عشاء مجلس۲۷     فروری   ۴ ۲۰۲ء     :تبدیل سیئات بالحسانات کی تین تفسریں         !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجداختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستان جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

04:22) کسی کو بھی حقیر مت سمجھیں کیا پتہ کس پر کس وقت اللہ تعالیٰ کا فضل ہوجائے۔۔۔

04:22) حسبِ معمول حضرت والا رحمہ اللہ کی کتاب دینی خدّام کے غموں کی تسلی سے تعلیم ہوئی۔۔۔

06:20) مختلف قسم کی اور رنگ برنگی ٹوپیاں پہننا۔۔۔

10:25) اپنے بزرگوں کی سوفیصد نقل کرنی چاہیے ۔۔۔

12:25) تبدیل سیئات بالحسنات کی تین تفسریں۔۔۔ تبدیل سیئات بالحسنات کی پہلی تفسیر جتنی اس نے برائیاں کی تھیں ان کو مٹا کر اس کی جگہ اللہ تعالیٰ وہ نیکیاں لکھ دے گا جو وہ مستقبل میں کرنے والا ہے، ماضی کے گناہوں کو مٹا کر وہاں مستقبل کی نیکیاں لکھ دے گا۔ اور خالی اس لیے نہیں چھوڑے گا کہ خالی چھوڑنے سے فرشتے طعنہ دیتے کہ کچھ دال میں کالا تھا۔ یہاں سے کچھ مٹایا گیا ہے کیونکہ یہاں کچھ لکھا ہوا نہیں ہے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اپنے غلاموں کی آبرو رکھ لی۔

آہ! اپنے بندوں کی آبرو رکھ لی۔ اللہ تعالیٰ اس کے سوا بق المعاصی کو مٹادے گا اور لواحق الحسنات کو وہاں لکھ دے گا یعنی ماضی کے جتنے معاصی ہیں اللہ تعالیٰ ان کو مٹا کر وہاں اس کی مستقبل کی نیکیاں لکھ دیں گے۔ مثلاً ایک شخص فلم میں گانا گاتا تھا اب توبہ کرلی، نماز پڑھنے لگا، ڈاڑھی رکھ لی اور حج کرنے گیا تو جتنا اس نے گانا بجانا کیا تھا جو اعمال نامہ میں لکھا ہوا تھا اس کو مٹا کر اس کی جگہ لَبَّیْکَ اللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَلکھا ہوا ہوگا، یعنی توبہ کرتے ہی اس کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ مٹادیتے ہیں اور وہاں وہ نیکیاں لکھ دیتے ہیں جو وہ آئندہ کرنے والا ہے۔ کیا یہ اللہ تعالیٰ کا کرم نہیں ہے۔

16:14) تبدیل سیئات بالحسنات کی دوسری تفسیر دوسری تفسیر یہ ہے کہ ملکۂ تقاضائے معصیت کو ملکۂ تقاضائے حسنات سے تبدیل فرما دیتے ہیں یعنی جو ہر وقت گناہوں کے لیے پاگل رہتا تھا، ہر وقت فلمی گانے، وی سی آر، سینما، ہر وقت ٹیڈیوں کے ساتھ اسٹیڈی کرکے نفس کو ریڈی رکھتا تھا اب توبہ کر کے سب گناہوں کوچھوڑ دیا۔ اب اللہ والوں کے پاس جاتا ہے، نیک اعمال کرتا ہے اللہ کی رحمت اس کے تقاضائے معصیت کی شدت کو تقاضائے حسنات کی شدت سے تبدیل کر دیتی ہے لیکن ایک شرط ہے کہ چھپ چھپ کر وہ معصیت کی عادت کو زندہ نہ رکھے جیسے کوئی بھنگی پاڑہ میں رہتا تھا اور روزانہ گو کے کنستر سونگھا کرتا تھا اس کے بعد اس نے توبہ کرلی اور عطر کی دکان میں نوکری کرلی اور اس نے عطر والے سے کہا کہ صاحب ہم کو کوئی ایسا عطر دے دیجئے کہ پھر ہم پاخانہ نہ سونگھیں اور بھنگی پاڑہ سے ہم کو مناسبت نہ رہے۔ اس نے کہا کہ بالکل ٹھیک ہے عود کا عطر لو،دس ہزار روپے کا تولہ ملتا ہے۔عرب کے شہزادے لگاتے ہیں تم روزانہ مفت میں لگا لیا کرو کہ ہمارے ملازم ہو۔ لہٰذا وہ ٹھیک ہوگیا اب بد بو دار چیز سونگھنے سے اس کو متلی آنے لگی کیونکہ اس نے بھنگی پاڑہ جانا بالکل چھوڑ دیا تو سال چھ مہینے میں اس کی ناک کا مزاج جو فاسد تھا وہ مزاجِ سالم سے تبدیل ہو گیا، وہ کہتا ہے کہ بدبو کے تصور سے میں اب بھنگی پاڑہ نہیں جاسکتا، گو کا کنستر دیکھنے ہی سے قے ہو جائے گی اور اس کے ایک ساتھی نے بھی بھنگی پاڑہ سے توبہ کی تھی لیکن وہ چور قسم کا تھا، ہفتہ میں مہینہ میں چھپ کر بھنگی پاڑہ جا کر گو کا کنستر سونگھ آتا تھا اور اپنے مربی کو بتاتا بھی نہیں تھا کہ ایسا نہ ہو کہ پھر جانے ہی نہ دے۔ اب بتایئے کہ کیا اس کو صحت ہوگی اور کیا اس کو بد بو سے نفرت ہو گی ؟ کیونکہ یہ ظالم خود اپنے پائوں پر کلہاڑی مار رہا تھا۔ مولانا رومی اس کو بڑے درد سے فرماتے ہیں اور میں بھی درد سے کہتا ہوں اپنے دوستوں سے ؎ دست ما چوپائے ما را می خورد بے امانِ تو کسے جاں کے برد جب میرا ہی ہاتھ میرے پیر کو کاٹ رہا ہے تو اے خدا تیری سلامتی و امن کے بغیر ہم اپنی جان کو کیسے بچا سکتے ہیں۔

24:48) قوم لوط والا عمل کرنا اور اس پر دُنیا ہی میں عذاب۔۔۔

40:03) نظرکی حفاظت سے متعلق نصیحت۔۔۔

42:04) روح کی غذا اللہ تعالیٰ کی یادہے۔۔۔

46:30) فحاشی عریانی اوربے حیائی ۔۔۔

51:23) توبہ پر انعامات۔۔۔

52:51) دوستو! ہم اپنی جان پر رحم کریں ورنہ ساری زندگی کش مکش اور عذاب میں رہے گی دنیا کا بھی عذاب ہو گا اور جب موت آئے گی تو قبر میں عذاب ہو گا تب پتہ چل جائے گا ۔ اس لیے میں اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ جن لوگوں نے بزرگوں کے ہاتھ پر بیعت کی ہے وہ چھپ چھپ کر غلط ماحول میں جانے کی حرام حرکت سے، گناہوں کے ارتکاب سے باز آ جائیں، اللہ تعالیٰ کے عذاب کا انتظار نہ کریں جو گناہوں سے سچی توبہ کرے گا پھر اس کے تقاضائے معصیت کو اللہ تعالیٰ نیکیوں کے تقاضے سے بدل دیں گے کچھ دن کا معاملہ ہے۔ سال دو سال ایسا گذار لو کہ بالکل گناہ نہ کرو پھر ان شاء اللہ تعالیٰ گناہوں کو دل ہی نہیں چاہے گا دل ہی بدل جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو اللہ والا بنادیں۔

56:38) تبدیل سئیات بالحسنات کی تیسری تفسیر اور تیسری تفسیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ توبہ کی برکت سے برائی کو مٹا کر حسنات سے تبدیل فرماتا ہے۔ مسلم شریف کی روایت ہے، سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ : یُؤْتٰی بِالرَّجُلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَعْرِضُوْا عَلَیْہِ صِغَارَ ذُنُوْبِہٖ وَ یُنْحٰی عَنْہُ کِبَارُھَا (تفسیر روح المعانی: ۵۰/۱۹) قیامت کے دن ایک آدمی لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ اے فرشتو! اس پر اس کے چھوٹے چھوٹے گناہ پیش کرو اس کے چھوٹے گناہ پیش کیے جائیں گے اور اس کے بڑے بڑے گناہ چھپا دئیے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ تم نے یہ گناہ کیے تھے؟ وہ کہے گا کہ ہاں اور دل میں ڈرے گا کہ اب تو بس جہنم میں گئے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرمائیں گے کہ اس کے ہر صغیرہ گناہ کی جگہ پر حسنہ اور نیکی لکھ دو اور یہ وہ نیکی نہیں ہوگی جو اس نے کی ہوگی، بلکہ اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے عطا فرما ئیں گے کہ یہاں نیکی لکھ دو اور ایک دوسری روایت میں ہے: لَیَأْتِیَنَّ نَاسٌ یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ وَدُّوْٓا اَنَّھُمُ اسْتَکْثَرُوْا فِی السَّیِّاٰتِ (تفسیر روح المعانی: ۵۰/۱۹) بہت سے لوگوں کے ساتھ کرم کا جب یہ معاملہ ہو گا تو وہ تمنا کریں گے کہ ان کے گناہ زیادہ ہوتے ۔

علامہ آلوسی رحمۃ اللہ نے تفسیر روح المعانی میں فرمایا کہ یُسَمّٰی ھٰذَا التَّبْدِیْلُ کَرَمُ الْعَفْوِ اس کا نام عفوِ کریمانہ ہے کہ اللہ تعالیٰ معافی بھی دے رہے ہیں اور گناہ کی جگہ نیکیاں بھی دے رہے ہیں کیسا کریم مالک ہے۔ اس کرم کو دیکھ کر وہ کہے گا کہ اللہ میاں! ابھی تو میرے اور بھی گناہ ہیں اِنَّ لِیْ ذُنُوْبًا لَّمْ اَرَھَا ھُنَا میں اپنے بڑے بڑے گناہوں کو تو یہاں دیکھ ہی نہیں رہا ہوں۔ ذرا ڈھٹائی تو دیکھئے کہ جب چھوٹے چھوٹے گناہوں پر نیکیاں ملنے لگیں اور انعامات ملنے لگے تو یہ ظالم اپنے بڑے گناہوں کو اللہ میاں کے سامنے پیش کر رہا ہے اِنَّ لِیْ ذُنُوْبًا لَّمْ اَرَھَا ھُنَا کہ اللہ میاں !میرے تو اور بھی بڑے بڑے گناہ تھے میں ان کو کیوں نہیں دیکھ رہا ہوں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس مقام کو بیان فرمایا تو آپ ہنس پڑے حَتّٰی بَدَتْ نَوَاجِذُہٗ یہاں تک کہ آپ کی ڈاڑھیں کھل گئیں کہ بندوں کا یہ حال ہے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ بھی ہنس پڑیں گے ان شاء اللہ۔ آہ ! اللہ تعالیٰ کے کرم بے پایاں کا ہم اندازہ نہیں کر سکتے۔ (مقصدِ حیات: صفحہ۲۶تا۲۷)

01:08:24) ’’قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ‘‘ اے محمد صلی اﷲ علیہ وسلم آپ میرے گناہگار بندوں کو بتا دیجئے کہ اے میرے بندوں جنہوں نے اپنے اوپر زیادتیاں کرلیں، ظلم کر لیے، بے شمار گناہ کر لیے’’لاَ تَقْنَطُوْا مِن رَّحْمَۃِ اﷲِ‘‘ تم میری رحمت سے نا امید نہ ہو ’’اِنَّ اﷲَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا‘‘ یقینا اﷲ تمام گناہوں کو معاف فرمادے گا۔

01:09:34) حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاایک واقعہ جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہنسے ۔۔۔

01:11:48) ایک دوزخی مسلمان کاواقعہ جو سب سے آخر میں جہنم سے نکلے گا۔۔۔

01:15:36) گھر میں دین کیسے لانا ہے یہ سیکھنا چاہیے۔۔۔

01:17:35) دُعائیہ پرچیاں اور دُعا۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries