیدا کیا۔اللہ تعالیٰ نے اس کی دعا قبول کرلی اور اس پر پھول کھلادیا جس کے دامن میں اس کا عیب چھپ گیا۔

03:04) ذکر کا ناغہ روح کا فاقہ ہے ،روح کی غذا اللہ تعالیٰ کی یاد ہے۔۔۔

04:14) طلباء کو نصیحت کہ چھٹیاں کیسے گزارنی ہیں۔۔۔

10:57) حضرت والا رحمہ اللہ نے صحبت اہل اللہ کا کس قدر اہتمام کیا اور کتنےسال اللہ والوں کے ساتھ لگائے۔۔۔

16:46) یہ دوستیاں ہی تو انسان کو مار دیتی ہیں۔۔۔

18:04) ایک کانٹا رورہا تھا کہ اے مخلوق کے عیب چھپانے والے میرے عیب کو کون چھپائے گا کیونکہ آپ نے مجھے کانٹا پیدا کیاہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی فریاد سن لی اور اس کے اوپر پھول پیدا کردیے جن کے دامن میں اس کانٹے نے اپنا منہ چھپالیااور وہ خار گلعذار ہوگیا۔ اب مالی بھی اس کو باغ سے نہیں نکالتا، جو خالص کانٹے ہوتے ہیں ان کو گلستاں سے باہر کردیا جاتاہے۔ پس اگر تم خار ہو تو اللہ والوں کے دامن میں اپنا منہ چھپالو، تم اللہ کے قرب کے باغ سے نہیں نکالے جاؤگے اور دنیا کے کانٹے تو پھولوں کے دامن میں چھپ کر کانٹے ہی رہتے ہیں لیکن اللہ والوں کی صحبت میں وہ کرامت ہے کہ تمھاری خاریت خلعت گل سے تبدیل ہوجائے گی یعنی تم بھی ولی اللہ ہوجاؤگے۔ اللہ والوں کی صحبت کانٹوں کو پھول بنادیتی ہے یعنی کافر کو مومن اور فاسق کو ولی بنادیتی ہے۔ احقر نے اپنے شیخ حضرت والا ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں شعر عرض کیے ہیں ؎ ہمیں معلوم ہے تیرے چمن میں خار ہے اختر مگر خاروں کا پردہ دامن گل سے نہیں بہتر چھپانا منہ کسی کانٹے کا دامن میں گل تر کے تعجب کیا چمن خالی نہیں ہے ایسے منظر سے نو بہارا حسن گل دہ ایں خار را زینت طاؤس دہ ایں مار را

21:11) مجلس ذکر،ذکر کلمہ طیّبہ۔۔۔

31:18) ذکر اسمِ ذات جل جلالہ۔۔۔

دورانیہ 33:03

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries