عصر مجلس   ۲۸          مارچ    ۴ ۲۰۲ء     :اپنا مال فضولیات میں ضائع مت کریں               !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہربلاک 12 کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

03:40) رسول اللہ ﷺ کی نظر میں دنیا کی حقیقت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص دولت مندی اور تونگری کا انتظار کرتارہتا ہے جو گناہگارکرنے والی ہےیاافلاس کا انتظار کرتا رہتاہے جو خدا کو بھلا دینے والا ہے (دولت کی قدر نہ کرکے اس کو ضائع کردینا گو یا افلاس کا انتظار کرناہے)

03:41) اپنا مال فضولیات میں ضائع مت کریں اس کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں لگائیں۔۔۔

07:57) حدیث شریف۔۔۔یا بیماری کا انتظار کرتاہے یعنی صحت کی قدر نہ کرنے کے سبب ) جو بدن کو خراب و تباہ کر دینے والی ہے یا بڑھاپے کاانتظار کرتاہے جو بدحواس اور بے عقل بنادیتاہے یاموت کا انتظار کرتارہتاہے جو ناگہاں اور جلد آنے والی ہے یادجال کا انتظار کرتاہے جو براغائب ہےاورجس کا انتظار کرتارہتاہے یا قیامت کاانتظار کرتاہےجو سخت ترین اورتلخ ترین حوادث میں سے ہے۔(ترمذی ونسائی) تشریح:یعنی اس انتظار اور آج کل کےوعدوں میں انسان آخرت کی تیاری سے غافل رہتاہے اسی لیے حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ذکر اللہ اور طاعت کے لیے سکون اور اطمینان کا انتظار نہ کرو۔ جس حالت میں ہو فوراً خدا کی یاد میں لگ جائو کہ یاد خدا ہی سے تو اطمینان نصیب ہو گا اور تم یاد خدا کو اطمینان کے انتظار میں موقوف کیے ہوئے ہو ۔ یہ کس درجہ نادانی ہے۔ ذکر ہر حالت میں مفید ہے خواہ تشویش قلب کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو؎ گفت قطب شیخ گنگوہی رشید ذکر رایابی بہ ہر حالت مفید ترجمہ: یہ احقر کی مثنوی کا شعر ہے مطلب یہ ہے کہ مولانا رشیدگنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ ذکر کو خواہ سکون میں ہو یا بے سکون ہر حالت میں مفید پائو گے۔

12:59) اصلاح خود سے نہیں ہوتی ۔۔۔

20:10) حضرت عارف رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں؎ ماضی و مستقبلت پردہ خداست یعنی سالک کوماضی کا غم اورمستقبل کا اندیشہ اصلاح حا ل سے محروم کر دیتاہے ۔حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اس کی تشریح فرماتے ہیں کہ ماضی کے گناہوں سے ایک دل سے توبہ کرکے پھر باربار اسی کی یاد میں نہ لگا ہے۔

24:59) میاں بیوی کے حقوق۔۔۔

27:57) بندہ خدا کی یاد کے لیے پیدا کیاگیا ہے نہ کہ گناہو ں کی یادکے لیے اسی طرح مستقبل کا اندیشہ کہ جب پھر گناہ ہو جائے گا تو اس توبہ سے فائدہ ہی کیا۔ یہ سب باتیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں حجاب ہیں ۔ آئندہ کے لیے صرف پختہ ارادہ گناہ کرنے کا کافی ہے اور اگر ہو گیا تو پھرتوبہ سے اس کی تلافی کا راستہ ہے خلاصہ یہ کہ آئندہ کا انتظار کہ کیا ہو گانہ چاہئے جس حالت میں سانس لے رہا ہے اس سانس کو اعمال صالحہ میں لگائے اور گناہوں سے بچائے حال کو درست رکھے اورآج کا کام کل پر نہ ٹالے اعمال کو کل پر ٹالنا خلاف طریق ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے راستہ کے اصول کے خلاف ہے۔ اس حدیث شریف میں اسی بیماری کا علاج ارشاد فرمایا گیا ہے کہ بعض لوگ مفلس ہیں مالداری کے انتظار میں اعمال آخرت کی طرف اپنے کو مشغول نہیں کرتے اور جو مالدار ہیں وہ افلاس کے انتظار میں ہیں یعنی دولت کو گناہوں یا فضول کاموں میں اڑارہے ہیں حالانکہ اس دولت سے ذخیرۂ کر سکتے تھے اسی طرح صحت کو نافرمانیوں یا غفلتوں میں ضائع کرتے ہیں گویا بیماری کا انتظار کر رہے ہیں آخرت کے اعمال کے لیے ۔ اسی طرح جوانی کو رائیگاں کررہے ہیں بڑھاپے کے انتظار میں اورزندگی کو ضائع کررہے ہیںموت کے انتظار میں اورباقی مضمون کو اس تشریح پر قیاس کر لیا جاوے۔ انتظار کرنے کا عنوان ڈانٹ اورتنبیہ کے لئے ہے کہ غفلت کا پردہ چاک ہو۔

دورانیہ 29:12

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries