فجر  مجلس۲  مارچ    ۴ ۲۰۲ء     :ذکر کائنات کی روح ہے  !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

بمقام:مسجداختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستان جوہر کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

03:18) ذکر کائنات کی روح ہے۔۔۔

03:18) ذکر نہ کرنے کی وجہ سے روح کو غذا نہیں ملتی جس کی وجہ سے گناہ ہوتے ہیں۔۔۔

03:45) اَللّٰھُمَّ افْتَحْ اَقْفَالَ قُلُوْبِنَا بِذِکْرِکَ ترجمہ:اے اللہ! ہمارے دلوں کے تالوں کو کھول دے اپنے ذکر کے ذریعہ۔ اللہ کے ذکر سے کبھی غافل نہیں ہونا چاہیے۔ ذکر دراصل ایک کنجی ہے جس سے دل کا قفل(تالا) کھلتا ہے اور طاعت و فرماںبرداری میں جی لگتا ہے اور اس کے لیے جذبہ پیدا ہوتا ہے پھر اس کنجی کے دندانے کو بھی درست رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ دل کا قفل آسانی سے کھلے کوئی مشکل اور دشواری پیش نہ آئے۔ اور ذکر کی کنجی کے دندانے کو درست رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ذکر وفکر اور توبہ کو خشوع و خضوع کے ساتھ کیا جائے۔ ایسے ہی ذکر کے خاطر خواہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

07:18) اللہ تعالیٰ کی ناراضگی والی جگہ پر شرکت نہ کریں۔۔۔

17:37) اللہ والے اگر خاموش بھی ہوں تب بھی ان کی صحبت سے فائدا ہوتاہے۔۔۔

23:25) مجلسِ ذکر۔۔۔

29:07) معارف القرآن جدید سے ذکر اللہ سے متعلق مضمون پڑھ کر سنایا۔۔۔

32:17) مومن کا ذکر اﷲ وکالۃً تما م کائنات کا ذکر ہے تمام کائنات کی خدمات انسان کی تربیت میں مصرو ف ہیں۔ پس جب مومن اﷲ کہتا ہے تو تمام کائنات کی طرف سے بھی وکالۃً اﷲ کہتا ہے اور جب لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہتا ہے تو گویاتمام کائنات کی طرف سے کہتا ہے کہ کیونکہ اس کی تربیت میں زمین و آ سمان چاند و سورج پانی اور ہوا سمندر اور پہاڑ غرض پوری کائنات کی خدمات شامل ہیں ؎ آب و باد و مہ و خورشید و فلک در کارند تا تو نانے بکف آری و بہ غفلت نخوری پانی اور ہوا خور شید و قمر زمین و آ سمان سب تیری خدمت میں مصروف ہیں تاکہ روٹی کا لقمہ جب تو ہاتھ میں لے تو اسے غفلت سے نہ کھائے۔

پس جب مومن نے اﷲ کہا تو ارض و فلک نے، شمس و قمر نے، بر و بحر نے ، شجر و حجر نے، چرند و پرند صحرا و سمندر سیارہ و نجوم سب نے اﷲ کہا کیونکہ اس کی پرو ر ش میں من حیث نوع انسانی سب شریک ہیں۔ اس سے صو فیاء کے اس مراقبہ کی حقیقت بھی معلوم ہوتی ہے کہ جب اﷲ کہو تو تصور کر و کہ میرے ہر بُنِ مو سے اور کائنات کے ذرّہ ذرّہ سے اﷲ نکلا، انسان نے جب اﷲ کہا تو تمام کائنات نے اﷲ کہا کیونکہ اس کی طاقت میں تمام کائنات کی خدمات شامل ہیں ۔ نیز اس حدیث شریف کا مطلب بھی واضح ہو جا تا ہے کہ جب تک روئے زمین پر ایک بھی اﷲ اﷲ کہنے والا ہو گا قیامت نہ آئے گی کیونکہ اس کی وکالت سے تمام کائنات ذاکر ہے اور جب کوئی اﷲ کہنے والا نہ رہا تو اب تمام کائنات گو یا غیر ذاکر ہو گئی اور مقصد کائنات باقی نہ رہا ۔ جب ذکر جان حیات جان کائنات نہ رہا تو کائنات کی مو ت لا زمی ہوگئی اس لیے سب درہم برہم اور فنا کر دی جائے گی۔۔۔

34:25) ذکر اسمِ ذات جل جلالہ۔۔۔

44:02) دُعا۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries