عصر مجلس   ۱۹      مارچ    ۴ ۲۰۲ء     :اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا         !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہربلاک 12 کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

04:05) سب کچھ اللہ تعالیٰ کی مرضی سے ہوتا ہے ۔۔۔

04:05) رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت ترجمہ: حضرت عمروبن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے کہ اللہ کی قسم میں تمھارے فقرو افلاس سے نہیں ڈرتا بلکہ اس سے ڈرتا ہوں کہ دنیاتم پرکشادہ کی جائے جس طرح تم سے پہلے والوں پرکشادہ کی گئی تھی پھر تم دنیا کی محبت و رغبت میں گرفتار ہو جائو گے جس طرح تم سے پہلے والے گرفتار ہوئے تھے اوریہ دنیا پھر تم کو ہلاک کردے گی جس طرح تم سے پہلے والوں کو ہلاک کیاتھا۔(بخاری و مسلم)

06:04) کسی کوبھی حقیر مت سمجھیں۔۔۔

15:32) تشریح:اس حدیث میں دنیا کی کشادگی سے وہ وسعت مراد ہے جو ضرورت سے زائد ہو اور یہی حالت غفلت اور گمراہی کا سبب ہوتی ہے چونکہ دنیا کی محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے ۔جیساکہ دوسر ی حدیث شریف میں مذکور ہے حُبُّ الدُّنْیَارَأْسُ کُلِّ خَطِیْٓئَۃٍ(بیھقی فی شعب الایمان ص ۳۳۸،ج۷،رقم (۱۰۵۰۱)اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا کی فروانی اورزیادتی سے امت پر گمراہی کا اندیشہ ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ ارشاد کہ نہیں ڈرتا میں امت پر فقروافلاس سے مطلب یہ ہے کہ اس حالت میں اکثر سلامتی رہتی ہے ۔جومفید ہے امت کو فقر سے مراد اس جگہ یہ ہے کہ تمام ضروریات دین اوردنیا کی موجود نہ ہوںیعنی کسی قدر تنگی و پریشانی سے گذر ہوتی ہے البتہ زیادہ تنگی جو کفر تک پہنچادے وہ فقر یہاں مراد نہیں کیونکہ اس فقر سے پناہ آئی ہے۔ کَادَ الْفَقْرُاَنْ یَّکُوْنَ کُفْرًا(حدیث) شعب الایمان بیہقی ص ۳۶۷،ج ۵،رقم ۶۶۱۲،الجامع الصغیرص ۳۸۷، ج۲، رقم۶۱۹۹، فیض القدیرص ۷۰۸، ج۴، رقم ۶۱۹۹،ابو نعیم فی الحلیہ ص۱۰۹،ج۳،الطبرانی فی الاوسط رقم (۴۰۵۶) ترجمہ: شدید تنگدستی کبھی ضعیف الایمان کو کفر تک پہنچادینے کا سبب بن جاتی ہے۔حق تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائیں ۔آمین (مظاہر حق)ص۶۷۸، ج۴ 17:29) اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا،والدین بیوی بچوں پر خرچ کرنا ۔۔۔

25:10) کونسا مال کام آئے گا ؟ایک رئیس کا واقعہ۔۔۔ جگہ جی لگانے کی یہ دُنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے

26:44) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لَا بَأْسَ بِالْغِنٰی لِمَنِ اتَّقَی اللہَ عَزَّوَجَلَّ مسند احمد ص۴۳۵،جلد ۵،رقم حدیث(۳۳۲۲۰) مالداری اس شخص کو مضر نہیں جو اللہ سے ڈرتا ہے ۔جو مالدار متقی نہیں ہیں انہیں کو مال نے آخرت سے غافل کر رکھا ہے اور نافرنیوں میں اپنا مال بے دریغ صرف کر رہے ہیں ۔

28:06) ریّا کرنا یہ شرکِ خفی ہے۔۔۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries