بعد تراویح  مجلس۶  ۔اپریل     ۴ ۲۰۲ء     :لیلۃ القدر کی فضیلت      !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہربلاک 12 کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

11:30) تصویر کشی دینی اجتماعات میں کرنا ویسے بھی منع ہے اور دینی مقامات پر تو اور سخت منع ہے۔۔

12:07) رمضان شریف ملے اور اپنی مغفرت نہ کراے ہلاکت کی بدعاہے۔۔

16:35) ذرہ ذرہ اللہ تعالی کی نشانی ہے۔۔

23:33) جناب سلمان سیف صاحب سے حضرت والا نے اشعار پڑھنے کا فرمایا فارسی اشعار پڑھے گئے ۔۔

37:01) ایک نئی مسلمان بچی کادرد بھرا واقعہ۔۔

38:05) حضرت والا رحمہ اللہ کا وعظ اولاد کو دین نہ سکھانے کا وبال۔۔

45:02) ایک ہی راستہ پے اپنے رب کو راضی کرنا۔۔

53:53) والدین کی نافرمانی پر کچھ واقعات کہ کیسا عذاب آنے کا خطرہ ہے۔۔

58:03) معافی اور اللہ تعالی کی رحمت کیسی وسیع ہے ایک حدیث پاک کا واقعہ۔۔

01:02:20) گناہوں گاروں کے لیے تسلی۔۔۔

01:05:25) شبِ قدر کے معنی تو دوستو۱! آج ستائیسویں رات ہے، مبارک رات ہے، ویسے تو پورا رمضان مبارک ہے کیونکہ اس ماہ میں قرآن نازل ہوا، اِنَّآ اَنْزَلْنَاہُ میں ہُ کی جو ضمیر ہے اَلْمُرَادُ بِھٰذِہِ الضَّمِیْرِ الْقُرْاٰنُ عِنْدَ الْجَمْہُوْرِ علامہ آلوسی رحمہ اللہ تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ امت کا اجماع ہے کہ قرآن اسی شب میں نازل ہوا : یعنی لوحِ محفوظ سے سارا کا سارا قرآن آسمانِ دنیا پر نازل ہوا، یعنی دنیا کے آسمان پر سارا قرآن اسی مہینہ میں لیلۃ القدر یعنی شب قدر میں نازل ہوا، اور شب قدر کیا ہے؟ قدر کے کیا معنی ہیں؟ حکیم الامت بیان القرآن میں فرماتے ہیں کہ قدر کے معنی تعظیم کے ہیں۔ یعنی یہ رات قابلِ تعظیم ہے جیسے آپ کسی سے کہتے ہیں کہ میرے دل میں آپ کی بڑی قدر ہے، تو لیلۃ القدر کے معنی ہیں قدر والی، عظمت والی، تعظیم والی رات ۔ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے کسی بھی رات میں لیلۃ القدر ہونے کا امکان ہے

01:06:55) لیلۃ القدر کی تحقیق علامہ آلوسی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ذر غفاری t جو پانچویں مسلمان ہیں، اپنے بارے میں خود فرماتے ہیں کُنْتُ خَامِسَ الْاِسْلَامِ میں پانچواں شخص تھا جو اسلام لایا ہوں۔ تو حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ شب قدر کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟یعنی شب قدر کس رات میں ہوتی ہے؟اکیسویں، تئیسویں، پچیسویں، ستائیسویں یا انتیسویں؟ فرمایا کہ میں اپنی رائے کیا پیش کروں، دوبہت بڑی شخصیات کی رائے پیش کرتا ہوں یعنی حضرت عمررضی اللہ عنہ اور حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی ۔ حضرت حذیفہ صاحبِ سِر تھے یعنی حضور ﷺنے ان کو کچھ راز کی باتیں بتائی تھیں، مثلاً ان کو منافقین کے نام بتادئیے تھے۔ تو ان دو اصحاب کی اور حضور ﷺ کے بہت سے صحابہ کی رائے پیش کرتا ہوں کہ:

01:08:39) ان کو شک بھی نہیں ہوتا تھا کہ ستائیسویں رات ہی شبِ قدر ہے، جب میں نے تفسیر روح المعانی میں حضر ت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے دیکھی تو میرے قلب کو بے حد خوشی ہوئی کہ ستائیسویں رات کو ہم بہت زیادہ یقین اور بہت زیاد ہ امید رکھتے ہیں کہ ان شاء اللہ تعالیٰ یہ رات لیلۃ القدر ہی ہوگی۔

01:09:10) لیلۃ القدر کی فضیلت تو اب آپ لوگ کہیں گے کہ اس رات کی آخر فضیلت کیا ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ رات ایک ہزار مہینوں سے زیادہ افضل ہے: ﴿ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ﴾ (سورۃ القدر: آیۃ ۳) اسی لیے اس رات کو شب قدر کہتے ہیں۔ حضرت تھانوی رحمہ اللہ بیان القرآن میں، تفسیر خازن کے حوالہ سے لکھتے ہیں کہ اگر کوئی ایک ہزار مہینوں تک عبادت کرے اورکوئی صرف آج کی رات عبادت کرلے تو آج کی رات کی عبادت ایک ہزار مہینے کی عبادت سے افضل ہوجائے گی، اور کتنی افضل ہوگی اس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے۔ دیکھا آپ نے آج کی رات میں کتنی خیر ہے۔

01:13:24) لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍکا شانِ نزول اس آیت کاشانِ نزول کیا ہے؟ علامہ آلوسی نے اس کے شانِ نزول کے حوالہ سے دو واقعات بیان کئے ہیں، ایک مرتبہ حضور ﷺ نے صحابہ کرام سے ارشاد فرمایا: ہ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا، اس نے ایک ہزار مہینے تک ہتھیار باندھ کر اللہ کے راستہ میں جہاد کیا، سوتے وقت بھی تلوار لٹکی ہوئی رہتی تھی، سوتے وقت بھی جہاد کے لئے مسلح رہتا تھا۔ صحابہ کرام] نے دل میں سوچا کہ ایک ہزار مہینے تراسی سال چار ماہ ہوئے، تو ہم اتنی عبادت کیسے کرسکتے ہیں؟ تو اس وقت اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کی تسلی کے لئے اور آپﷺ کے صحابہ کی تسلی کے لئے یہ آیت نازل فرمادی کہ اگر یہ لوگ لیلۃ القدر میں عبادت کر لیں تو آپ کے امتی پچھلی امتوں کی تراسی سال چار ماہ والی عبادت سے زیادہ پاجائیں گے۔

01:13:53) علامہ آلوسی رحمہ اللہ دوسری روایت نقل کرتے ہیں کہ حضور ﷺنے پچھلی امتوں میں چار آدمیوں کانام لے کر فرمایا کہ وہ اسّی سال تک عبادت کرتے رہے تھے۔ تو صحابہ کرام نے تعجب کیا کہ ہماری تو عمریں ہی اتنی نہیں ہیں، اسی وقت حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ کو اور آپ کی امت کو غم ہے کہ ہم اتنی عبادت کیسے کریں جیسے پچھلی امت کے لوگ کرتے تھے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک رات ایسی دے دی ہے جوپچھلی امتوں کی اسّی سال کی عبادتوں سے بہتر ہے لہٰذا آپ خوش ہوجائیں اور آپ کی امت بھی خوش ہوجائے

01:15:56) اس رات حضرت جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کے ساتھ نازل ہوتے ہیں، حضرت جبرئیل u فرشتوں میں داخل ہیں مگر اَلرُّوْحُ نازل کرکے ان کی عظمت ِشان کے لحاظ سے ان کو الگ بیان کیا گیا، خاص آدمی کا بعد میں تذکرہ کیا جاتا ہے، جیسے ہم کہہ دیں کہ بھئی! تمام لوگ جمع ہیں اور فلاں صاحب بھی ہیں، اگر کوئی خاص عالم، بڑے بزرگ بھی ہوں تو ہم کہہ دیتے ہیں کہ وہ بھی ہیں تَنَزَّلُ الْمَلَۗائِكَةُ وَالرُّوْحُ فِيْهَا اس رات میں فرشتے آتے ہیں اور حضرت جبرئیل علیہ السلام بھی آتے ہیں۔ توجبرئیل علیہ السلام فرشتوں کے ساتھ آخر کیا لے کر آتے ہیں؟

01:16:57) ﴿بِاِذْنِ رَبِّهِمْ مِّنْ كُلِّ اَمْرٍ﴾ خیر اور برکت کی چیزیں لے کر آتے ہیں۔ آیت سَلَامٌ هِيَ حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِکی تفسیر آگے ہے: ﴿سَلَامٌ هِيَ حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ﴾ عنی یہ رات سلامتی کی ہے۔ علامہ آلوسی h اس رات کی بابت فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ رات سلامتی کی رات ہے، اس رات میں کوئی جادو گر اپنا جادو نہیں چلا سکتا، اس رات میں شیطان قید ہوجاتا ہے: لیلۃ القدر میں صبح تک شیطان نہیں نکل سکتا یہاں تک کہ فجر روشن ہوجائے اور علامہ آلوسیh نے فرمایا کہ لیلۃ القدر میں اللہ تعالیٰ کسی کے بارے میں شر کا کوئی فیصلہ نہیں کرتے:

01:17:38) اللہ تعالیٰ کوئی فیصلہ نہیں کریں گے مگر خیر کا، رحمت کا، برکت کا اور سلامتی کا۔ تو سَلَامٌ ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِکی تفسیرمیں علامہ آلوسی رحمہ اللہ تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ یہ لیلۃ القدرسلامتی کی رات ہے۔ تینوں چیزوں سے سلامتی ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ آج کی رات میںرحمت کے اوربرکت کے فیصلے فرمائیں گے، آج کی رات میں شیطان نہیں نکل سکتا ، آج کی رات میں کسی جادو گر کاکسی قسم کاجادو نہیں چل سکتا۔

01:19:18) لیلۃ القدر میں نزولِ ملائکہ کے خاص مقامات علامہ آلوسی رحمہ اللہ تفسیر روح المعانی میں بڑے پیر صاحب شیخ عبدالقادر جیلانی کا قول نقل کررہے ہیں کہ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ اپنی کتاب ’’غنیۃ الطالبین‘‘ میں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما کے حوالہ سے تَنَزَّلُ الْمَلَاۗئِكَةُ کی تفسیر پیش کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ شبِ قدر میں جبرئیل رحمہ اللہ کو حکم دیتے ہیں کہ زمین پر جاؤ، ان کے ساتھ ستّر ہزار خاص فرشتے ہوتے ہیں جو سدرۃ المنتہٰی پر رہتے ہیں، وہ ان کو ساتھ لے کر آتے ہیں اور ہر ایک کے ہاتھ میں نو ر کا جھنڈا ہوتا ہے وَمَعَہُمْ اَلْوِیَۃُ مِنْ نُّوْرٍ۔ لِوَاءٌ کے معنی جھنڈے کے ہیں، اور وہ چار مقامات پر اترتے ہیں اور جھنڈا گاڑتے ہیں۔

01:39:23) تئیس ۲۳سالہ بارگاہِ نبوت کی جامع دعا ابھی ایک اہم دعا اور ہے، ہر انسان کی صحت اتنی اچھی نہیں ہے کہ وہ مناجات مقبول کی ساتوں منزلیں پڑھ لے، لہٰذا آج ایک ایسی دعا بتاتا ہوں جس میں حضور ﷺ کی تئیس برس کی دعا ئیں شامل ہیں۔ آپ ﷺ کی زندگی دوحصوں میں تقسیم ہے، تیرہ برس مکہ مکرمہ  میں رہے اور دس سال مدینہ منورہ میں رہے۔ ان شاء اللہ اختر آپ کو ترمذی شریف کی روایت سے اسی منبر سے ایک ایسی دعا بھی کرا دے گا کہ آپﷺ کی تئیس برس کی تمام دعائیں آپ کوایک منٹ میں مل جائیں گی۔ اب ترمذی شریف کی روایت پیش کرتا ہوں پھر یہ دعا بھی تین دفعہ مانگ لوں گا، وعظ کے ساتھ ساتھ دعا بھی ہوتی رہے، خالی وعظ ہی تھوڑی کہنا ہے، مانگنا بھی ہے،لگے ہاتھوں اللہ تعالیٰ سےمانگتے بھی جاؤ

دورانیہ 2:05:51

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries