بعد تراویح مجلس۷   ۔اپریل     ۴ ۲۰۲ء     :مایوسی سے نکالنے والے مضامین       !

مجلس محفوظ کیجئے

اصلاحی مجلس کی جھلکیاں

مقام:مسجدِ اختر نزد سندھ بلوچ سوسائٹی گلستانِ جوہربلاک 12 کراچی

بیان:عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم

04:24) اللہ تعالی کی رحمت کو دیکھیں اپنے گناہوں ہو دیکھیں گے تو مایوسی ہوگی الخہ نصیحت۔۔

10:16) شیطان کے چکر میں مت آئیں توبہ کرکے ماضی کو بھول جائیں۔۔

24:30) عاشقوں کی قوم۔۔

28:44) آج کہتے ہیں کھائے گا کہاں سے؟لالچ مار دیتی ہے۔۔

33:57) دین میں جوڑ پیدا کریں توڑ نہ پیدا کریں۔۔

42:18) دیسی آم اور لنگڑے آم کی مثال۔۔

42:44) اللہ والوں کے ساتھ کتنا ساتھ رہنا ہے۔۔

48:35) دل کو مخلوق سے خالی کر لو۔ اگر لوگ تمہیں دقیا نوسی ملّا یا پس ماندہ سمجھتے ہیں تو تمہارا کام یہ ہے کہ ان کی نظروں سے بے نیاز ہو جائو اور جہاں مخلوق کی رضا اور خالق کی رضا میں ٹکرائو ہو رہا ہو وہاں مخلوق کو بالکل نظر انداز کردو اور خالق کی نظر سے نظر ملائے رہو کہ میاں کس بات سے خوش ہوتے ہیں۔ اگر ساری مخلوق تم پر طعن کرے تو بھی اپنے مولیٰ کو ناراض کرنے کی ہمت نہ ہو تب سمجھو کہ مخلوق نگاہ سے گر گئی ۔

54:26) دین پھیلانے کا شوق اور جذبہ ہو لیکن دین کس طرح پھیلانا ہے اُ س کو بھی سیکھنا ہے۔۔

01:01:16) دل کو مخلوق سے اﷲ کے لئے خالی کرے، کسی کو حقیر سمجھ کر نہیں۔ اﷲ کو یہ بات بہت پسند ہے کہ بندہ اپنے کو سب سے کمتر سمجھے اور سب بندوں کو اپنے سے بہتر سمجھے۔ بند ہ جتنا اپنی نگاہوں میں گرتا جاتا ہے اﷲ کی نگاہوں میںچڑھتا جاتا ہے اور جتنا اپنی نگاہوں میں چڑھتا جاتا ہے اﷲ کی نگاہوں میں گرتا جاتا ہے ۔ یہ نزول عروج کے ساتھ ساتھ ہوتا ہے

01:13:01) اپنی اولاد کی حفاظت کریں آج کل لٹیرے بدمعاش قسم کے لوگ ہر طرف گھوم رہے ہیں نشہ پلادیتے ہیں۔۔۔

01:14:17) مایوسی سے نکالنے والا الہامی ملفوظ جس بندہ پر وہ فضل فرماتے ہیں اس کو مخلوق سے بے نیاز کر دیتے ہیں،اور عادتاً اس کی تکمیل یوں ہی ہوتی ہے کہ اس کو مخلوق کی نگاہوں میں گرا دیتے ہیں، پہلے مخلوق اس کو چھوڑتی ہے پھر یہ مخلوق کو چھوڑتاہے یعنی پھر مخلوق کو دل سے نکالنا اس پر آسان ہو جاتا ہے تو جس شخص کو مخلوق حقیر سمجھ رہی ہو (دین کی وجہ سے ) اوراپنی نگاہوں سے گرا دیا ہو تو اسے شکر کرنا چاہیے کہ اسے بڑی نعمت عطا فرمائی گئی ہے جو مجاہدئہ اختیاریہ سے حاصل نہیں ہو سکتی تھی کیونکہ بعض دفعہ مخلوق سے تعلق اﷲ کے راستہ کا بہت بڑا بُت ہو جاتاہے مثلاً اگر کسی شخص کا لوگ بہت اکرام کرنے لگیں اور دعائیں کرانے لگیں اور بزرگ سمجھنے لگیں تو یہ باتیں خصوصاً مبتدی کے لئے ہلاکت کا سبب ہو جاتی ہیں

کیونکہ لوگوں سے قلب کو علاقہ و تعلق زیادہ ہو جاتا ہے پھر اس کا دل سے نکالنا مشکل ہو جاتا ہے،نفس و شیطان کان میں پھونک دیتے ہیں کہ تم مقدس ہو گئے جب ہی تو لوگ تمہاری عزت کر رہے ہیں ۔بس جہاں اپنے تقدس کا گمان ہوا سمجھ لو کہ راستہ مارا گیا اور بندہ کے قلب اور اﷲ کے درمیان بہت بڑا حجاب پڑ گیا۔ برعکس اس کے جس بندہ کو مخلوق ذلیل سمجھ رہی ہو اس کا دل ٹوٹا ہوا رہتا ہے اور اس کی نظر اپنے مولیٰ کی طرف لگی رہتی ہے کہ میاں آپ اپنا بنا لیجیے، مخلوق تو مجھے ذلیل سمجھتی ہے آپ مجھے ذلیل نہ سمجھئے، اے اﷲ! اگر ساری مخلوق مجھے حقیر و ذلیل سمجھ رہی ہے اور آپ مجھے عزیز رکھتے ہیںتو مجھے کوئی غم نہیں اور اے اﷲ! اگر ساری مخلوق مجھے معزز سمجھے لیکن آپ کی نگاہوں میں، میں ذلیل ہوں تو اے اﷲ ایسی عزت سے میں پناہ مانگتا ہوں۔

 

Joomla! Debug Console

Session

Profile Information

Memory Usage

Database Queries